Thursday, December 28, 2017

ادارہ، عالمی بیسٹ اردوپوئیٹری کی رکنیت سازی چوتھی مرتبہ مکمل ہوئی


ادارہ، عالمی بیسٹ اردوپوئیٹری کی رکنیت سازی مکمل ہوئی
Date: 28-12-2017
ادارہ، عالمی بیسٹ اردوپوئیٹری کی رکنیت سازی چوتھی مرتبہ مکمل ہوئی ادارہ، نے اپنے پرانے عہدہ داران وانتظامیہ، کو اپنی مجلسِ شوریٰ و صلاح مشورہ کمیٹی، میں منتخب کیا، اور ان کی جگہ دوسرے احباب کو رکنیت دی، ادارہ، عالمی بیسٹ اردوپوئیٹری اپنے پرانے عہدہ داران وانتظامیہ، کی انتہائی شکرگزار ہے کہ انھوں نے اپنی انتہائی محنت ومشقت سے ادارہ کی خدمات کے لئے رات ودن ایک کیا۔ اوربہت اچھے طریقے سے اردوادبی خدمات کو انجام دیا اور ان کی ان خدمات کے لئے ادارہ، ہمیشہ ان کا شکرگزار رہےگا۔
اس بار ادارہ میں خاصی تبدیلیاں کی گئی ہیں
بانی وچیئرمین: توصیف ترنل، ہانگ کانگ
صدر
محترم انور کیفی صاحب بھارت
:نائب صدور کے اسم گرامی
محترم شہزراد نئیر، پاکستان
محترم مختار تلہری صاحب بھارت
محترم شفاعت فہیم، بھارت
محترم مسعود حساس، کویت
محترمہ شہنازمزمل، پاکستان
محترم امین اڈیرائی، پاکستان
محترم ڈاکٹر نبیل احمد نبیل صاحب پاکستان
جنرل سیکریٹری
محترم علی مزمل صاحب پاکستان
جوائنٹ سیکرٹری
محترم شاہین فصیح ربانی صاحب
محترمہ ثمینہ ابڑو، پاکستان
محترم علیم طاہر صا حب بھارت
محترم افتخار راغب صاحب بھارت
محترم عثمان عاطسؔ، پاکستان
سیکریٹری
محترمہ ڈاکٹر مینہ نقوی، بھارت
جوائنٹ سیکرٹری کو ارڈینیٹر
محترم ضیاء شادانی صاحب بھا رات
محترم امیرالدین امیر بیدر ، ہندوستان
محترم احمد کاشف صاحب
محترم ڈاکٹرارشادخان صاحب
=====================================
صدرآزادکشمیر
محترم شوزیب کاشر صاحب
نائب صدرآزادکشمیر
محترم شہباز گردیز، فرام باغ
محترم ظہیر احمد ضیاء صاحب
محترم ظہیر احمد مغل صاحب
محترم حبیب گوہر صاحب
جنرل سیکریٹری آزادکشمیر
محترم جاوید سحر صاحب
محترم بشیر مہتاب صاحب
سیکریٹری آزادکشمیر
محترم علی عارفین
صدر کوٹلی آزادکشمیر
محترم دانش بشیر بیگ
=====================================
سنگرزکے اسم گرامی:۔
محترم وزیر احمد بجواتی صاحب پاکستان
محترم سلیم راجا صاحب، دہلی
محترم یار باجوا صاحب
محترم وسیم شیخ صاحب، لاہور
محترم نصیر حشمت صاحب
محترم ثمریاب ثمر صاحب انڈیا
محترم پون آریا صاحب میوزک ڈئریکٹر انڈیا
محترم ظہیر احمد ضیاء صاحب
محترم وسیم ہاشمی صاحب
محترم عثمان عاطس صاحب سرگودھا پاکستان
khaliq chishti sb CEO music world
Sartaj Alam sb Singer India
Ahmer jan sb
=====================================
ٹرانسلیشن ٹیم
ہندی ٹراسلیشن: ڈاکٹر مینا نقوی
ڈاکٹر سراج گلاٹھوی بھارت
پشتو منظوم ترجمہ: محترم از احمد وصال
انگلش ٹراسلیشن: توصیف ترنل اورسید اقبال حیدر
سندھی ترجمہ: ثمينه ابڑو اور مس نوشین
سرائیکی ترجمہ: علی مزمل
پنجابی ترجمہ: عبدالقدیر شاہد
=====================================
ادارہ، عالمی بیسٹ اردوپوئیٹری
کی انتظامیہ کا اہم اعلان
عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب
کی رکنیت سازی مکمل ہوئی
ادارہ، نے اپنے پرانے عہدہ داران وانتظامیہ، کو اپنی مجلسِ شوریٰ و صلاح مشورہ کمیٹی، میں منتخب کیا۔
مجلس مدیران
بانی و سرپرست اعلیٰ
توصیف ترنل ہانگ کانگ
مدیرِ اعلیٰ
محترم علی مزمل صاحب پاکستان
مدیر-1
محترم مختار تلہری صاحب بھارت
مدیر-2
محترمہ دعاعلی صاحبہ پاکستان
معاون مدیر
محترمہ ثمینہ ابڑو صاحبہ پاکستان
-----------------------------------------------------------------
مجلس مشاورت
محترم مسعود حساس صاحب کویت
محترمہ شہناز مزمل صاحبہ پاکستان
محترم ڈاکٹر شفاعت فہیم صاحب بھات
محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی صاحبہ مرادآباد۔۔۔ ۔بھارت
محترم انور کیفی صاحب مرادآباد۔۔بھارت
محترم نفیس احمد نفیس صاحب ناندوروی بھارت
محترم عثمان عاطس صاحب پاکستان
محترم علیم طاہر صاحب بھارت
محترم امیرالدین امیر بیدار صاحب بھارت
-----------------------------------------------------------------
معاونین
محترم شہزاد نیّر صاحب
محترم شہباز گردیزی صاحب کشمیر
محترم جاوید سحر صاحب کشمیر
محترم ڈاکٹرسراج گلاؤٹھوی صاحب انڈیا
محترم ڈاکٹرارشادخان صاحب بھارت
محترم نصیر حشمت گرواہ صاحب پاکستان
محترم احمد کاشف صاحب بھارت
محترم محمد  بشیر مہتاب صاحب
محترم محمد عبدالقدیر شاہد محمدی سیفی
محترم امین اڈیرائی صاحب
-----------------------------------------------------------------
سرورق ،ڈائزائنگ
محترمہ دعاعلی صاحبہ پاکستان
میگزین آرگنائزر
محترم خالد سروحی صاحب جدہ سعودی عربیہ
کمپوزنگ آرکیٹئکٹ
محترم میھر خان صاحب
لیگل ایڈوائزر
محترم جاوید حلیم ایڈووکیٹ صاحب ہائی کورٹ بار- کراچی
زیرِ انتظام:-
دارہ،عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
ہانگ کانگ
=====================================
*📡 پبلشرز 📡*
محترم عثمان عاطس صاحب پاکستان
*📱ویب سائیٹ📱* onlineurdu.com
=================
محترم منظور قادر بھٹی صاحب
(چیف ایڈیٹر عکسِ جمہور رسالہ)
=================
محترم سردار امتیاز خان صاحب
(چیف ایڈیٹر روزنامہ پرنٹاس اخبار)
=================
Dr M ragib deshmukh sb
www.scholarsimpact.com
=================
بانی و چیئرمین
ادارہ,عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
بانی و سرپرست اعلیٰ
عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب
توصیف ترنل
touseefturnal.blogspot.com
touseefturnal.tumblr.com
https://www.youtube.com/channel/UCvWq7-0Sdc107G-yPpoaOhA
=================
محترم محمد عبدالقدیر شاہد محمدی سیفی
egohater.wordpress.com
=================
محترم محمد بشیر مہتاب صاحب
روزنامہ لازوال جموں ایڈیشن  بھارت
=================
سیدہ کوثر منور شرقپوری
ڈیلی دھنک انٹرنیشنل یوکے
www.dailydhanak.com
=================
Ishraq a hashmi sb web developer plus founder CEO of TV East West News
=================
گرافک ڈیزائنر:
محترم داؤد حسین عطاری
بہاولپور پنجاب پاکستان
========================
نوٹ: 6 ماہ بعد دوبارہ اتفاق رائے سے انتظام انتظامیہ کو کارکردگی پہ منظم کیا جائے گا۔

