طرحی مشاعرہ
------ادارہ ،عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری-------
ادارے کا ہفتہ وار165 واں پروگرام ردیف"تنہا"پر مبنی نیم طرحی مشاعرہ کے متوقع شعرا کا کلام و ان کی ترتیب ، تہنیت نامہ اور خطبۂ صدارت کی تفصیل
اردو ادب اور اردو تہذیب کی آبیاری میں فلموں جو تعاون رہا ہے اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا
یکم اگست 1932 ءاردو کی نمائندہ فلم پاکیزہ کی ادا کاری مینا کماری کا یومِ پیدائش ہے۔ مینا کماری کا اصل نام ماجبیں اور تخلّص نازتھا ۔ ان کے واحد شعری مجموعے "تنہا چاند " نے زبر دست مقبولیت حاصل کی۔ مینا کماری یعنی ما جبیں نازؔ کی مشہور زمانہ غزل ؎
چاند تنہا ہے آسماں تنہا
دل ملا ہے کہاں کہاں تنہا
ماہ جبیں ناز ؔمرحومہ کی یاد کو تازہ رکھنے کے لئےادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کے وائرس روپ کے جملہ ممبران کو مرحومہ ماہ جبیں ناز ؔ کے اس مصرعۂ طرح
چاند تنہا ہے آسماں تنہا
کے مطابق نیم طرحی غزل کہنے کی دعوت دی جاتی ہے ۔
آپ کے نیم طرحی کلام کی ردیف میں لفظ"تنہا" ہونا ضروری ہے۔ بحر اور قوافی شعرءا خود اپنی مرضی سے قائم کر سکتے ہیں۔
منتخب اور چنندہ طرحی غزلیات کوعالمی ماہ نامہ "آسمانِ ادب: ماہ ستمبر 2018ء کے شمارے میں شائع کیا جائے گا۔ کلام لطیف تغزّل سے بھرپور، رومانی اور بلیغ ہونا چاہے۔مضامین عامیانہ اور سطحی نہ ہوں۔مبتدی شعرا ء اپنا کلا م کسی استاد شاعر کی اصلاح کے بعدہی پوسٹ فرمائیں۔
غیر موزوں کلام پوسٹ کرنے والےشعراء کو ادارے سے ریمو کردیا جائے گا۔
اس طرحی انعقاد میںصرف ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کے 255 ممبران کی شریک ہو سکتے ہیں۔ خیال رہے آپ ادارہ بیسٹ اردو پوئیٹری کے ترجمان"آسمانِ ادب" میں اشاعت کے لئے کلام کہہ رہے ہیں۔اس لئے بیسٹ کلام ہی شائع کئے جائیں گے۔
اپنی مکمّل غزل وائس گروپ کی ٹائم لائن پر پوسٹ فرمائیں۔ منتخب کلام وہیں سے ادارہ اخذ کر گے۔ مفرد اشعار ہر گز پیش نہ کئے جائیں۔ ۔ادارے کے کسی ممبر کو اس کا کلام منتخب نہ کیے جانے پر کوئی شکایت نہیں ہونی چاہئے۔
آپ کا کلام ، کلام کے محاسن کی بنیاد پر منتخب کیا جائے شخصت یا نام کے سبب نہیں
کلام پوسٹ کرنے کی آخری تاریخ :10/اگست 2018ء ہے۔
11اگست 2018 شام سات بجے پروگرام کیا جائے گا
=============================
آرگنائزر
امین جس پوری بھارت
وائس چیئر مین ادارہ/چیف ایڈیٹر
عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
سرپرست
عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب
ویب سائیٹس ایڈمن
پبلشر
توصیف ترنل ہانگ کانگ
بانی و چیئرمین ادارہ
=============================
صدارت
29-محترم شمیم زمانوی فرام بنگلہ دیش
مہمانِ خصوصی
29- محترم نازمظفرآبادی آزادکشمیر
مہمانِ اعزازی
28-محترم انور کیفی مرادابادبھارت
ناقدین
محترم شفاعت فہیم بھارت
محترم مسعود حساس کویت
مبصرین
محترم ضیا شادانی بھارت
محترمہ غزالہ انجم پاکستان
نظامت
محترمہ ثمینہ ابڑو پاکستان
1 to10
محترم مختار تلہری بریلی اترپردیس بھارت
11 to 20
محترم وسیم احسؔن، ٹھاکرگنج بہار، بھارت
21 to 30
رپورٹ اردو
محترم نفیس احمد نفیس ناندوروی بھارت
رپورٹ انگریزی
محترم ڈاکٹرارشادخان بھارت
رپورٹ ہندی
محترم ڈاکٹر سراج گلاؤٹھوی انڈیا
رپورٹ سرائیکی
ہمرازاوچوی پاکستان
لائیو آڈیو رپورٹ
فیس بُک و یوٹیوب
توصیف ترنل
مقالہ
محترم امیرالدین امیر بیدر بھارت
محترم احمد کاشف بھارت
=============================
حمد
1-محترمہ غزالہ انجم پاکستان
نعت
2-محترم وسیم احسؔن ، بہار (بھارت)
3-محترم اطہر حفیظ فراز فیصل آباد، پاکستان
=============================
فہرست شعرا
4-اصغر شمیم،کولکاتا،بھارت
5-ڈاکٹر سراج گلاؤٹھوی انڈیا
6-ڈاکٹر مینا نقوی مرادابادبھارت
7-ڈاکٹر شاھد رحمان فیصل آباد
8-خالد سروحی گکھڑ سٹی گوجرانوالہ پاکستان
9-اسد ہاشمی بھارت
10-دلشاد نسیم پاکستان
11-علی شیدا کشمیر بھارت
12-مختار تلہری بریلی اترپردیس بھارت
13-اروی سجل پاکستان
14-شبانہ زیدی پاکستان
15عقیل احمد رضی ،ممبئ ،انڈیا
16-انعام الحق معصوم صابری
17-نفیس احمد نفیس ناندوروی بھارت
18-امین جس پوری بھارت
19-احمد علی برقیؔ اعظمی بھارت
20-فانی ایاز گولوی رام بن جموں و کشمیر
21-نفیسہ حیا,احمدنگر مہاراشٹر,(بھارت )
22-امین اڈیرائی پاکستان
23-قیوم راز مارولی جلگانو...انڈیا
24-ڈاکٹر احمد منظور کشمیر
25-ابن عظیم فاطمی کراچی.پاکستان
26-صبیحہ صدف بھوپال بھارت
27-عامر حسنی ملائیشیا
=============================
(((( حمد )))
تیری حمد و ثنا میں کروں یا خدا
اپنا رحم و کرم کر دے مجھ کو عطا
تو رحیم و کریم اور بخشندہ ہے
