ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئٹری
پروگرام نمبر 218 بعنوان قید
بول کے لب آزاد ہیں تیرے
بول، زباں اب تک تیری ہے
فیض احمد فیض
ایک شام چار شعراء کے نام
تاریخ : 31-08-2019
وقت شام سات بجے
ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کی جانب سے 217منفرد عالمی تنقید ی پروگرامز اور عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب کےنام سے 16 برقی شمارے پیش کر چکے ہیں
ادارہ ھٰذا دنیا کا واحد ادارہ ہے،جو اس برقی ترقی یافتہ دور میں شعراء,ادباء و مصنفینِ زبانِ اردو ادب کی ذہنی آبیاری کرتا ہے اور نئے نئے لسانیاتی پروگرامز منعقد کرتا ہے....
ادارے کی کارگزاریوں کی کتاب اور سلسلہ غزل برائے تنقید کی کتاب مارکیٹ میں لائی جائے گی اس امید کے ساتھ کےدوستوں کو پسند آئے گی نیز کچھ سیکھنے کو موقعہ فراہم ہوگا۔
منجانب انتظامیہ ادارہ
===========================
قید
بدن نے چھوڑ دیا روح نے رہا نہ کیا
میں قید ہی میں رہا قید سے نکل کے بھی
صابر ظفر
میری فکر کی خوشبو قید ہو نہیں سکتی
یوں تو میرے ہونٹوں پر مصلحت کا تالا ہے
سلام ؔمچھلی شہری
زندگی میری مجھے قید کئے دیتی ہے
اس کو ڈر ہے میں کسی اور کا ہو سکتا ہوں
عزم شاکری
حصار ذات کے دیوار و در میں قید رہے
تمام عمر ہم اپنے ہی گھر میں قید رہے
حفیظ بنارسی
اچھا یہ کرم ہم پہ تو صیاد کرے ہے
پر نوچ کے اب قید سے آزاد کرے ہے
رفعت سروش
ہے انتظار مجھے جنگ ختم ہونے کا
لہو کی قید سے باہر کوئی بلاتا ہے
آشفتہ چنگیزی
کبھی اس روشنی کی قید سے باہر بھی نکلو تم
ہجوم حسن نے سارا سراپا گھیر رکھا ہے
فرحت احساس
بوسے بیوی کے ہنسی بچوں کی آنکھیں ماں کی
قید خانے میں گرفتار سمجھئے ہم کو
فضیل جعفری
کوئی تو آئے خزاں میں پتے اگانے والا
گلوں کی خوشبو کو قید کرنا کوئی تو سیکھے
نیلما سرور
شعر میں ساتھ روانی کے معانی بھی تو بھر
اے صداؔ قید تو کوزے میں سمندر کر دے
صدا انبالوی
خلوص ہو تو کہیں بندگی کی قید نہیں
صنم کدے میں طواف حرم بھی ممکن ہے
مضطر حیدری
وہ راتوں رات سری کرشنؔ کو اٹھائے ہوئے
بلا کی قید سے بسدیوؔ کا نکل جانا
فراق گورکھپوری
مجھے تو قید محبت عزیز تھی لیکن
کسی نے مجھ کو گرفتار کر کے چھوڑ دیا
شکیل بدایونی
ہم بھی اسی کے ساتھ گئے ہوش سے سعیدؔ
لمحہ جو قید وقت سے باہر چلا گیا
سعید احمد
یہ قید ہے تو رہائی بھی اب ضروری ہے
کسی بھی سمت کوئی راستہ ملے تو سہی
عبد الحمید
قید میں اتنا زمانہ ہو گیا
اب قفس بھی آشیانہ ہو گیا
حفیظ جونپوری
قید کر لو مجھے خیالوں میں
اس جہاں سے رہائی مل جائے
نیل احمد
لفظ کی قید سے رہا ہو جا
آ مری آنکھ سے ادا ہو جا
توقیر تقی
موت آ جائے قید میں صیاد
آرزو ہو اگر رہائی کی
رند لکھنوی
قید کی مدت بڑھی چھٹنے کی جب تدبیر کی
روز بدلی جاتی ہیں کڑیاں مری زنجیر کی
رشید لکھنوی
===========================
صدارت
مشرف محضر بھارت
نظامت
صبیحہ صدف بھوپال بھارت
رپورٹ
ڈاکٹر سمی شاہد پاکستان
نفیس احمد نفیس ناندوروی بھارت
پروگرام آرگنائزر
توصیف ترنل ہانگ کانگ
گرافک ڈیزائنر
صابر جاذب لیہ پاکستان
===========================
پبلیشرز
وقاص سعید برزبن آسٹریلیا
جان محمد جموں کشمیر بھارت
ڈاکٹر سمی شاہد پاکستان
کامران ضیا بھارت
سیدہ کوثر منور لندن
محمد شفیع میر بھارت
عندلیب صدیقی آسٹریلیا
ڈاکٹر وسیم راشد بھارت
ملک محمد شہباز پاکستان
===========================
تنقید نگار
شفاعت فہیم بھارت
افتخار راغب دوحہ قطر
غلام مصطفی اعوان دائم پاکستان
شہزاد نیر لاہور پاکستان
حسن علی امام پاکستان
قیوم راز مارولی جلگاؤں انڈیا
مبصرین
امین اڈیرائی پاکستان
انور کیفی مرادآبادبھارت
ریاض شاہد بحرین
===========================
حمد و نعت
مشرف محضر بھارت
قید کیسی ہے یہ جانِ جاں
ظلم پر بھی نہ کھولوں زباں
مشرف محضر بھارت
وہ شاہ زادی رہائی کا اِزن دے دے گی ہے
بس اُس سے کہنا میں اُس سے اُداس قیدی ہوں
عاطف جاوید عاطف لاہور پاکستان
اس نے یہ قیدسے پیغام مجھے بھیجا ہے
"شوق سے بھی کوئی پنجرے میں پرندہ نہ رکھے"
خواجہ ثقلین بھارت
قیدِ حالات میں مرجانا ستم ہے خود پر
پا بجولاں ہی سہی خاک اڑا کر دیکھو
اسرار رازی بھارت
اصغر شمیم،کولکاتا ،انڈیا
صبیحہ صدف بھوپال بھارت
No comments:
Post a Comment