ادارہ، اپنے نومنتخب عہدہ داران و ذمہ داران کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتا ہے، اور ان سےامید کرتا ہے کہ زبانِ اردو ادب کی ترقی وترویج کو اپنا فریضہ سمجھتے ہوئے انجام دینگے، ان شاءاللہ






Monday, December 25, 2017

پروگرام اصلاح (نوواردانِ ادب ایوارڈ)




ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری۔

"رپورٹ"

"ثمینہ ابڑو لاڑکانہ" سندھ۔ پاکستان

حسبِ روایت ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کی جانب سے ٣٠ دسمبر بروز ہفتہ شام ٧ بجے ایک محفل بعنوان "نوواردانِ ادب ایوارڈ" کا انعقاد محترم توصیف ترنل صاحب کی سربراہی میں کیا گیا۔ محفل کی صدارت محترم ظہیر احمد مغل صاحب "کشمیر" نے کی ۔مہمانانِ خصوصی اور منصفین کے فرائض
محترم مختار تلہری صاحب،
محترم علی مزمل صاحب اور
محترم ضیا شادانی صاحب نے انجام دیے جبکہ نظامت
محترمہ ثمینہ ابڑو نے کی۔
محفل کا آغاز  مختار تلہری صاحب کی دل افروز حمد باری تعالیٰ سے ہوا
بعد ازاں
محترم ڈاکٹر نبیل احمد نبیل،
محترم شوزیب کاشر
محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی اور
محترم یار باجواہ نے  بارگاہِ رسالت میں نذرانہء عقیدت پیش کیا۔
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری ہمیشہ ہی شعراء و ادباء کی حوصلہ افزائی کرتا رہا ہے اور یہ پروگرام اس لیے خصوصی اہمیت کا حامل رہا کہ اس میں نہ صرف نئے شاعروں کی بذریعہ داد و تحسین حوصلہ افزائی کی گئی بلکہ ان کے کلام کی اصلاح استاد شعراء نے کی اور بہترین کاوش کو ایوارڈ بھی دیا گیا۔
پہلی پوزیشن پانے والے خوش نصیب
محترم ا شرف علی اشرف "سندھ پاکستان" رہے۔

ایوارڈ یافتہ غزل:

تیری خاطر بھلا کیا کیا نہیں کرنا چاہا
دور کر دوں تجھے ایسا نہیں کرنا چاہا

میں نے اک بار کہا تھا کہ بھلا دوں گا تجھے
میں نے اس عہد کو ایفا نہیں کرنا چاہا

اتفاق ایسا ہوا ہو گا کہ اس نے مجھ سے
سامنے آ کے جو پردہ نہیں کرنا چاہا

اس فقیری میں شہنشاہی کے لیتا ہوں مزے
میں نے اقدار کا سودا نہیں کرنا چاہا

اب وہ کس لہجے میں اقرارِ وفا تجھ سے کرے
تونے جس شخص کو اپنا نہیں کرنا چاہا

یہ بڑے حوصلے کی بات ہے صاحب میں نے
دھوکے کھا کھا کے بھی دھوکا نہیں کرنا چاہا

پارسا بن کے جو بیٹھے ہو یہاں پر حضرت
میرا ہی ظرف ہے رسوا نہیں کرنا چاہا

بے وفائی کے ترے شہر میں چرچے ہیں مگر
میں نے اس شہر کو کوفہ نہیں کرنا چاہا

مجھ کو تو خاک نشینی بڑی راس آتی ہے
میں نے اصنام کو آقا نہیں کرنا چاہا

اپنی ہی فکر کو معیار سمجھ بیٹھےہیں
ہم نے اسلاف کا چرچا نہیں کرنا چاہا

تم نے اغیار سے رکھی ہیں بڑی امیدیں
اپنے اشرف پہ بھروسا نہیں کرنا چاہا

اشرف علی اشرف

اسی طرح محفل میں شریک تمام شعراء نے داد و تحسین پائی۔
شرکاء محفل کے نام اور نمونہء کلام:
ظہیر احمد مغل:

میں سب کو بھول چکا ہوں مگر ظہیراحمد
یہ کیا ستم کہ تجھے بھولتا نہیں ہوں میں

مختار ساگر قریشی:

ساگر ذرا لہجے کو شیریں تو بنا پہلے ۔
دشمن کو حسیں لہجہ ہی دوست بناتا ہے

     
  محمد عبدالقدیر

کسی محبوب کی دنیا میں غم آۓ تو پھر شاہد
ہم اس کی چاہ میں الفت کے مارے ڈوب جاتے ہیں۔

نصیر حشمت گرواہ:

یہ میرا  وعدہ  ہے ثابت  قدم  رہوں گا  نصیر
تو میرے  دوست  مجھے  جب بھی آزمائے گا

 عبدالحمید
 ابنِ ربانی:

جانے ربانی وہ سانحہ.......کب ہوا
جس کا احساسِ درد آج بھی دل میں ہے

 محمد رضوان عالم:

وہ جانتی ہے کہ میں کچھ نہیں کہوں گا اسے
سو مطمئن ہے بہت مجھ کو چھوڑ جانے سے

یقیناً اس طرح کے اصلاحی پروگرامس میدانِ ادب میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ نوجوان کسی بھی قوم و ادب کا بیش بہا سرمایہ ہوتے ہیں اور ان تمام نوواردانِ ادب کی خوبصورت کاوشیں اردو ادب کی کامیابی و کامرانی کی نوید ہیں۔

مقالہ
نوواردانِ ادب ایوارڈ
تحریر: ظہیراحمد مغل (حویلی کہوٹہ آزاد کشمیر)

