عالمی جشنِ آزادی مشاعرہ
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری دورِ حاضر میں دنیا کا واحد ادارہ ہے جو اِس برقی ترقی یافتہ دَور میں شعراء، ادباء و مُصنفینِ زبانِ اردو ادب کی ذہنی آبیاری کرتا ہے اور نئے نئے لسّانیاتی پروگرامز منعقد کرتا ہے. ادارۂ ہٰذ میں تمام تر پروگرامز برائے تنقید منعقدکئے جاتے ہیں. عالمی سطح پر کامیابی کے ساتھ ادبی تنقیدی پروگرامز کا انعقاد یقیناً ادارۂ ہٰذا کی انفرادیت و مقبولیت نیز کامیابی کی ضمانت ہے.
یہ ادارہ اب تک اپنے 165 ہفتہ وار پروگرام منعقد کر چکا ہے۔ اور اپنا 166 واں ہفتہ وار پروگرام بعنوان"جشنِ آزادی" تاریخ 18 اگست 2018ء کو بروز ہفتہ بھارت کے وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے اور پاسکتانی وقت کے مطابق شام سات بجے منعقد کرنےجا رہا ہے ۔ ادارہ اس جشنِ آزادی کے پروگرام کو عظیم بھارت کے منقسم ممالک موجودہ بھارت،پاکستان اور بنگلہ دیش کے قائدینِ اعظم ، مہاتما گاندھی،محمّد علی جناح اور شیخ مجیب الرّحمٰن کے نام سے منسوب و معنون کرتا ہے۔ برِّ صغیر میں شامل ممالک کے آزاری کی دو عظیم اور مقدّس تاریخیں 14 اگست اور 15 اگست ہیں ،لیکن بعد میں قائم ہونے والے ملک بنگلہ دیش کو بھی برّے صغیر کا اہم رکن ہونے کے سبب شامل رکھا گیا ہے۔
ادارہ ہٰذا کسی سیاسی تنظیم کا ترجمان نہیں ہے لیکن برِّ صغیر میں امن و سلامتی اور خوشحالی خواہاںضرور ہے۔ اس لئے اس" جشنِ آزادی "کے پروگرام کو برِّصغیرکے ان تینوں ممالک کے قائدین کے نام منسوب کر رہا ہے۔
ادارہ برِّصغیر کے کسی خصوصی ملک کا ترجمان نہیں لیکن اس برِّ صغیر میں اردو زبان کے پیدا ہونے اس کی پرورش پانے اور پھلنے پھولنے والے سبھی علاقوں میں اردو کی مزید ترقی و ترویج کے لئے وہاں امن و سکون اور خوش حالی کا خواہاں ہے۔ کیونکہ ان علاقوں امن وسکون مفقود ہوگا تو اردو زبان کے فروغ کی راہیں بھی مسدود ہوںگی۔ اس نظریے سے ادارہ کشمیر کے علاقے میں امن و سکون اور خوشحالی کا خواہاں ہے۔ چاہے وہ آزاد کشمیر ہو یا پاکستانی یا بھارتی مقبوضہ کشمیر۔ادارے کوکشمیر کی سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ وہاں کے انتشار کے سبب اردو زبان کا جو نقصان اور زیاں ہوا ہے ادارہ اس کے لئے فکر مند ہے۔
اسی لئے اس پروگرام"جشنِ ادارہ" میں شریک ہونے کے لئے اردو کے جملہ پرستاران کو جشنِ آزادی کے لئے کلام کہنے اور تخلیق فرمانے کی دعوت دی جاتی ہے۔
شرکاء بطور خاص خیال فرمائیں کہ آپ کوئی کلام ایسا ہر گز پیش نہ فرمائیں جس سے بھارت پاکستان اور بنگلہ دیش کسی بھی ملک کے وقار کو کوئی ٹھیس پہنچے یا اس پر آنچ آئےیا ایسا کلام بھی پیش نہ فرمائیں جو مذکورہ کسی ایک ملک کی تعریف وتوصیف کا ترجمان ہو۔بلکہ اپنے کلام میں آزادی کے منجملہ تصور کا اظہار فرمائیں۔جو اردو کے فروٖ اور ترویج کے عوام کے دلوں تک رسائی حاصل کر سکے۔
جشنِ آزادی کے اس پروگرام کے لئے کہے گئے جملہ کلام شعرا حضرات 15 اگست 2018ءبروزبدھ 12 بجے شب تک ادارے کے چیئر مین جناب توصیف ترنل یا وائس چیئر مین امین جس پوری کو میسج باکس کے توسل سے ارسال فرما دیں۔
خیال رہے 18 اگست کو منعقد ہونے والےادارے کے ہفتہ وار پروگرام بعنوان" جشنِ آزادی" میں صرف 2 1 منتخب کلام کو شامل کیا جائے گا اور یہ منتخب کلام بھی برائے تنقید ہوں گے۔