تیری ہی ذات جاوید و پائندہ ہے
آسمانوں زمینوں کا خالق ہے تو
ان میں موجود ہر جاں کا رازق ہے تو
تو اندھیرا کرے تو اجالا کرے
تو جسے چاہے ادنی'سے اعلی'کرے
تونے پیدا کئے بجا و شمس قمر
رکھ دئے ہیں سمندر میں لعل و گہر
یہ جمادات ہیں یی نباتات ہیں
تیری قدرت سے ارض و مساوات ہیں
میں سیہ کار ہوں میں خطاوار ہوں
تیری رحمت کا مولی' طلب گار ہوں
میری ناقص زباں میرا عاجز بیاں
میں گنہگار ہوں بخش دے مہرباں
سر بہ سجدہ ہے تیرا سراجِ حزیں
بخش اسے زاہدوں سا مزاجِ متیں
ڈاکٹر سراج گلاؤٹھوی انڈیا
=============================
محمد کی دعاؤں نے فلک سارے ھلا ڈالے،
تکبر سے جو اٹھتے تھے، وہ سر نیچے جھکا ڈالے
عرب کی سرزمیں پہ خوگر توحید جو آیا،
بتوں کے سب پجاری تھے، خدا والے بنا ڈالے
خداوند یگانہ کا جو اک نعرہ لگایا تھا،
ھبل عزی لرز اٹھے، وہ اوندھے منہ گرا ڈالے
ستارے ضوفشاں دیکھو!! اسی کے دم قدم سے ھیں،
وہ دھرتی چاند بنتی ھے وہ چس پہ نقش پا ڈالے
محمد حسن و احساں میں مرا دلبر جو ٹھہرا ھے،
کہاں ھے چاند میں جرآت کہ دل میں وہ شبہ ڈالے
ضلالت سے ھدائت تک سماں کچھ اس طرح بدلے،
وہ جو کنکر کی مانند تھے وہ سب ھیرے بنا ڈالے
محمد کے چراغوں کی لہو سے لو بڑھائیں گے،
بھلے دشمن ھمارا ھم پہ قدغن بھی لگا ڈالے
فراز!! المختصر یہ کہ محمد کی عنایت ھے،
شب دیجور میں لاکھوں دئیے اس نے جلا ڈالے
اطہر حفیظ فراز پاکستان
=============================
نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم
حور و غلماں اے میاں نا مصر کا بازار ڈھونڈ
والضحٰی جن کی صفت ہے وہ حسیں سرکار ڈھونڈ
خاکِ طیبہ کا لگاکر سرمہ اپنی آنکھ میں
پڑھ تُو قرآنِ مقدّس نعت کے اشعار ڈھونڈ
پہلے کر تسلیم تُو لَا تَرفَعُو اَصوَاتَکُم
لَا تَقُولُو رَاعِنَا پڑھ احمدی معیار ڈھونڈ
ہوتی ہے سجدوں کی قیمت کیا تُو سمجھے گی تبھی
"اے جبینِ آرزو سنگِ درِ سرکار ڈھونڈ"
مشکلوں میں مشکلیں ہی آئیں گی تجھکو نظر
کامیابی چاہیے گر مشکلوں کے پار ڈھونڈ
سنگِ طیبہ سے لگی ٹھوکر کرم کی بات ہے
جو ملے اس جاء سے احسؔن بس وہی آزار ڈھونڈ
وسیم احسؔن ٹھاکرگنج بہار، بھارت
=============================
*ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری...*
*"حمدیہ محفل، (داغ دہلوی ایوارڈ/ ۲۰۱۸)"*
*حمد بارئ تعالٰی*
*اعـلٰی مَقــام تیـرا ، اَفـضل کلام تیرا*
*مِدحَت سَرا دو عالم وہ پاک نام تیرا*
*حَمدوثنا میں ڈوبی یہ کائنات ساری*
*مَمنون ہے اِلٰہی ، ہر خاص و عام تیرا*
*خـلّاق ِ کائـنات و ، رَزّاقِ کُل تُـو یا رَب*
*خَلقَت پہ ہَر گَھڑی ہے بَس فیض عام تیرا*
*مُوسیٰ کو دی سَماعَت تیری نَوازِشوں نے*
*اور کـوہِ طُور پر بھی گُونجـا کلام تیرا*
*یا رَب تری تَـجلّی کـوئی نہ دیکھ پایا*
*بَس تجھکو دیکھ پایا خَـیرالانام تیرا*
*جَـبّار ہے تُو یا رَب ، قَـہّار ہے تُو یا رَب*
*ہَرگز نہ سَہہ سَکینگے ہم اِنتَـقــام تیرا*
*جَبّار ہے تُو گرچہ ، قَہّار بھی ہے لیکن*
*تیرے غضب پہ غالِب، رَحمان نام تیرا*
*مَولا، نَبی کے صَدقے آدَم کو تُو نے بَخشا*
*اُمّت بھی بَخش دینا، یا رَب ہے کام تیرا*
*تَوبہ نفـیسؔ کی تُو کر لے قبول یا رَب*
*آقــــا کا اُمّتی ہے ، بَنـدہ غُـــلام تیــرا*
*نفیسؔ ناندوروی، مہاراشٹر(اِنڈیا)*
*ادارۂ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کی جانب سے "آنلائن نیم طرحی مشاعرہ" ۱۱/۰۸/۲۰۱۸*
*پروگرام نمبر....165*
*آنلائن نیم طرحی مشاعرہ.....*
*ردیف...."تنہا"*
=============================
نیم طرحی کاوش....*
*نفیسؔ ناندوروی، مہاراشٹر (انڈیا)*
=============================
*مَوسَمِ گُل میں ہر شجر تنہا*
*شوخ بُلبل بھی ہے مگر تنہا*
*مَوسَمِ دار اب ہے گلشن پر*
*صبر ٹوٹے ڈگر ڈگر تنہا*
*زعمِ باطِل کو مِل گئی مَسنَد*
*حق بَیانی ہے دار پر تنہا*
*دامَنِ دَشت یوں ڈرا نہ ہمیں*
*ہم نے کاٹے کئی سَفر تنہا*
*اُڑ گئے پھر بَہار کے پَنچھی*
*دیکھو پھر ہوگیا شجر تنہا*
*ساری تنہائیاں سمٹتی ہیں*
*چَھت پہ آتا ہے جب قمر تنہا*
*شب کی تاریکیاں مٹانے کو*
*روز آتی ہے اک سَحَر تنہا*
*ایک تیری ہی دِید کی خاطر*
*پھرتا رہتا ہوں دَر بہ دَر تنہا*
*نِسبَتاً بھی نفیسؔ لگتا ہے*
*بزمِ انجم میں اک قمر تنہا*
*نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی...،*
*ضلع بلڈانہ، مہاراشٹر (انڈیا)*
=============================
4-اصغر شمیم،کولکاتا،بھارت
----------------------
کر رہا ہوں میں طے سفر تنہا
ہے کڑی دھوپ اور ڈگر تنہا
بند مٹھی میں تیری قسمت ہے
جو بھی کرنا ہے تجھکو کر تنہا
کتنے لوگوں کا پیٹ بھرتا ہے
بوجھ ڈھوتا ہوا وہ سر تنہا
جب ہوائیں مخالفت پر ہوں