 دنیا میں جہاں جہاں اردو زبان بولی اور سمجھی جاتی ہے وہاں وہاں اردو ادب کی ترویج اور خدمت کے لیے اردو کے چاہنے والوں نے ادبی تنظیمیں بنا رکھی ہیں اور رسائل و جرائد کی اشاعت بھی کر رہے ہیں۔ اردو زبان بہت میٹھی اورمہذب زبان ہے۔
راوش صدیقی کا شعر ہے

اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے
وہ شخص مہذب ہے جس کو یہ زباں آۓ

جہاں ہر شہر میں مقامی سطح پر ادبی تنظمیں کام کر رہی ہیں وہیں برقی دور میں جہاں دنیا ایک عالمی گاؤں بن چکی ہے اور روزمرہ کے کام کاج میں مصروفیات اس قدر در آئی ہیں کہ کسی کو گھر والوں کے لیے بھی وقت میسر نہیں ہے۔ وہاں توصیف ترنل نامی شخص اٹھ کے واٹس ایپ پہ ادب کی خدمت کے  جذبے سے بیسٹ اردو پوئیٹری گروپ بناتا ہے جو توصیف ترنل کی لگن، محنت اور جانفشانی سے کام کرنے کی بدولت ایک مشہور ادارہ بن چکا ہے۔ دنیا میں رائج معاشی اور معاش کے حصول نے انسانوں کو ایک دوسرے سے بہت دور کر دیا ہے ایسے میں اس ادارے کی بدولت ہر ملک سے علمی ادبی دوستوں کو ایک پلیٹ فارم پر اگٹھا کرنے کا سہرا توصیف ترنل کے سر جاتا ہے۔ اس ادارے کی بدولت ہم ایک دوسرے تک اپنے اپنے خیالات و جذبات کی ترسیل با آسانی کر سکتے  ہیں، ایک دوسرے سے سیکھ سکتے ہیں۔ یقینا بہت سارے ذاتی مسائل و مشکلات کے باوجود توصیف ترنل اپنے کام کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور مسائل کا سامنا کر کے ان کو حل بھی کرتے ہیں۔ جب کہ فی زمانہ مصروفیات سے وقت نکال کر ادب نواز دوستوں کے لیے کام کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ الطاف حسین حالی کا ایک شعر یاد آ رہا ہے۔

زمانہ اگر ہم سے زور آزماہے
تو وقت اے عزیزو! یہی زور کا ہے

 بیسٹ اردو پوئیٹری کے زیر اہتمام ہر ہفتہ شام ٧ بجے ایک شعری محفل منعقد کی جاتی ہے جو ہر گزشتہ محفل سے منفرد اور اچھوتی ہوتی ہے۔ ان محافل میں ادب دوستوں کی حوصلہ افزائی کے لیے جیتنے والے کو ایوارڈ بھی دیا جاتا ہے اور شاعری پر تنقید بھی کی جاتی ہے جس سے نوواردانِ ادب کے علم میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان منفرد ادبی محافل کی بدولت ہم بظاہر ایک دوسرے سے  ہزاروں میل کی تفاوت کے باوجود مل بیٹھتے ہیں یہ توصیف ترنل کا ادبی دنیا میں وہ کارنامہ ہے جو کبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ منفرد ادبی محافل کا سلسلہ چلتے چلتے سال کے آخری ہفتہ بتاریخ ٣٠ دسمبر ٢٠١٧ تک آ پہنچتا ہے جس میں توصیف ترنل نے ادب میں نئے آنے والے نو آموز شعراء کے لیے ایک منفرد پروگرام کا اعلان کیا۔ اس پروگرام میں شامل ہونے والے شعراء نے اپنی ایک غزل اصلاح کروا کر پیش کرنا تھی اور جیتنے والے کو ''نوواردانِ ادب ایوارڈ'' سے نوازا جانا تھا۔
 نوواردانِ ادب کی اس محفل کے مہمانانِ خصوصی جو پروگرام کے منصفین بھی تھے ان میں
محترم مختار تلہری بھارت سے، محترم علی مزمل کراچی پاکستان سے اور محترم ضیاء شادانی بھارت سے، شامل تھے۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض پاکستان سے جدید لہجے کی شاعرہ محترمہ ثمینہ ابرو صاحبہ نے کی اور نوواردان ادب کے اس پروگرام میں صدارت کے منصب پر توصیف ترنل نے نوواردانِ ادب میں سے ہی ظہیر احمد مغل کو صدارت تفویض کی۔ جو کہ ایک نیا اقدام تھا جس سے نو آموز شعراء کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ اس پروگرام میں ٧ نوآموز شعراء نے حصہ لیا جن میں
محمد رضوان عالم، ڈیرہ اسماعیل خان
ابن ربانی (مانسہرہ پاکستان)،
نصیر حشمت گرواہ (چنیوٹ پاکستان)،
اشرف علی اشرف (سندھ پاکستان)،
مختار ساگر (مہاراشٹر انڈیا)،
محمد عبداللہ شاہد سیفی اور راقم ظہیر احمد مغل شامل تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز مقررہ وقت پر ٹھیک ٧ بجے شام پاکستانی وقت کے مطابق مختار تلہری صاحب کی کہی گئی حمد پاک سے ہوا۔ نعت رسول مقبول ۖ کی سعادت ڈاکٹر نبیل احمد، شوزیب کاشر اور یار باجوہ صاحب نے حاصل کی۔ محترمہ ثمینہ ابڑو صاحبہ نے جاندار نظامت کی اور ہر آنے والے شاعر کو ایک خوبصورت منتخب شعر پڑھ کر دعوت کلام دی ۔ شعراء اپنی اپنی باری پر کلام پیش کرتے رہے اوربزم  میں موجود تمام احباب انہیں دادو تحسین سے  نوازتے رہے۔ پروگرام کی فہرست میں جن احباب کے نام تھے ان کے علاوہ بھی ادارے کے احباب نے داد و تحسین سے محفل میں اپنی موجودگی کا بھرپور احساس دلایا۔
 پروگرام تقریباً ٩ بجے کے لگ بھگ اختتام پذیر ہوا جس کے بعد منصفین کی جانب سے جیتنے والے شاعر کا نام سننے کے لیے تمام شرکاء بڑی بے تابی سے انتظار کرتے رہے۔ آخر کار چند منٹ کے انتظار کے بعد اعلان ہوا کہ آج کی بزم کو محترم اشرف علی اشرف نے لوٹ لیا اور سال ٢٠١٧ کے آخری پروگرام ''نوواردانِ ادب '' کا ایوارڈ اشرف علی اشرف کی عمدہ تخلیق پر ان کے نام ہوا۔ ایوارڈ یافتہ غزل سے چند اشعار بطور نمونہ پیش خدمت ہیں
تیری خاطر بھلا کیا کیا نہیں کرنا چاہا
دور کر دوں تجھے ایسا نہیں کرنا چاہا
میں نے اک بارکہا تھا کہ بھلا دوں گا تجھے
میں نے اس عہد کو ایفا نہیں کرنا چاہا
پارسا بن کے جو بیٹھے ہو یہاں پر حضرت
میرا ہی ظرف ہے رسوا نہیں کرنا چاہا
بے وفائی کے ترے شہرمیں چرچے ہیں مگر
میں نے اس شہر کو کوفہ نہیں کرنا چاہا
تم نے اغیار سے رکھی ہیں بڑی امیدیں
اپنے اشرف پہ بھروسا نہیں کرنا چاہا