باقی اپنے دوسرے کلام احبا ب وائس گروپ کی ٹائم لائن پرپوسٹ کر سکتے ہیں۔
اگر احبا ب نے جوش و خروش سے اس پروگرام میں شرکت کے لئے اظہار کیا اور کافی اور معیاری کلام کہے تو "جشنِ آزادی" کا دوسرا حصّہ اگلے ہفتہ منعقد کیا جا سکتا ہے۔
ان سبھی منتخب کلام کو ادارہ اپنی استطاعت کے مطابق سوشیل میڈیا پر دنیاا بھر میں مشتہر کرے گا۔اور ادارے کے ترجمان"آسمانِ ادب" میں بھی شائع کئے جائیں گے۔
=============================
صدارت
20-محترم ثمریاب ثمر اترپردیش انڈیا
مہمانِ خصوصی
19-محترم شاہ روم خان ولی پاکستان
مہمانِ اعزازی
18-محترم بی ایم خان معالے اچلپوری بھارت
نظامت
محترم وسیم احسؔن، ٹھاکرگنج بہار، بھارت
1 to 10
محترمہ ڈاکٹر صابرا شاہین پاکستان
11 to 20
رپورٹ
محترم عامر حسنی ملائیشیا
ناقدین
محترم شہزاد نیّر پاکستان
محترم شفاعت فہیم بھارت
محترم ضیاء شادانی بھارت
==========================
حمد
1-محترمہ صبیحہ صدف بھوپال بھارت
نعت
2-محترم اطہر حفیظ فراز فیصل آباد پاکستان
3-محترم اظہر عاطف ناندورہ، مہاراشٹر
==========================
فہرست شعرا
4-محترم وسیم احسؔن ٹھاکرگنج بہار، بھارت
5-محترم اظہر عاطف، ناندورہ مہاراشٹر بھارت
6-محترم عامر حسنی ملائیشیا
7-محترمہ غزالہ انجم پاکستان
8-محترم مشرف حسین محضر بھارت
9-محترم رام بن جموں و کشمیر
10- محترم خالد سروحی گکھڑ سٹی گوجرانوالہ
11-محترم صفی ربانی مانسہرہ پاکستان
12- محترم اصغر شمیم،کولکاتا،بھارت
14-محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی مرادابادبھارت
15-محترم ڈاکٹر فرحت عباس اسلام آباد پاکستان
16-محترمہ نیر رانی شفق پاکستان
17-محترم عقیل احمد رضی ،ممبئ ،بھارت
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری دورِ حاضر میں دنیا کا واحد ادارہ ہے جو اِس برقی ترقی یافتہ دَور میں شعراء، ادباء و مُصنفینِ زبانِ اردو ادب کی ذہنی آبیاری کرتا ہے اور نئے نئے لسّانیاتی پروگرامز منعقد کرتا ہے. ادارۂ ہٰذ میں تمام تر پروگرامز برائے تنقید منعقدکئے جاتے ہیں. عالمی سطح پر کامیابی کے ساتھ ادبی تنقیدی پروگرامز کا انعقاد یقیناً ادارۂ ہٰذا کی انفرادیت و مقبولیت نیز کامیابی کی ضمانت ہے.
یہ ادارہ اب تک اپنے 165 ہفتہ وار پروگرام منعقد کر چکا ہے۔ اور اپنا 166 واں ہفتہ وار پروگرام بعنوان"جشنِ آزادی" تاریخ 18 اگست 2018ء کو بروز ہفتہ بھارت کے وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے اور پاسکتانی وقت کے مطابق شام سات بجے منعقد کرنےجا رہا ہے ۔ ادارہ اس جشنِ آزادی کے پروگرام کو عظیم بھارت کے منقسم ممالک موجودہ بھارت،پاکستان اور بنگلہ دیش کے قائدینِ اعظم ، مہاتما گاندھی،محمّد علی جناح اور شیخ مجیب الرّحمٰن کے نام سے منسوب و معنون کرتا ہے۔ برِّ صغیر میں شامل ممالک کے آزاری کی دو عظیم اور مقدّس تاریخیں 14 اگست اور 15 اگست ہیں ،لیکن بعد میں قائم ہونے والے ملک بنگلہ دیش کو بھی برّے صغیر کا اہم رکن ہونے کے سبب شامل رکھا گیا ہے۔
ادارہ ہٰذا کسی سیاسی تنظیم کا ترجمان نہیں ہے لیکن برِّ صغیر میں امن و سلامتی اور خوشحالی خواہاںضرور ہے۔ اس لئے اس" جشنِ آزادی "کے پروگرام کو برِّصغیرکے ان تینوں ممالک کے قائدین کے نام منسوب کر رہا ہے۔