کیسے رہ پائے گا شجر تنہا
شہر میں خوب گہما گہمی ہے
پھر بھی رہتا ہے کیوں بشر تنہا
سب ستارے کہاں گئے اصغرؔ
رات آیا نظر قمر تنہا
----------------------
5-ڈاکٹر سراج گلاؤٹھوی انڈیا
----------------------
میرے جینے کی آرزو تنہا
مار دے گی یہ جستجو تنہا
جو تری بے رخی سے ٹوٹ گیا
اب بھی کرتا ہوں دل رفو تنہا
اُن کا وعدہ کوئی وفا نہ ہوا
حسرتوں کا کیا لہو تنہا
اتنا رسوا کیا زمانے نے
لٹ گئی جو تھی آبرو تنہا
اس گھڑی میں تھا خود سے بیگانا
جب تھا میں ان کے روبرو تنہا
آج بھی میرے دل کے آنگن میں
بس رہی تیری باس و بو تنہا
آپ جب سے گئے ہو محفل سے
خود کو دیکھوں میں چار سو تنہا
----------------------
6-ڈاکٹر مینا نقوی مرادابادبھارت
----------------------
جیسے صحرا میں پڑا رہتا ہے پتھر تنہا
کر گیا مجھ کو محبت کا وہ آزر تنہا
محفلیں لوگ سجاتے رہے اور ہنستے رہے
ہم سزاوارِ محبت رہے اکثر تنہا
اس کو ہم اپنا سمجھ کر رہے سرشار مگر
جذب کرتا رہا ندیوں کو سمندر تنہا
میرا دل توڑنے والے تجھے معلوم نہیں
خوشبوؤں کی تھا ضمانت وہ گلِ تر تنہا
وقت کے ساتھ گیا چھوڑ کے سایہ مجھ کو
چڑھتے سورج نے کیا دھوپ کا منظر تنہا
دل طلبگارِ محبت ہے مگر کیا کیجے
خالی کاسہ لئے پھرتا ہے گدا گر تنہا
کوزہ گر چھوڑ گیا مجھ کو ادھورا لیکن
چاک سے لپٹا رہا مٹی کا پیکر تنہا
نور سے حق کےجو معمور تھے سینےمیناؔ
لڑ گئے لاکھوں کے لشکر سے بہتر تنہا
----------------------
7-ڈاکٹر شاہد رحمان فیصل آباد
----------------------
بناتا ہے کسی کے واسطے کوئی جو گھر تنہا
جہاں میں دیکھتے ہیں ہم اسی کو دربدر تنہا
پرندے اڑ گئے ہیں جب سے سارے فضاؤں میں
صدائیں دے رہا ہے رات دن دیکھو شجر تنہا
ملیں گے راستے میں اور بھی دلکش نئے منظر
چلو گے تم زمانے میں اگر شام و سحر تنہا
وفائیں تم سمیٹو اور اب ہم کو اجازت دو
ہمیں کرنا ہے اب آگے میاں سارا سفر تنہا
نہیں کوئی ذرا بھی فکر دنیا میں اکیلے ہیں
ہمارے سامنے ہیں جب یہاں شمس و قمر تنہا
چاند تنہا ہے آسماں تنہا
عشق کا ہے میاں مکاں تنہا
وقت کے بیکراں سے کاغذ پر
لکھ رہا ہوں میں داستاں تنہا
زندگی رات دن تری خاطر
دینا پڑتا ہے امتحاں تنہا
گھر بنائے کسی وہ چوٹی پر
دیکھنا ہے جسے، جہاں تنہا
دشت میں یا کبھی ہوں صحرا میں
پھر رہا ہوں کہاں، کہاں تنہا
کھو گیا اس میں ہے کیا تیرا
دیکھتا ہے جو آسماں تنہا
----------------------
8-خالد سروحی، پاکستان
----------------------
جل سے آنکھیں پرو لیے تنہا
ٰخار در پا چبھو لیے تنہا
اے محبت بس اک تری خاطر
کارواں چھوڑے ہو لیے تنہا
لب تماشائی بن گئے تیرے
تھی خطا رنج جو لیے تنہا
آرزو تھی کہ وہ رہے دل میں
یاد میں اسکی رو لیے تنہا
چھا نہ جائے جہان میں تیرگی
زلف مت آپ کھو لیے تنہا
رنگ ہاتھوں پہ بھی چڑھے جاناں
مہندی یوں اب نہ گھولیے تنہا
رات بھر انتظار تھا جس کا
کسی دامن میں سو لیے تنہا
ہم سنیں گے جو بھی کہیں گے آپ
آپ تو بس لفظ بولیے تنہا
تیرا جب شہر دیکھنے آئے
بیچ پھولوں کے کھو لیے تنہا
----------------------
9-اسد ہاشمی بھارت
----------------------
کس طرح کٹے گا یہ زیست کا سفر تنہا
آکے مجھ سے مل جاؤ آپ ہو اگر تنہا
جو بھی چاہئے تم کو سب ملے گا اس در سے
کیوں بھٹکتے پھرتے ہو تم ادھر اودھر تنہا
اہل حق کو ہے معلوم جاکے پوچھ سکتے ہو
کیوں جلایا لوگوں نے آج میرا گھر تنہا
آج دل کی باتوں کو شعر میں میں ڈھالوں گا
ہے پتا کے مجھ میں ہے فن کا یہ زہر تنہا
آپ اپنے بارے میں سوچئے اسدؔ صاحب
ہم تو خیر کرلیں گے زندگی بسر تنہا
سچ ہے اب مجھ سے تو یہاں تنہا
ایک تم ہی ہو بدگماں تنہا
گھول دیتی ہے رس یہ کانوں میں
سب سے شیریں ہے یہ زباں تنہا
آج پھولوں پہ گفتگو ہو گی
یاں پہ بولے گا باغباں تنہا
اتنے تاروں کے بیچ رہ کر بھی
چاند تنہا ہے آ سماں تنہا
آپ گر رہنما نہ ہوتے تو
ہم بھٹکتے کہاں کہاں تنہا
ہم کو معلوم ہے بروز حشر
ہوگا بس تیرا سائباں تنہا
لوگ پوچھیں گے وہ کہاں ہیں اسدؔ
جاؤگے تم جہاں جہاں تنہا
----------------------
10-دلشاد نسیم پاکستان
----------------------
رہے گا چاند محبت کا یہ سدا تنہا
جسے نصیب ہوا عشق ہو گیا تنہا
بٹانے آئے تھے تنہائی چاند کی تارے
مگر وہ دے نہ سکے شب کو آسرا تنہا
سجا رہی ہوں محبت سے اس کو کمرے میں
رہے گا ذات میں لیکن یہ آئینہ تنہا
بلاؤ مجھ کو اشارے سے یا صدائیں دو
نہ مجھ سے ہو گا کبھی طے یہ فاصلہ تنہا
کبھی تو آ کے مرے غم کو بانٹ لو جاناں
اٹھاؤں کیسے میں یہ بار ہجر کا تنہا
جنوں کی موج ہے ہمراہ ہیں جہاں والے
ذرا جو ہوش میں آیا وہ ہو گیا تنہا
بتاؤ کیسے میں دلشادؔ تم کو کہتی رہوں
چھپا کے رکھتی ہو ہر اشک آنکھ کا تنہا
----------------------
11-علی شیدا کشمیر بھارت