 ایک منفرد اور جاندار پروگرام پیش کرنے پر تمام شرکاء نے توصیف ترنل اور بیسٹ اردو پوئیٹری  کے تمام ممبران و عہدیدارن کا شکریہ ادا کیا ۔ ایسی منفرد اور اچھوتی ادبی محافل اردو ادب کی تاریخ میں منفرد حیثیت رکھتی ہیں اور اس جدید دور میں ایسے ادارے اور ایسے ادبی اجتماعات کی اشد ضرورت ہے ۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ توصیف ترنل کو جزائے خیر عطافرمائے اور ادارے کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔ آخر میں توصیف ترنل کی نذر داغ دہلوی کے دو اشعار

خط ان کا بہت خوب عبارت بہت اچھی
اللہ کرے حسنِ رقم اور زیادہ
صد شکر کے نواب کے الطاف سے اے داغ
چند اہلِ سخن جمع ہیں کم اور زیادہ


*نوواردانِ ادب ایوارڈ*

*We present 132th Unique Program*

*ادارہ،عالمی بیسٹ اُردو پوئیٹری*

دُنیائے اردو ادب میں *ادارہ،عالمی بیسٹ اُردو پوئیٹری* واحد عالمی سطح کا ادارہ ہے جو نئے نئے آئیڈیاز پر کام کرتا ہے اور نت نئے پروگرامز کا انعقاد عمل میں لاتا رہتا ہے۔ادارہ کے روحِ رواں جناب توصیف ترنل صاحب اُردو زبان و ادب سے والہانہ حد تک عشق کرتے ہیں اور ٹیکنولوجی کی دنیا میں یونیک پروگرامز پر نئے نئے آئیڈیاز کے تحت تہلکہ خیز تخیقی کام سرانجام دیتے رہتے ہیں۔وہ ہر پروگرام میں ایوارڈز کا بھی اہتمام کرتے رہتے ہیں۔توصیف ترنل صاحب اب اگلا پروگرام اپنی پوری ٹیم کے ساتھ کریں گے۔
*نوواردانِ ادب ایوارڈ* پروگرام اصلاح
اس پروگرام میں تازہ واردانِ بساطِ ادب حصہ لیں گے۔
پہلی 
دوسری 
اور
تیسری پوزیشن
کا اعلان کیا جاے گا مگر ایوارڈ صرف اوّل پوزیشن پر ہی دیا جاے گا۔
اس پروگرام کے منصفین کے اسماے گرامی کا اعلان بہت جلد کر دیا جاے گا۔
نو آموز قلم کار/تخلیق کار بروز منگل شام 6بجے تک اپنی ایک عدد غزل اور مختصر تعارف مع مقام جناب توصیف ترنل صاحب کو ارسال فرمائیں۔اگر اصلاح کی گنجایش ہو تو پروگرام میں کلام شایع کرنے سے پیش تر کلام کو ماہرین جانچ سکیں۔

منصفین:
محترم مختار تلہری صاحب بھارت

محترم علی مزمل صاحب پاکستان

محترم ضیاء شادانی صاحب بھا رات

نوٹ 👇

ان شاء اللہ بروز ہفتہ
تاریخ 30 دسمبر 2017ع
رات 7 بجے 

منجاب:
*ادارہ*

===========================
*🌏آرگنائزر🌏*
 *توصیف ترنل ہانگ کانگ*

پروگرام آئیڈیا
توصیف ترنل

===========================
*📡 پبلشرز 📡*
محترم عثمان عاطس صاحب پاکستان
*📱ویب سائیٹ📱* onlineurdu.com
=================
محترم منظور قادر بھٹی صاحب
(چیف ایڈیٹر عکسِ جمہور رسالہ)
=================
محترم سردار امتیاز خان صاحب 
(چیف ایڈیٹر روزنامہ پرنٹاس اخبار)
=================
Dr M ragib deshmukh sb
www.scholarsimpact.com
=================
بانی و چیئرمین 
ادارہ,عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
بانی و سرپرست اعلیٰ
عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب
توصیف ترنل
touseefturnal.blogspot.com

touseefturnal.tumblr.com

https://www.youtube.com/channel/UCvWq7-0Sdc107G-yPpoaOhA
=================
محترم محمد عبدالقدیر شاہد محمدی سیفی
egohater.wordpress.com
=================
محترم محمد بشیر مہتاب صاحب 
روزنامہ لازوال جموں ایڈیشن  بھارت

=================
سیدہ کوثر منور شرقپوری
ڈیلی دھنک انٹرنیشنل یوکے
www.dailydhanak.com

=================

Ishraq a hashmi sb web developer plus founder CEO of TV East West News

=================
Graphic designer
 محترم داؤد حسین عطاری
بہاولپور پنجاب پاکستان

========================

نظامت و رپورٹ 
محترمہ ثمینہ ابڑو صاحبہ پاکستان 

============================

1) *🍁حمدباری تعالیٰ🍁*
 محترم مختار تلہری صاحب بھارت 

2) *🍁نعتِ رسول عربیﷺ🍁*
محترم نبیل احمد نبیل صاحب پاکستان 

==========================
محترم محمد رضوان عالم صاحب

محترم ظہیر احمد مغل صاحب  کہوٹہ آزاد کشمیر

محترم ابنِ ربانی صاحب مانسہرہ پاکستان

محترم نصیر حشمت گرواہ صاحب چنیوٹ پاکستان

محترم اشرف علی اشرف  صاحب سندھ پاکستان

محترم مختار ساگر قریشی صاحب مہاراشٹر انڈیا

محترم محمد عبدالقدیر شاہد محمدی سیفی

Monday, December 18, 2017

تنقیدِ سخن (جون ایلیا ایوارڈ)





ادارہ۔ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کے منعقد کردہ مشاعرہ "تنقیدِ سخن" کی روداد۔