ادارہ برِّصغیر کے کسی خصوصی ملک کا ترجمان نہیں لیکن اس برِّ صغیر میں اردو زبان کے پیدا ہونے اس کی پرورش پانے اور پھلنے پھولنے والے سبھی علاقوں میں اردو کی مزید ترقی و ترویج کے لئے وہاں امن و سکون اور خوش حالی کا خواہاں ہے۔ کیونکہ ان علاقوں امن وسکون مفقود ہوگا تو اردو زبان کے فروغ کی راہیں بھی مسدود ہوںگی۔ اس نظریے سے ادارہ کشمیر کے علاقے میں امن و سکون اور خوشحالی کا خواہاں ہے۔ چاہے وہ آزاد کشمیر ہو یا پاکستانی یا بھارتی مقبوضہ کشمیر۔ادارے کوکشمیر کی سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ وہاں کے انتشار کے سبب اردو زبان کا جو نقصان اور زیاں ہوا ہے ادارہ اس کے لئے فکر مند ہے۔
اسی لئے اس پروگرام"جشنِ ادارہ" میں شریک ہونے کے لئے اردو کے جملہ پرستاران کو جشنِ آزادی کے لئے کلام کہنے اور تخلیق فرمانے کی دعوت دی جاتی ہے۔
شرکاء بطور خاص خیال فرمائیں کہ آپ کوئی کلام ایسا ہر گز پیش نہ فرمائیں جس سے بھارت پاکستان اور بنگلہ دیش کسی بھی ملک کے وقار کو کوئی ٹھیس پہنچے یا اس پر آنچ آئےیا ایسا کلام بھی پیش نہ فرمائیں جو مذکورہ کسی ایک ملک کی تعریف وتوصیف کا ترجمان ہو۔بلکہ اپنے کلام میں آزادی کے منجملہ تصور کا اظہار فرمائیں۔جو اردو کے فروٖ اور ترویج کے عوام کے دلوں تک رسائی حاصل کر سکے۔
جشنِ آزادی کے اس پروگرام کے لئے کہے گئے جملہ کلام شعرا حضرات 15 اگست 2018ءبروزبدھ 12 بجے شب تک ادارے کے چیئر مین جناب توصیف ترنل یا وائس چیئر مین امین جس پوری کو میسج باکس کے توسل سے ارسال فرما دیں۔
خیال رہے 18 اگست کو منعقد ہونے والےادارے کے ہفتہ وار پروگرام بعنوان" جشنِ آزادی" میں صرف 2 1 منتخب کلام کو شامل کیا جائے گا اور یہ منتخب کلام بھی برائے تنقید ہوں گے۔
باقی اپنے دوسرے کلام احبا ب وائس گروپ کی ٹائم لائن پرپوسٹ کر سکتے ہیں۔
اگر احبا ب نے جوش و خروش سے اس پروگرام میں شرکت کے لئے اظہار کیا اور کافی اور معیاری کلام کہے تو "جشنِ آزادی" کا دوسرا حصّہ اگلے ہفتہ منعقد کیا جا سکتا ہے۔
ان سبھی منتخب کلام کو ادارہ اپنی استطاعت کے مطابق سوشیل میڈیا پر دنیاا بھر میں مشتہر کرے گا۔اور ادارے کے ترجمان"آسمانِ ادب" میں بھی شائع کئے جائیں گے۔
=============================
صدارت
20-محترم ثمریاب ثمر اترپردیش انڈیا
مہمانِ خصوصی
19-محترم شاہ روم خان ولی پاکستان
مہمانِ اعزازی
18-محترم بی ایم خان معالے اچلپوری بھارت
نظامت
محترم وسیم احسؔن، ٹھاکرگنج بہار، بھارت
1 to 10
محترمہ ڈاکٹر صابرا شاہین پاکستان
11 to 20
رپورٹ
محترم عامر حسنی ملائیشیا
ناقدین
محترم شہزاد نیّر پاکستان
محترم شفاعت فہیم بھارت
محترم ضیاء شادانی بھارت
==========================
حمد
1-محترمہ صبیحہ صدف بھوپال بھارت
نعت
2-محترم اطہر حفیظ فراز فیصل آباد پاکستان
3-محترم اظہر عاطف ناندورہ، مہاراشٹر
==========================
فہرست شعرا
4-محترم وسیم احسؔن ٹھاکرگنج بہار، بھارت
5-محترم اظہر عاطف، ناندورہ مہاراشٹر بھارت
6-محترم عامر حسنی ملائیشیا
7-محترمہ غزالہ انجم پاکستان
8-محترم مشرف حسین محضر بھارت
9-محترم رام بن جموں و کشمیر
10- محترم خالد سروحی گکھڑ سٹی گوجرانوالہ
11-محترم صفی ربانی مانسہرہ پاکستان
12- محترم اصغر شمیم،کولکاتا،بھارت
14-محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی مرادابادبھارت
15-محترم ڈاکٹر فرحت عباس اسلام آباد پاکستان
16-محترمہ نیر رانی شفق پاکستان
17-محترم عقیل احمد رضی ،ممبئ ،بھارت
No comments:
Post a Comment