----------------------
میرا رونا مری ہنسی تنہا
زندگی ہے گزررہی تنہا
شہرِ الفت بسانے والا آج
ہے بھٹکتا گلی گلی تنہا
بھیڑ میں اس قدر ہے تنہائی
موت تنہا ہے زندگی تنہا
تیرے جانے کے بعد گاؤں میں
چاند تنہا ہے چاندنی تنہا
گنگناتے ہیں وصل کے نغمے
ہجر زادے کبھی کبھی تنہا
مجھ میں رہتی ہے اب دھواں بن کر
گرم یادوں کی اک صدی تنہا
پھر حویلی میں آگئی رہنے
کوئی دلہن نئی نئی تنہا
رہ گیا کٹ کے آدمیّت سے
دورِ حاضر کا آدمی تنہا
پہلے بھی تھا کوئی کوئی ہوتا
اب تو شیداؔ ہے ہر کوئی تنہا
----------------------
12-مختار تلہری بھارت
----------------------
نیم طرحی غزل... ردیف... تنہا
کوئ محفل ہو مگر لگتا ہوں تنہا تنہا
سوچئے مجھ سے زیادہ کوئی ہو گا تنہا
چھوڑ کرجانےکی دھمکی نہ دیاکرمجھکو
میری عادت میں توویسےبھی ہےرہنا تنہا
چپقلش میں ہی گزرتےہوں شب وروزاگر
ایسی قربت سے بہت اچھا ہے رہنا تنہا
لمحہ لمحہ تری یادیں مرے ہمراہ رہیں
مجھ کو حالانکہ سمجھتی رہی دنیا تنہا
آپ کو میری اجازت کی ضرورت کیا ہے
جب کبھی آنے کا من ہو چلے آنا تنہا
جب مرا ساتھ نبھانا تجھے منظور نہیں
تیری خواہش ہی اگر ہے تو جا کر جا تنہا
میری تنہائ نے مختار مرا ساتھ دیا
رہ کےتنہابھی نہ خودکوکبھی سمجھا تنہا
مختار تلہری بریلی اترپردیس انڈیا
----------------------
14-شبانہ زیدی پاکستان
----------------------
چار سو راکھ کے انبار سے دیکھے تنہا
سب نظارے ہی دھواں دھار سے دیکھے تنہا
کوئی کیا نقش تراشے گا حقیقت سے یہاں
لوگ بکتے ہوئے کردار سے دیکھے تنہا
پیار کا خواب نگاہوں مں لیے صبح تک میں نے
کچھ ستارے بھی شرربار سے دیکھے تنہا
قریہ دل میں کو ئی لمحہ سکوں کا کیا ہو
لوگ اپنے سے ہی بیزار سے دیکھے تنہا
یہ جو بیٹھی ہو ں بس اک شہر لیے پانی کا
کچھ عجب لوگ خریدار سے دیکھے تنہا
کیسے نبٹے گا غم دہر سے ہر ایک ادھر
بے گنہ اب تو گنہگار سے دیکھے تنہا
حال دل کیسے کہوں اور شبیںؔ میں کس سے
لوگ جتنے ہیں ستم گار سے دیکھے تنہا
----------------------
15عقیل احمد رضی ممبئی،انڈیا
----------------------
دل ہے تنہا ہے جان و تن، تنہا
ہجر کی رات میں بدن تنہا
یاد کے آہو ہیں رمیدہ اب
کب ہُوا ہے یہ دل کا بَن تنہا
سیلِ افراد ہے زمانے میں
چہ عجب است، ہے زمن تنہا
لے گئ رنگ و بو خزاں اب کے
رہ گیا ہے فقط چمن تنہا
چاند ڈوبا، ستارے غرق ہوئے
صرف باقی ہے اک گگن تنہا
روح نکلی تو پیچھے چھوڑ گئ
ایک خاکی سا پیرہن تنہا
جانِ محفل تھے جو کبھی اب وہ
پہنے لیٹے ہیں اک کفن تنہا
ہے ریا کار سب زمانے میں
سادگی میں ہیں ہم مگن تنہا
ذکر تیرا تھا میرے شعروں میں
تو نہیں جو تو ہے سخن تنہا
کوئی خوبی نہیں رضیؔ تجھ میں
ہاں مگر ایک ہے یہ فن تنہا
----------------------
16-انعام الحق معصوم صابری
----------------------
"چاند تنہا ہے آسماں تنہا"
ہجر میں ہے لگے جہاں تنہا
اور عاشق ہیں دشت میں پھرتے
راہ میں قیس ہے کہاں تنہا
تجھ کو چاھا صنم بہت ہم نے
تو وہاں اور ہم یہاں تنہا
اب نہ موسم بھی بن ترے اچھا
یہ بہاریں بھی , ہے خزاں تنہا
اس کے معصوم وصل سے میرے
اب نہیں دل کا بھی جہاں تنہا
----------------------
18-امین جس پوری بھارت
----------------------
نیلگوں فضاؤں میں، چاند تنہا تنہا ہے
دوٗر تک خلاؤں میں، چاند تنہا تنہا ہے
ہم نشیں ستارے ہیں، اور نہ ساتھ جگنو ہیں
ریشمی گھٹاؤں میں، چاند تنہا تنہا ہے
لذّتِ غمِ دل نے محفلیں چُھڑا دی ہیں
درد کی دعاؤں میں، چاند تنہا تنہا ہے
آرزو بھڑتی ہے، حسرتیں سلگتی ہیں
صندلی چتاؤں میں، چاند تنہا تنہا ہے
نورمند سیّارے، ہیں کنارہ کش سارے
اپنے ہمنواؤں میں، چاند تنہا تنہا ہے
فطرتاً مقیّد ہے، تابشوں کے مرکز میں
نور کی شعاؤں میں، چاند تنہا تنہا ہے
اپنا ہی بدن خود ہی ڈس رہی ہے رعنائی
سرمئ رداؤں میں، چاند تنہا تنہا ہے
کھینچتی ہیں آنچل کو، چھیڑ تی ہیں گیسو کو
سر پھری ہواؤں میں، چاند تنہا تنہا ہے
ہجر، رنجشیں پیہم، طنز و طعن رسوائی
عشق کی بلاؤں میں، چاند تنہا تنہا ہے
عصمت و تقدّس پر گرد چڑھ کے بیٹھی ہے
وقت کی ہواؤں میں، چاند تنہا تنہا ہے
دل نے ڈر کے ظلمت سے، آفتاب مانگا تھا
اب مری دعاؤں میں، چاند تنہا تنہا ہے
----------------------
19-احمد علی برقیؔ اعظمی بھارت
----------------------
بن تمہارے ہے یہ جہاں تنہا
’’ چاند تنہا ہے آسماں تنہا ‘‘
آکے اس کو کروگے کب آباد
میرے دل کا ہے یہ مکاں تنہا
منتظر ہیں یہ جاں بلب آنکھیں
رہوں کب تک میں نیم جاں تنہا
ایسا لگتا ہے مجھ کو چاروں طرف
چاند تنہا ہے کہکشاں تنہا
تیرہ و تار زندگی ہے مری
ہر طرف ہے دھواں دھواں تنہا
جب سے روٹھی ہے مجھ سے جانِ بہار
گلشنِ دل میں ہے خزاں تنہا
کوئی بھی ہمنوا نہیں ملتا