تحریر۔ علی مزمل کراچی۔ پاکستان

مورخہ ٢٣ دسمبر ٢٠١٧ بروز ہفتہ رات ٧ بجے شام حسبِ معمول ایک مختلف نوعیت کا ١٣٠ واں مشاعرہ بنام "تنقیدِ سخن" منعقد کیا گیا۔ جس میں معروف شعراء نے اپنی تخلیقات تبصرہ کے ساتھ پیش کیں۔
اس مشاعرہ کو "تنقیدِ سخن" کے نام سے موسوم کیا گیا۔ اور جیتنے والے کے لیے "جون ایلیا" ایوارڈ کا اعلان کیا گیا۔ جس کے مہتمم جناب توصیف ترنل صاحب تھے اور مشاعرہ کی صدارت محترم جناب شہزاد نیر صاحب کوئٹہ سے فرما رہے تھے۔
جبکہ مہمانانِ خصوصی میں محمد رضوان عالم صاحب ڈیرہ اسماعیل خان اور محترم جناب ضیاء السلام ضیاء شادانی صاحب۔ مراد آباد۔ انڈیا کے نام شامل تھے۔ جبکہ۔
نظامت کے فرائض علیم طاہر صاحب۔ انڈیا سے انجام دے رہے تھے۔
حلقہء ناقدین میں۔
محترم مسعود حساس صاحب۔ کویت
محترم شفاعت فہیم صاحب۔ انڈیا
محترم انور کیفی صاحب۔ انڈیا
شامل تھے مگر مسعود حساس صاحب اور انور کیفی صاحب بوجوہ مشاعرے میں شرکت سے قاصر رہے جن کی جگہ شہزاد نیر صاحب اور ڈاکٹر نبیل احمد نبیل نے احسن طریقے سے ناقدین کے فرائض انجام دئیے۔
مقالہ لکھنے کی ذمہ داری جناب خالد سرویا صاحب دبئی اور رودادِ مشاعرہ مرتب کرنے کی زمہ داری پاکستان سے علی مزمل کو تفویض ہوئی۔

ٹھیک سات بجے اللہ کے بابرکت نام سے تقریب کا آغاز ہوا اور ناظمِ مشاعرہ نے حمدِ باری تعالی کے لیے محترم مختار تلہری صاحب انڈیا کو دعوتِ حمد دی۔
اس کے فوراً بعد مختار تلہری صاحب کو دعوتِ نعت دی گئی۔
مختار تلہری صاحب نے حمد و ثناء اور نعت سے محفل کو مشکبار کیا اور تحسین پائی۔

نمونہء کلام۔ (حمد)

آواز تو نہیں ہے قلم کی زبان میں
اشعار لکھ رہا ہے مگر میری شان میں

نمونہء کلام۔ (نعت)

بن کے مخلوقات پر بارانِ رحمت آۓ ہیں
محسنِ انسانیت شہکارِ قدرت آۓ ہیں

اس کے بعد جناب علیم طاہر صاحب نے ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر کا لکھا تنقیدی جائزہ پیش کیا جو بہت پسند کیا گیا۔

نمونہء کلام۔

رنگ تازہ گلاب کی مانند
روپ جنت کے خواب کی مانند

علیم طاہر صاحب کے بعد توصیف ترنل صاحب کو دعوت دی گئی۔ آپ نے اپنی شاعری پر حبیب گوہر صاحب کا توصیف نامہ پیش کیا۔ شاعری تو واجبی سی تھی مگر توصیف نامہ خاصہ جاندار تھا۔ حاضرین نے خوب داد سے نوازا۔

نمونہء کلام۔

روز اخبار پڑھ رہا ہوں پر
کوئی اچھی خبر نہیں آتی

بعدازاں جناب شوزیب کاشر۔ آزاد کشمیر کو دعوتِ کلام دی گئی۔ان کے شاندار کلام نے حاضرین کے دل موہ لیے۔ مگر کلام پر تبصرہ کلام کے شایانِ شان نہیں تھا۔ بہرحال ان کے کلام کو خوب سراہا گیا۔ ان کے کلام پر تبصرہ محمد ابوبکر خان کا لکھا ہوا تھا۔

نمونہء کلام۔

اسے نکالتے ہوۓ یہ دھیان ہی نہیں رہا
نکل گیا تھا میں بھی اس کے ساتھ اپنے آپ سے

اس کے بعد شمع محفل اشرف علی اشرف صاحب کے رو بہ رو لائی گئی۔ آپ نے اپنا کلام اور تبصرہ پیش کیا جس کے مبصر ڈاکٹر نبیل احمد نبیل تھے۔ ان کے کلام اور تبصرہ کو پزیرائی ملی۔

نمونہءکلام۔

میرا مجنوں کے قبیلے سے تعلق ٹھہرا
تم مجھے عقل سکھاتے ہو تو حد کرتے ہو

اس کے بعد ڈاکٹر مینانقوی صاحبہ۔ انڈیا کو دعوت دی گئی کہ وہ آئیں اور اپنا کلام اور تبصرہ حاضرین کی نذر کریں۔
محترم انور کیفی صاحب نے مختصر مگر مدلل تبصرہ کیا۔ الغرض کلام اور تبصرہ دونوں ہاتھوں ہاتھ لیے گئے اور حاظرین نے خوب داد و تحسین سے نوازا۔

نمونہء کلام۔

مری اڑان اس لیے بھی ہوگئی تھی معتبر
قدم تلے زمین تھی نظر میں آسمان تھا

اس کے بعد خالد سروحی صاحب۔ گکھڑ سٹی کو دعوت دی گئی۔ جسے پسند کیا گیا اور ناقدین نے بھی اپنی آراء پیش کیں۔ آپ کے کلام پر تبصرہ محمد رضوان عالم صاحب نے لکھا۔

نمونہء کلام۔

فدا سب کچھ کیا ہے تیری خاطر
مجھے بدلے میں تو نے کیا دیا ہے

جوں جوں وقت گزرتا رہا مشاعرہ کی تابانی میں اضافہ ہوتا رہا۔
اس کے بعد عبالغفار واحد صاحب کو دعوتِ سخن دی گئی۔جن کا تعلق سورت۔ انڈیا سے ہے۔ آپ نے اپنا کلام اور تبصرہ جو خورشید عنبر صاحب نے تحریر کیا تھا۔ پیش کیا اور داد پائی۔

نمونہء کلام۔

سیر کرتی ہے آسمانوں میں
عرش تک ہے اڑان مٹی کی

اس کے بعد علی مزمل صاحب کو دعوت دی گئی۔ آپ نے اپنی نظم "محبت اک جزیرہ ہے" اور اس نظم پر ڈاکٹر نبیل احمد نبیل صاحب کا مفصل تبصرہ پیش کیا جو احباب نے پسند کیا۔

نمونہء کلام۔

محبت اک جزیرہ ہے
جہاں قوسِ قزح کے مسکرانے پر
بنفشی، ارغوانی، چمپئی
دھانی، سلیٹی، مونگیا
اور قرمزی رنگوں کی بارش سے
یہاں کے ہر شجر کی پتیاں
اشنان کرتی ہیں

مزمل علی صاحب کے بعد ڈاکٹر سراج گلاؤٹھوی صاحب۔ انڈیا کو دعوت دی گئی۔ آپ نے جڑواں قوافی میں اعلی غزل پیش کی جسے خوب سراہا گیا۔ آپ کے کلام پر تبصرہ ڈاکٹر اسلم جمشید پوری صاحب نے کیا۔

نمونہء کلام۔

روپ کا درپن بول رہا ہے
جوگن کا من ڈول رہا ہے

اس کے بعد دعوتِ کلام حفیظ مینانگری صاحب انڈیا کو دی گئی۔ آپ کے کلام پر مختصر مگر جامع تبصرہ شعیب پانی پتی صاحب نے کیا۔ آپ کے کلام و تبصرہ کو پسند کیا گیا اور ناقدین نے بھی اپنی آراء سے نوازا۔