رہوں کب تک میں بے زباں تنہا
کچھ بتاتے نہیں ہو کیوں آخر
کیا رہوں یونہی نوحہ خواں تنہا
میرا مسکن جہاں بھی ہو برقی
میں یہاں بھی ہوں اور وہاں تنہا
خراجِ عقیدت
پیش کرتا ہوں میں اُس مینا کماری کو خراج
جو دلوں پر کرتی تھی اپنی اداکاری سے راج
مہ جبیں بانو سے جو مینا کماری بن گئی
دلبری اور دلنوازی کا تھا اس میں امتزاج
سن بہتّر میں جو اس دنیا سے رخصت ہو گئی
حکمراں ہے وہ دلوں پر آج بھی بے تخت و تاج
فلمی دنیا میں ہے جس کا شہرۂ آفاق نام
رہتی دنیا تک کریں گے پیش سب اس کو خراج
مِٹ نہیں سکتے کبھی اُس کے نقوشِ جاوداں
جیسے تھے مقبول کل وہ، ویسے ہیں مقبول آج
اُس اداکارہ کا سب سے منفرد انداز تھا
غمزدہ انسانیت کی تھی صدائے احتجاج
تھی اداکارہ وہ جیسی ویسی ہی تھی شاعرہ
غم کی اک ملکہ تھی،جس کا دردِ دل تھا لا علاج
’’جوار بھاٹا‘‘ اور ’’پاکیزہ‘‘ میں اپنے کام سے
کردیا پیدا دلوں میں اہل دل کے اختلاج
پردۂ سیمیں پہ تھیں جس کی ادائیں دلنواز
فلم بینوں کی تھی برقیؔ اعظمی وہ ہم مزاج
----------------------
20-فانی ایاز گولوی رام بن کشمیر
----------------------
گزاری ہے میں نے جو زندگی تنہا
کبھی مٹ نہ سکی ہے تشنگی تنہا
سجائے پھول ہیں گلشن میں جو یارو
ہے مالی کی یہ بھی وابستگی تنہا
بجھاؤ گر چراغوں کی یہ محفل تم
جلاؤں گا غموں کی روشنی تنہا
گزر جائے کبھی وہ رات میری بھی
ڈسیں گے جب اجالے مجھ کو ہی تنہا
ہوں لاکھوں لوگ تیرے ساتھ اے فانیؔ
لحد میں تم نے جانا ہے کبھی تنہا
----------------------
21-نفیسہ حیاؔ، احمدنگربھارت
----------------------
میں یہاں ہوں وہ وہاں تنہا
ہے رواں زیرِ لب فغاں تنہا
گلشنوں کی بہار کر کے تباہ
رقص کرتی ہے اب خزاں تنہا
تو بچا لے خدا سفینہ کو
زورِ طوفاں ہے بادباں تنہا
روٹھ کر تو گیا ہے جب مجھ سے
میرے دل کا ہے یہ مکاں تنہا
جب زباں اُس نے کاٹ لی میری
آنکھ کرتی ہے پھر بیاں تنہا
زخم چھوکر جو تو نے دیکھا تھا
ہے معطر وہی نشاں تنہا
جانے کس کی نظر لگی اُن کو
"چاند تنہا ہے آسماں تنہا"
زیست کیسے حیاؔ گزارے گی
ہجر کے غم میں جانِ جاں تنہا
----------------------
22-امین اڈیرائی پاکستان
----------------------
تنہا ہو کے بھی جو نہیں تنہا
بیٹھا ہوگا یہیں کہیں تنہا
اک طرف نفرتوں کی بارش تھی
اک طرف تھا دلِ حزیں تنہا
شہرِ یاراں میں اب بھی رہتے ہیں
کچھ مکانوں میں کچھ مکیں تنہا
رات کے پچھلے پہر سپنے میں
روز ملتا ہے اک حسیں تنہا
آسماں کا بھی خیر ہو لیکن
ہونے دینگے نہ ہم زمیں تنہا
عالمِ کربِ خوں کے پیاسے تیر
اور سجدے میں اک جبیں تنہا
کل تلک ساتھ ساتھ تھا جو امین
اب وہ رہتا ہے ہم نشیں تنہا
----------------------
23-قیوم راز مارولی
----------------------
تھاجو محفل میں بھی کھڑا تنہا
وہ اکیلا کہاں چلا تنہا
باہرِ آئینہ بھی ہے تنہا
آئینے میں بھی تھا کھڑا تنہا
ہے زمیں پر دھواں دھواں مرا دل
مہہ فلک پر ہے جل رہا تنہا
وقت آتاہے، کاٹتا ہے یہاں
ہر کوئی شخص راستا تنہا
ایک دل ہی نہیں دماغ کے بھی
کتنے فتنوں سے میں لڑا تنہا
میں نے آواز دی نہ آیا کوئی
آخرش میں ہی چل پڑا تنہا
میرا گھر میں نے ڈھایا، ملبے تلے
کیا نتیجہ ہوا؟ دبا تنہا
اٹھ گئے چہرہ دیکھنے والے
آئینہ گھر میں ہے پڑا تنہا
غور سے دیکھاپھر ملا جس سے
چہرہ چہرہ مجھے لگا تنہا
اے سیاست رذیل تونے ہر اک۔۔
نیک انسان کو کیا تنہا
مہہ جبیں، ناز، مینا پردے پر
عکس تیرا صدا رہا تنہا
رات بھر اپنی آگ میں اے راز۔
میں ہوں جلتا ہوا دیا تنہا
----------------------
25-ابن اعظیم فاطمی،پاکستان
----------------------
کٹ گئ عمر رائیگاں تنہا
اب پھریں گےکہاں کہاں تنہا
ہم نہ ہوں گے تو کیسے سنبھلے گی
تجھ اکیلے سے یہ جہاں تنہا
سب نے اپنا نشان چھوڑا ہے
میں فقط کیوں ہوں بے نشاں تنہا
آپ کیسے رہیں گے سوچا ہے
مجھ سے ہوکر جدا وہاں تنہا
کتنی دنیا بسی ہوئ ہے وہاں
کب ہوا ہے وہ آسماں تنہا
اک نظر اس طرف بھی ہو جائے
کیوں رہیں ہم بھی مہرباں تنہا
سارے مل کر جو کر نہیں پاتے
کام کرتی ہے وہ زباں تنہا
لازمی ہے عمل بھی شامل ہو
بے اثر ورنہ ہے بیاں تنہا
ساحلوں کے بنا عظیمؔ میاں
کچھ نہیں بحر بیکراں تنہا
تہنیت نامہ:از- ابن عظیم فاطمی
میں ابن عظیم فاطمی کراچی پاکستان بھائ توصیف ترنال کے فیس بک میسیج کو پڑھ کر بہت متاثر ہوا اور فوری طور پر غزل ہوگئ جو انہیں بھیج دی .پھر واٹس اپ کا نمبر انہوں نے عنایت کیا اور رابطے کی صورت بنی. مجھے اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ بھائ شمیم زمانوی اس نشست کی صدارت فرما رہے ہیں جبکہ دنیا بھر سے معروف اور اہم اہل قلم کے ساتھ اس خاکسار کو بھی شرکت کا موقع عطا کیا گیا ہے جو یقینی طور پر ایک اعزاز کی بات ہے.