نمونہء کلام۔

سارے موسم بدل گئے لیکن
غم کا موسم نہیں بدلتا ہے

حفیظ مینانگری صاحب کے بعد شاہیں فصیح ربانی صاحب کو کلام اور تبصرہ پیش کرنے کا اذن ملا۔ آپ نے بہت اعلی اشعار پر مبنی غزل کے ساتھ سید معراج جامی صاحب کا لکھا تبصرہ سامعین کی نذر کیا اور بہت تحسین سے نوازے گئے۔

نمونہء کلام۔

ایک پل بھی نہ کوئی ساتھ رہا ہو جیسے
دوست یوں راہ بدلتے ہوۓ کھو جاتے ہیں

اس کے بعد مختار تلہری صاحب کے نام کی پکار ہوئی۔ آپ نے عزیزالدین خضری صاحب کے تبصرے کے ساتھ اپنا کلام احباب کے گوش گزار کیا۔ جسے حاضرین نے بھرپور تحسین سے نوازا۔

نمونہء کلام۔

اک بار لب کشائی کی دے کر سزا مجھے
خاموش عمر بھر کو کوئی کر گیا مجھے

بعدازاں محترمہ شہناز مزمل صاحبہ کو مدعو کیا گیا کہ آپ اپنے کلام اور تبصرہ سے مستفیض فرمائیں۔ آپ نے حسن عسکری کاظمی صاحب کے تبصرہ کے ساتھ اپنا کلام شرکاء محفل کی نظر کیا۔ آپ کے کلام و تبصرہ کے بے حد پسند کیا گیا۔

نمونہء کلام۔

تھے عجیب میرے بھی فیصلے میں کڑی کماں سے گزر گئی
رہے فاصلے مرے منتظر میں تو جسم و جاں سے گزر گئی۔

اس کے بعد دعوتِ کلام دی گئی آج کے مشاعرے کے مہمانِ خصوصی محمد رضوان عالم صاحب کو۔ آپ نے اپنے کلام کے ساتھ خوشحال ناظر صاحب کا لکھا گیا تبصرہ بھی پییش کیا اور خوب داد سمیٹی۔

نمونہء کلام۔

کسی نے عشق کے آغاز میں کہا تھا میاں
تجھے ملا ہے یہی سانپ پالنے کے لیے

محمد رضوان عالم کے بعد مشاعرہ کے دوسرے مہمانِ خصوصی ضیاء شادانی صاحب کو دعوتِ کلام دی گئی۔ آپ نے اپنی غزل کے ساتھ منصور عثمانی صاحب کا تبصرہ بھی پیش کیا۔ سامعین نے آپ کے کلام کو سراہا۔

نمونہء کلام۔

دل دے جو قریب تھے ضیاء
آج کتنی دور ہو گئے

اور آخر میں مشاعرہ کے صدر شہزاد نیر صاحب کو مدعو کیا گیا کہ وہ آئیں اور کلام و تبصرہ کے بعد خطبۂ صدارت سے بھی نوازیں۔
شہزاد نیر صاحب نے ایک ہی ردیف بحر میں دو غزلیں پیش کیں جن پر ابو طالب انیم صاحب نے مفصل تبصرہ کیا۔ حاظرینِ محفل نے دونوں غزلیں اور تبصرہ بہت پسند کیا اور خوب داد دی۔

نمونۂ کلام۔

آسان اٹھانا ہو کہ دشوار اٹھانا
تم بارِ محبت کو لگاتار اٹھانا

بعدازاں شہزاد نیر صاحب نے خطبۂ صدارت سے نوازا اور مشاعرہ بخیر و خوبی انجام کو پہنچا۔

یہ مشاعرہ اب تک کئے گئے ان مشاعروں میں شمار کیا جانا چاہیے جن میں شرکار اور سامعین نے بھرپور دل چسپی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ بامِ عروج پر پہنچا دیا۔
اس منفرد پروگرام کا سہرا چیئرمین توصیف ترنل کے ساتھ ساتھ ہر اس شخص کے سر بندھتا ہے جو کسی بھی ذریعہ سے پروگرام کا حصہ رہا۔
اس موقع پر علیم طاہر صاحب کی روائیتی نظامت اور ناقدین کی مستعدی کی داد نہ دینا بھی زیادتی ہوگی۔

آخر میں توجہ منصفین کی جانب مبذول رہی اور تجسس انتہا کو پہنچا کہ آخر وہ کون خوش بخت ہوگا جسے "تنقیدِ سخن" ایوارڈ سے نوازا جاۓ گا۔
اعصاب شکن انتظار کے بعد منصفین نے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا اور کامیابی کا ہما جناب محمد رضوان عالم صاحب کے سر بیٹھا اور جون ایلیا ایوارڈ محمد رضوان عالم کی جھولی میں جا گرا۔

*🌍ادارہ,عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری🌍*
کی جانب سے ایک اور منفرد پروگرام پیش کرتے ہیں...
(تنقیدِ سخن)
جس میں جیتنے والے کو

🔮🎀جون ایلیا ایوارڈ🎀🔮
سے نوازا جاۓ گا

*نوٹ-* 👇

تمام شعراء اپنی ایک غزل۔ نظم۔ افسانہ۔ کہانی۔ یا کسی بھی صنف ادب پر اپنے من پسند شاعر یا ادیب سے تبصرہ کروا کر دورانِ پروگرام باری آنے پر اپنی تخلیق اور تبصرہ  بذاتِ خود برائے تنقید پیش کریں گے.
تمام حاضرینِ محفل کو تنقید کی پوری اجازت ہوگی.

ادارۂ ھٰذا دنیا کا واحد ادارہ ہے، جو اس برقی ترقی یافتہ دور میں شعراء,ادباء و مصنفینِ زبانِ اردو ادب کی ذہنی آبیاری کرتا ہے اور نئے نئے لسانیاتی پروگرامز منعقد کرتا ہے...
===========================
*We present 130th Unique Program*

کلام و تخلیق پر تنقید بالاۓ تبصرہ سے بھرپور شاندار پروگرام پیش کیا جارہا ہے۔ جس میں اول آنے والے خوش بخت کو۔

       🔮*جون ایلیا ایوارڈ *🔮
سے نوازا جاۓ گا۔

*🌍ادارہ,عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری🌍*

یہ پروگرام پیش کرنے جارہی ہے جس میں تمام شعراءکرام اپنی اپنی تخلیقات پر اپنی پسند کے شاعر یا ادیب سے تبصرہ لکھوائیں گے۔ چاہے مبصر دنیا کے کسی بھی خطہ سے تعلق رکھتا ہو نیز اس کا ادارہ۔ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری سے بلا واسطہ یا بالواسطہ تعلق ہو یا نہ ہو۔
مقابلہ میں شریک رکن اپنی تخلیق کے ساتھ مذکورہ تبصرہ بھی محفل میں اپنی باری آنے پر پیش کرے گا۔ جس پر شرکاء محفل کو تنقید کی پوری آزادی ہوگی۔اور آخر میں ادارے کے مقرر کردہ منصفین اپنے فیصلے کا اعلان کریں گے اور اول آنے والے خوش نصیب کو جون ایلیا ایوارڈ سے نوازہ جاۓ گا۔