فیس بک اور واٹس ایپ پر ادارے کی کرگزاریوں کی تفصیلات اور رپورٹس پڑھ کر معلوم ہوا آپ نے ادب کی ترویج و اشاعت کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے جو انتہائ قابل تحسین ہے.یہ کام یقینی طور پر ایک آدمی کا نہیں ساتھ احباب بھی اہم اور ضروری ہیں لیکن تحریک ایک آدمی ہی سے شروع ہوتی ہے اور پھر قافلہ بن جاتا ہے.جہاں اور بہت سے احباب آپ کے ساتھ پیش پیش ہیں وہیں محترم امینن جس پوری کی خدمات بھی قابل تعریف ہیں کہ آسمان ادب جیسا مربوط,بھرپور اور اہم سلسلہ بھی چلا رہے ہیں.میری طرف سے ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری کے تمام اراکین کو ڈھیروں مبارکباد.164 پروگرام بہت بڑی تعداد ہوتی ہے اور یہ 165واں پروگرام آپ کی مستقل مزاجی کی واضح دلیل ہے.اللہ آپ تمام احباب کی کوششوں کو تقویت اور مقبولیت عطا فرماۓ.آمین
ابن عظیم فاطمی..کراچی.پاکستان
----------------------
26-صبیحہ صدف بھوپال بھارت
----------------------
دھوپ ہے زندگی سفر تنہا
کاٹنی ہے یہ رہ گزر تنہا
کوئ مل جائے تو مقدر ہے
ورنہ ہر گام ہر ڈگر تنہا
کیسی منزل پہ آگئے ہیں ہم
ہم سفر ہوکے بھی مگر تنہا
اب میں تنہائ کی علامت ہوں
دل بھی تنہا میرا جگر تنہا
ایک تمہاری تلاش میں جاناں
بھٹکے کتنا نگر نگر تنہا
شبِ فرقت ہے ایک بس میں ہوں
جاگنا ہے سحر سحر تنہا
بھول جاؤ اسے "صدف" رانی
کاٹنا تمکو ہے سفر تنہا
صبیحہ صدف بھوپال بھارت
----------------------
27-عامر حسنی، ملائیشیا
----------------------
روح تنہا رُواں رُواں تنہا
قلب تنہا ہے میری جاں تنہا
اپنی آنکھیں جھپک نہ پائے ہم
دل میں اترا وہ جان ِجاں تنہا
کاش حسن و جمال کو پائیں
ہائے قلب و نظر زباں تنہا
گلبدن انگ انگ مہکانے
آبھی جاؤ نہ مہرباں تنہا
خوش نصیبی انہیں بنا لائی
دل کے آنگن میں میہماں تنہا
ایک مہمان آبسا دل میں
اور شاعر ہے میزباں تنہا
ان کی آنکھوں نے صاف کہہ ڈالا
رہ نہ پائیں گے شادماں تنہا
روٹھ جانے سے ان کے یہ عالم
ارض تنہا ہے آسماں تنہا
اپنے عامرؔ کو جو ہیں تڑپائیں
لوگ تنہا وہ خانداں تنہا
----------------------
28- جناب انور کیفی، انڈیا
----------------------
خود سے ہوں محوِ گفتگو تنہا
کاش آئے وہ روبرو تنہا
اک ہی خواہش ہے آرزو تنہا
ساتھ میرے ہو تو ہی تو تنہا
ایسا تنہا ہوں سارے عالم میں
کرتا رہتا ہوں ہاؤ ہو تنہا
عشق حق ہے نماز کی صورت
جس کو پڑھتے ہیں باوضو تنہا
علم و فن کی تلاش میں اکثر
پھرتا رہتا ہوں کو بہ کو تنہا
زندگی بے سکون ہے 'انورؔ
میں اِدھر اور اُدھر ہے تو تنہا
----------------------
29- نازمظفرآبادی کشمیر
----------------------
آپ کا شہر اور ہم تنہا
جھیلتے ہیں ہراک ستم تنہا
دعوۂِ دوستی تمہیں بھی تھا
ہم نے رکھامگر بھرم تنہا
لوگ چلتے ہیں ساتھ ساتھ مگر
پھر بھی ہوتے ہیں ہر قدم تنہا
کیا پتہ تم کو،تیرے حصّے کے
ہم اُٹھاتے رہے الم تنہا
ورنہ ہم ایک میں کئی سو تھے
کر گیا ہم کو تیرا غم تنہا
ہجر میں آسماں بھی روتا ہے
آنکھ میری نہیں ہے،نم تنہا
یہ ثمردار کا سلیقہ ہے
شاخ ہوتی نہیں ہے،خم تنہا
سچ لکھا تو سبھی نے چھوڑ دیا
ایک ساتھی رہا قلم تنہا
دل بغاوت پہ کیوں اُتر آیا
پہلے ہی نازؔ کیا تھے کم تنہا
----------------------
تہنیت نامہ:از- نازمظفرآبادی کشمیر
-----------------------
ادارہ 'بیسٹ اردو پوئٹری،اپنے منفرد پروگرامز اور ادرو ادب کی ترقی و ترویج کے لیے جس طرح دن رات کوشاں ہے،اس کا اعتراف ہر فورم پر کیا جانے لگا ہے،ادارہ کی مفید اور روایت سے ہٹ کر نت نئی سوچ کے ساتھ اردو ادب کی خدمات قابلِ تحسین ہیں،جن کا نہ سراہا جانا قرین انصاف نہ ہوگا،
میں ادارہ ہذا کے روح رواں جناب توصیف ترنل(ہانگ کانگ)اور ان کے تمام رفقائے کار کو مبارک باد پیش کرتا ہوں،
آج کے اس غیر معمولی پروگرام میں میری بطورِ مہمانِ خصوصی شرکت میرے لئے نہایت خوشی اور اعزاز کی بات ہے،اس پزیرائی و عزت افزائی کے لیے میں جناب توصیف ترنل،انتظامیہ اور ادارہ کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں،
دعا ہے اس ادارہ کے افراد اسی محنت،جانفشانی اور محبت سے اردو اب کی خدمت کا اہم فریضہ سرانجام دیتے رہیں.
نازمظفرآبادی.
----------------------
30- شمیم زمانوی، بنگلہ دیس
----------------------
بیچ تاروں کے ہے قمر تنہا
آج وہ بھی ہے بام پر تنہا
کوئ صحرا نورد آئے گا
اس کا ہے منتظر شجر تنہا
روشنی کیوں نہ ہو صداقت کی
دار پر ہے چراغِ سر تنہا
ساتھ چھوڑا سبھی نے غربت میں
کام آیا مرا ہنر تنہا
جب سے روپوش آدمیت ہے
بھیڑ میں بھی ہے ہر بشر تنہا
مفت بدنام ہو گئ ہجرت
میں بھٹکتا ہوں دربدر تنہا
ہر دریچے پہ سوچے حیرانی
کیا ہوئے لوگ کیوں ہے گھر تنہا
سر پھرا قیس کیا نہ آئے گا
خارزاروں کی رہگزر تنہا
راس آئ نہ جب شمیم خوشی
غم ہی سہنا ہے عمر بھرتنہا
---------------------
31-امیر الدّین امیرؔ ،بھارت
----------------------
آرزو تھی کبھی میں آپ سے ملتا تنہا
پھر لکھا تھا مری تقدیر میں رہنا تنہا
میرے محبوب مرے غم کو مٹا دے یکسر
تابکہء دشت میں پھرتا ہوں میں تنہا تنہا
تیری دم بھر کی جدائی بھی نہیں مجھ کو قبول
چھوڑکر تجھ کو میں کس طرح رہوں گا تنہا
فصلِ گُل میں بھی اکیلا رہوِں کیسے ممکن
کیسے دیکھوں گا کسی پھول کا چہرہ تنہا
ڈر ہے تقدیر نہ دونوں کو جدا کردے پھر
کبھی ایسا نہ ہو رہ جاؤں اکیلا تنہا
دن محبت کے گزرتے ہیں بہاروں کی طرح
چھوٹ کر تم سے کبھی رہ سکوں گا تنہا
جب محبت مری تکمیل کو پا جائے امیر
پھر فقط میں رہوں اور قبر کا گوشہ تنہا
----------------------
32-بی ایم خان معالے اچلپوری
----------------------
ہر جگہ پر مرے خدا تنہا
ہے فقط تیرا آسرا تنہا
ساتھ رہتے ہیں سب مرے لیکن
سانس لیتا ہوں میں سدا تنہا
آخری وقت یاد رکھ تیرے
کلمہ ہی ساتھ جائے گا تنہا
ہر کسی کو ہی اپنی مدت میں
کاٹنا ہے یہ فاصلہ تنہا
موت محرم ہے اور بر حق ہے
ملنے آئے گی برملا تنہا
راہِ الفت میں ہجر کی شب سے
ہوگا میرا بھی سامنا تنہا
اے خوشی ہنستے کھیلتے اک دن
میرے گھر بھی کبھی تو آ تنہا
کن کے کہتے ہی ایک محور پر
چل رہا ہے یہ قافلہ تنہا
جب بلائے کوئی اشارے سے
تو معالےؔ نہ پاس جا تنہا
-ـــــــــــــــــــــــــ-----------------------
33وسیم احسن ؔ،انڈیا
-ـــــــــــــــــــــــــ-----------------------
بہہ گیا ابر آس کا تنہا
یوں جہاں سے میں ہو گیا تنہا
مجھ کو خود سے نکال دیتا ہے
تیری یادوں کا سلسلہ تنہا
تیری خوشبو سے رَہ معطّر تھا
تیرے در تک سو آ گیا تنہا
تجھ سا کوئی حسیں نہ دوجہ تھا
تُو ہی دل میں رہا سدا تنہا
گر تُو جی بھر کے دیکھتا مجھکو
میرے بارے میں سوچتا تنہا
میں بتاؤں گا دشمنی کا حل
تجھ میں دم ہے اگر، تو آ تنہا
رہ گئے میرے چاہنے والے
میں کتابوں میں آ گیا تنہا
ہے تعجّب کی بات کیا احسنؔ
تنہا آیا تھا چل دیا تنہا
-ـــــــــــــــــــــــــ-----------------------
34-غلام علی راجاؔ۔انڈیا
-ـــــــــــــــــــــــــ-----------------------
شام تنہا، مری سحر تنہا
کتنی ویران ، کس قدر تنہا
جستجو میں تری یہ طائرِ دل
پھر رہا ہے نگر نگر تنہا
بن ترے روز و شب گزارے ہیں
انجمن انجمن ، مگر تنہا
ہے میرے درد کا علاج یہی
چھوڑ دے مجھ کو چارہ گر تنہا
ہر نَفَس ساتھ ہیں تری یادیں
نہیں رہتا میں لمحہ بھر تنہا
ہے وہ ایک ایک پل صدی پہ محیط
کر رہا ہوں جو میں بسر تنہا
روٹھ مت مجھ سے میری تنہائی
یوں نہ جا مجھ کو چھوڑ کر تنہا
ذہن و دل جسم و جاں سے لے جو خراج
شاعری ہے وہی ہنر تنہا
کہہ دوں سب دل کی ان کہی ! راجاؔ
خود کو پا جاؤں میں اگر تنہا
---------------------
35-محمدندیم قاصؔ پاکستان
---------------------
شبِ دیجور میں بیٹھا ہے تنہا
الجھائے گیسو بیٹھا ہے تنہا
اک تمنا جو عمر بھر نامکمل رہی
آرزوئےخام لیے بیٹھا ہے تنہا
دنیا لگتی ہے کنج ِ ذنداں اِسے
خندہ مینا سے گبھرائے بیٹھا ہے تنہا
رقصاں ہیں نوعمر دسانِ چمن
دور کیوں "عندلیب" بیٹھا ہے تنہا
موضوع جو رکھ دیا وفا اہل ِ بزم نے
اہلِ وفا میں وہ سست پیماں بیٹھا ہے تنہا
قاصؔ تابہ اوجِ فلک تھے نازوانداز جسکے
آج اُداس و آبدیدہ وہ بیٹھا ہے تنہا
ـ----------------------
36-مائلؔ پالدھوی بھارت
----------------------
سوچتا ہوں کبھی کبھی تنہا
کیسے کٹتی ہے زندگی تنہا
کس طرف جاتا ہے خداجانے
چھوڑ کر سب کو آدمی تنہا
زخم دونوں کے دل میں ہے روشن
میں بھی تنہا ہوں آپ بھی تنہا
صرف مٹی کا گھر بنانے میں
میں نے اک عمر کاٹ دی تنہا
پھول صحرا میں مسکراتے ہیں
دشت میں کھلتی ہے کلی تنہا
اک ترے بعد زندگانی میں
رنگ بھرتی ہے شاعری تنہا
دیکھنا ہے کہ کیا نکلتا ہے
میں ہوں اور مری بے بسی تنہا
کتنا رنگین ہے جہاں مائلؔ
کون جھیلے گا زندگی تنہا
-----------------------
37-خورشید زوہیب
-----------------------
تشنگی دل کی مٹا کر چلے جانا تنہا
جام نینوں سے پلا کر چلے جانا تنہا
مرگ بستر پہ تڑپتا ہے ترا دیوانہ
اک جھلک اپنی دکھا کر چلے جانا تنہا
عمر بھر ساتھ نبھانے کی نہیں گر فرصت
مختصر ساتھ نبھا کر چلے جانا تنہا
اب بھی ہم تم میں مراسم ہیں محبت والے
یہ رقیبوں کو بتا کر چلے جانا تنہا
اوڑھ کر میں تری یادوں کا کفن سو جاؤں