نوٹ 👇

ان شاء اللہ بروز ہفتہ
تاریخ 23 دسمبر 2017ع
رات 7 بجے

نوٹ۔
اس "تنقیدِ سخن" مشاعرہ میں اول آنے والے خوش نصیب کو "جون ایلیا" ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔
منجانب
انتظامیہ ادارہ
===========================
*🌏آرگنائزر🌏*
 *توصیف ترنل ہانگ کانگ*

پروگرام آئیڈیا
توصیف ترنل

===========================
*📡 پبلشرز 📡*
محترم عثمان عاطس صاحب پاکستان
*📱ویب سائیٹ📱* onlineurdu.com
=================
محترم منظور قادر بھٹی صاحب
(چیف ایڈیٹر عکسِ جمہور رسالہ)
=================
محترم سردار امتیاز خان صاحب
(چیف ایڈیٹر روزنامہ پرنٹاس اخبار)
=================
Dr M ragib deshmukh sb
www.scholarsimpact.com
=================
بانی و چیئرمین
ادارہ,عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
بانی و سرپرست اعلیٰ
عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب
توصیف ترنل
touseefturnal.blogspot.com

touseefturnal.tumblr.com

https://www.youtube.com/channel/UCvWq7-0Sdc107G-yPpoaOhA
=================
محترم محمد عبدالقدیر شاہد محمدی سیفی
egohater.wordpress.com
=================
محترم محمد بشیر مہتاب صاحب
روزنامہ لازوال جموں ایڈیشن  بھارت

=================
سیدہ کوثر منور شرقپوری
ڈیلی دھنک انٹرنیشنل یوکے
www.dailydhanak.com

=================

Ishraq a hashmi sb web developer plus founder CEO of TV East West News

=================
Graphic designer
 محترم داؤد حسین عطاری
بہاولپور پنجاب پاکستان

========================

👑صدارت👑
محترم شہزاد نیّر صاحب پاکستان

مہمانانِ خصوصی
محترم محمد رضوان عالم صاحب ڈیرہ اسماعیل خان
محترم ثمریاب ثمر صاحب سہارنپور۔اترپردیش۔ انڈیا

رپوٹ
محترم علی مزمل صاحب پاکستان

مقالہ
  محترم خالد سروحی صاحب گوجرانوالہ۔ پاکستان

نظامت
محترم علیم طاہر صاحب بھارت

 ناقدین
محترم مسعود حساس صاحب کویت
محترم شفاعت فہیم صاحب بھارت
محترم انور کیفی صاحب بھارت

============================
1) *🍁حمدباری تعالیٰ🍁*
 محترم مختار تلہری صاحب بھارت

2) *🍁نعتِ رسول عربیﷺ🍁*
محترم مختار تلہری صاحب بھارت
==========================

محترم علیم طاہر صاحب بھارت

توصیف ترنل ہانگ کانگ

محترم شوزیب کاشر صاحب کشمیر

محترم اشرف علی اشرف صاحب سندھ پاکستان

محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی صاحبہ مرادابادبھارت

محترم خالد سروحی صاحب گوجرانوالہ۔ پاکستان

محترم عبدالغفار واحد صاحب سورت۔ انڈیا

محترم عبدالقدیر شاہد صاحب پاکستان

محترم علی مزمل صاحب کراچی پاکستان

محترم ڈاکٹر سراج گلاؤٹھوی صاحب انڈیا

محترم حفیظ مینانگری صاحب مہاراشٹر جلگاؤں

محترم ضیاء شادانی صاحب بھارت

محترم شاہین فصیح ربانی صاحب پاکستان

محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ پاکستان

محترم مختار تلہری صاحب بھارت

Saturday, December 16, 2017

عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب دسمبر 2017


ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری 
کی جانب سے پیش کرتے ہیں 
عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب دسمبر 2017

http://www.duaalipoetry.com/2017/12/blog-post16.html?spref=fb&m=1

http://touseefturnal.blogspot.hk/2017/12/2017_16.html?m=1

https://drive.google.com/file/d/1x6U6BxToTLjvRPDvZn1JVHeePZdIZpoV/view?usp=drivesdk

https://youtu.be/P93ZZQFD7Ag

https://egohater.wordpress.com/

https://touseefturnal.tumblr.com/post/168645588983/ادارہ-عالمی-بیسٹ-اردو-پوئیٹری-کی-جانب-سے-پیش

https://egohater.wordpress.com/

https://www.instagram.com/p/Bc1CMpxntt52b4DKR0aUuOP_3WAA0EhsYlI9s00/

https://www.linkedin.com/feed/update/urn:li:activity:6348366983133745152

https://twitter.com/AbdulQa37799508/status/942599701035208704


























Wednesday, December 13, 2017

شعر گرد We present 129th Unique Program (سخن شناس ایوارڈ)


ادارہ۔ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کے منعقد کردہ مشاعرہ "شعر گرد" کی روداد۔

تحریر۔ علی مزمل کراچی۔ پاکستان

مورخہ ١٦ دسمبر ٢٠١٧ بروز ہفتہ رات ٧ بجے شام حسبِ معمول ایک مختلف نوعیت کا ١٢٩ واں مشاعرہ بنام "شعر گرد منعقد کیا گیا۔ جس میں معروف شعراء کے اشعار پر شعر کہے گئے۔
اس مشاعرہ کو "گرد باد" کے نام سے موسوم کیا گیا۔ اور جیتنے والے کے لیے "سخن شناس" ایوارڈ کا اعلان کیا گیا۔ جس کے مہتمم جناب توصیف ترنل صاحب تھے اور مشاعرہ کی صدارت وادئ سندھ پاکستان سے جناب اشرف علی اشرف صاحب فرما رہے تھے۔
جبکہ مہمانانِ خصوصی میں 
محترم جناب۔ مسکین رائچوری صاحب۔ کرناٹک۔ انڈیا اور
محترم جناب ضیاء السلام ضیاء شادانی صاحب۔ مراد آباد۔ انڈیا کے نام شامل تھے۔ جبکہ۔
مہمانِ اعزازی کی مسند پر
محترم سرفراز مقدم صاحب۔ ساؤتھ افریقہ اور
محترم جناب شاہین فصیح ربانی صاحب۔ پاکستان براجمان تھے۔
نظامت کے فرائض جناب علی مزمل صاحب۔ کراچی۔ پاکستان سے انجام دے رہے تھے۔
حلقہء منصفین تین شعراء پر مشتمل تھا۔

١۔ محترمہ ڈاکٹر مینہ نقوی صاحبہ۔ مرادآباد۔ انڈیا
٢۔ محترم ڈاکٹر نبیل احمد نبیل صاحب۔ پاکستان
٣۔ محترم مسعود حساس صاحب۔ کویت۔

ٹھیک سات بجے اللہ کے بابرکت نام سے تقریب کا آغاز ہوا اور ناظمِ مشاعرہ نے حمدِ باری تعالی کے لیے محترم علیم طاہر صاحب انڈیا کو دعوتِ حمد دی۔
علیم طاہر صاحب نے حمد و ثناء سے محفل کو مشکبار کیا اور تحسین پائی۔