مجھ کو مدہوش بنا کر چلے جانا تنہا
تو مجھے وادئ کشمیر میں تنہا کر کے
خون کے آنسو رلا کر چلے جانا تنہا
جل رہا ہوں میں ترے ہجر کی لو سے زوہیب
آتشِ ہجر بجھا کر چلے جانا تنہا
------------------------
38- روبینہ ممتاز روبی،پاکستان
-----------------------
ہم نے کاٹی ہے زندگی تنہا
غم ہو چاہے کہ ہو خوشی، تنہا
حق کہے گی زبان یہ چاہے
مجھکو کردے یہ راستی تنہا
اک دیا ہی بہت ہے جو کردے
گھپ اندھیرے میں روشنی تنہا
اس کا لہجہ مجھے ڈراتا ہے
کر نہ دے اس کو بے حسی تنہا
ساتھ یوں تو تھا عمر بھر کوئی
پھر بھی روبیؔ مگر رہی تنہا
-----------------------
شام بھی اکیلی ہے اور ہے سحر تنہا
کس طرح کٹے گا اب یار یہ سفر تنہا
" ہم تو خیر کر لیں گے زندگی بسر تنہا "
تم کہاں گزارو گے عمر مختصر تنہا
کاذبوں کی بستی میں ہم ہی حق بیاں ٹھہرے
بس ہمیں کو جانا ہے آج دار پر تنہا
بوجھ کر سمجھ کر بھی راہِ پر خطر پر بھی
چھوڑ کر چلے آئے مجھ کو راہبر تنہا
سارے شہر سے اس کو کب رہا کوئی مطلب
چاہیے ہے حاکم کو صرف میرا سر تنہا
ہائے کیا قیامت ہے چین سے وہ سوتے ہیں
کروٹیں بدلتے ہیں ہم ہی رات بھر تنہا
لگ رہا ہے آیئنہ رو برو کیا شاید
آج آپ ہیں برہم کیوں وقار پر تنہا
وقار جعفری مالیگاؤں ۔ مہاراشٹر ۔ بھارت
=============================
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کلا و خطبۂ صدارت"
جناب شمیم زمانویصآح﷽
کلام
جناب شمیم زمانوی، بنگلہ دیس
----------٭----------
بیچ تاروں کے ہے قمر تنہا
آج وہ بھی ہے بام پر تنہا
کوئ صحرا نورد آئے گا
اس کا ہے منتظر شجر تنہا
روشنی کیوں نہ ہو صداقت کی
دار پر ہے چراغِ سر تنہا
ساتھ چھوڑا سبھی نے غربت میں
کام آیا مرا ہنر تنہا
جب سے روپوش آدمیت ہے
بھیڑ میں بھی ہے ہر بشر تنہا
مفت بدنام ہو گئ ہجرت
میں بھٹکتا ہوں دربدر تنہا
ہر دریچے پہ سوچے حیرانی
کیا ہوئے لوگ کیوں ہے گھر تنہا
سر پھرا قیس کیا نہ آئے گا
خارزاروں کی رہگزر تنہا
راس آئ نہ جب شمیم خوشی
غم ہی سہنا ہے عمر بھرتنہا
خطبۂ صدارت
جناب شمیم زمانوی، بنگلہ دیش
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری کے گروپ کے بارے میں مجھے ناکافی علم تھا کبھی کبھی میرے سٹ پر محترم توصیف ترنل صاحب Live پروگرام کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ اس Live پروگرام سے مزید کچھ معلومات حاصل ہوئیں ۔مگر اس گروپ کے بارے میں محترم امین جسپوری صاحب نے تفصیل سے آگاہ کیا تو میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ ہانگ کانگ سے یہ ادارہ لشکری بیگم کو سجانے اور سنوارنے میں مصروف ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک سے خدام اردو ادب اس ادارے کی مدد کر رہے ہیں۔ اور یہ ادارہ اپنے احباب کی مدد سے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے ۔
محترم امین جس پوری صاحب سے فیس بک کے ذریعہ بہت پرانے تعلقات ہیں ۔ ہم ایک دوسرے کی کاوش پر تبصرے کرتے رہتے ہیں ۔
تین روز قبل محترم امین صاحب نے فون کیا اور انہوں نے آج کے اس پروگرام کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کی صدارت آپ کو کرنی ہے ۔ اتنا سنتے ہی میری اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی سانس نیچے رہ گئ ۔ چند لمحوں بعد میں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے اتنے بڑے اور شاندار پروگرام کی صدارت میرے بس کا روگ نہیں ۔ آپ کسی لائق و فائق شخص کو اسکی صدارت دیں ۔ مگر انہوں نے میری ایک نہ سنی۔ اور اسطرح آج یہ خاکسار محجوبیت اور شرمساری کی ملی جلی کیفیت کے ساتھ صدارت کی مسند پر براجمان ہے ۔
ذرے کو آفتاب بنانا محترم امین صاحب کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ۔ لیکن مجھے اپنی کم مائیگی کا شدت سے احساس ہے ۔ محترم امین صاحب نے آفتاب تو بنا دیا مگر آفتاب کے خواص آنے میں مدت لگ جائے گی میں نے کل پاکستان مشاعرے میں شرکت کی ہے ١٩٦٧ء میں جو شہر کھلنا میں کل پاکستان مشاعرہ ہوا اسکا آغاز میرے ہی کلام سے ہوا۔ وہ میری طالب علمی کا زمانہ تھا۔ آج کا مشاعرہ کل ہند یا کل پاکستان مشاعرہ نہیں بلکہ بین ا لاقوامی مشاعرہ ہے ۔ اس کی آن،بان اور شان ہی نرالی ہے ۔
اس کا پروگرام جس ترتیب سے سجایا گیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے دنیائے اردو ادب کی بڑی بڑی قدآور شخصیتیں آج کے پروگرام میں شریک ہوئیں ۔ اس کی نظامت بھی اپنی مثال آپ رہی ۔ میں تمام شرکاء کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں خاص طور پر اس ادارے کے بانی اور سر پرست محترم توصیف ترنل اور محترم امین جس پوری صاحبان کا بے حد ممنون ہوں جن کی کوششوں سے اتنا خوبصورت اور مثالی پروگرام پایۂ تکمیل کو پہنچا ۔ جاتے جاتے اپنے بارے میں بھی کہتا چلوں کہ
کس منہ سے اور بات کریں اب کیسی سے ہم
قالین پر اچھل کے گئے ہیں دری سے ہم
شمیم زمانوی
No comments:
Post a Comment