نمونہء کلام۔

گردن جو آٹھے محسوس کروں
تو ہی تو ہے باہر اللہ ھو
پل پل گونجے ہے نام ترا
مری ذات کے اندر اللہ ھو
ہر دھڑکن ورد کرے تیرا
دل بولے قلندر اللہ ھو

اس کے بعد محترمہ نفیسہ حیا صاحبہ۔ احمدنگر مہاراشٹر۔ انڈیا کو دعوتِ حمد کی سعادت نصیب ہوئی۔
سامعین اور ناظرین نے روحانی لطف کشید کیا محفل سبحان اللہ۔ ماشاءاللہ کی تحسین سے گونج اٹھی۔

نمونہء کلام۔

غرور و تکبر بھی پلنے نہ پاۓ
انا میری بالکل فنا کردے یارب
حسد بغض و کینہ ہے جتنے دلوں میں
محبت کی ان میں ضیا کردے یارب

اس کے بعد محترم جناب ڈاکٹر سراج گلاٹھیوی صاحب کو نذرانہء نعت کی سعادت نصیب ہوئی۔آپ نے بھی خوب داد پائی۔

نمونہء کلام۔

بلاۓ جاتے ہیں جو ہیں نبی کو پیارے لوگ
وہی تو طیبہ کے لوٹیں حسیں نظارے لوگ
درِ نبی پہ جو آتے ہیں غم کے مارے لوگ
عطا کی بھیک سے دامن بھریں ہیں سارے لوگ

بعد ازاں مشاعرہ "شعر گرد" کا باقاعدہ آغاز ہوا اور پہلا شعر جناب علیم طاہر صاحب کے رو برو پیش کیا گیا۔

١۔

تمہاری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہ تیرگی جو مرے نامہءسیاہ میں تھی

٢۔

زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد
نہیں

ساغر صدیقی

٣۔

پڑے ہیں صورتِ نقشِ قدم نہ چھیڑ ہمیں
ہم اور خاک میں مل جائیں گے اٹھانے سے

عاصی غازی پوری

٤۔

صاحب یہ میرا نامہء تقدیر دیکھئے
اک شامِ ہجر اس میں کئی بار درج ہے

فہیم شناس کاظمی

٥۔

شکستہ پائی سے ہوتی ہیں بستیاں آباد
جو اب قبیلہ ہوا پہلے قافلہ ہو گا

صغیر ملال

٦۔

رہِ طلب میں گرے ہوتے سر کے بل ہم بھی
شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا

میر تقی میرؔ

٧۔

ہم ہیں متاعِ کوچہ و بازار کی طرح
اٹھتی ہے ہر نگاہ خریدار کی طرح

مجروح سلطان پوری

٨۔

طلسمِ خوابِ زلیخا و دامِ بردہ فروش
ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں

عزیز حامد مدنی

٩۔

ہم اہلِ  ہجر کو صحرا ہی ایک رستہ تھا 
اب اس طرف سے بھی خلقِ خدا گزرتی ہے

نصیر ترابی

١٠۔

عجیب شخص تھا میرے ہی ساتھ ڈوب گیا
مرے سفینے کو غرقاب دیکھنے کے لیے

عرفان صدیقی

١١۔

آنا تھا ایک روز برا وقت آ گیا
لیکن یہ بات کیا ترے جانے سے جوڑئیے

کاشف حسین

مشاعرہ کے شرکاء کی تعداد گیارہ تھی اور انتظامیہ کی طرف سے گیارہ اشعار پیش کئے گئے۔ ہر شاعر نے دئیے گئے شعر ہی کی ہحر و ردیف میں اشعار کہے اور خوب کہے۔

مشاعرے کے شرکاء کے نام۔

١۔ جناب علیم طاہر صاحب۔ انڈیا
٢۔ جناب منور علی خان۔ پاکستان
٣۔ جناب محمد رفیع اللہ صاحب۔ پاکستان
٤۔ جناب محمد علی بٹ صاحب۔ پاکستان
٥۔ جناب سید ندیم شاہ بخاری صاحب۔ پاکستان
٦۔ جناب مختار تلہری صاحب۔ انڈیا
٧۔ جناب محمد شاہین فصیح ربانی صاحب۔ پاکستان
٨۔ جناب سرفراز مقدم صاحب۔ ساؤتھ افریقہ
٩۔ جناب مسکین رائچوری صاحب۔ انڈیا
١٠۔ جناب ضیاء الاسلام ضیاء شادانی صاحب
١١۔ جناب اشرف علی اشرف صاحب۔ پاکستان

یہ مشاعرہ اب تک کئے گئے ان مشاعروں میں شمار کیا جانا چاہیے جن میں شرکار اور سامعین نے بھرپور دل چسپی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ بامِ عروج پر پہنچا دیا۔
اس منفرد پروگرام کا سہرا چیئرمین توصیف ترنل کے ساتھ ساتھ ہر اس شخص کے سر بندھتا ہے جو کسی بھی ذریعہ سے پروگرام کا حصہ رہا۔

آخر میں توجہ منصفین کی جانب مبذول رہی اور تجسس انتہا کو پہنچا کہ آخر وہ کون خوش بخت ہوگا جسے "سخن شناس" ایوارڈ سے نوازا جاۓ گا۔
اعصاب شکن انتظار کے بعد منصفین نے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا اور کامیابی کا ہما جناب محمد شاہین فصیح ربانی صاحب کے سر جا بیٹھا۔
ہم سب کی جانب سے جناب محمد شاہین فصیح ربانی صاحب کو "سخن شناس" ایوارڈ ملنے پر دلی مبارک باد۔

*🌍ادارہ,عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری🌍*
کی جانب سے ایک اور منفرد پروگرام پیش کرتے ہیں...
(شعر گرد)
جس میں جیتنے والے کو

💥🌹سخن شناس ایوارڈ🌹💥
سے نوازا جاۓ گا
*نوٹ-* 👇
تمام شعراء دورانِ پروگرام باری آنے پر اپنا شعر بذاتِ خود برائے تنقید پیش کریں گے...  تنقید کی پوری اجازت ہوگی...
ادارۂ ھٰذا دنیا کا واحد ادارہ ہے، جو اس برقی ترقی یافتہ دور میں شعراء,ادباء و مصنفینِ زبانِ اردو ادب کی ذہنی آبیاری کرتا ہے اور نئے نئے لسانیاتی پروگرامز منعقد کرتا ہے...
===========================
*We present 129th Unique Program*

اشعار پر مبنی شاندار پروگرام پیش ہے
  
     *سخن شناس ایوارڈ *
*🌍ادارہ,عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری🌍*
یہ پروگرام پیش کرنے جارہی ہے جس میں تمام شعراءکرام کو ایک ایک نمبر الاٹ کیا جاۓ گا۔
ادارہ سب سے پہلے رواں بحر میں ایک شعر پیش کرے گا اور تمام شریک شعراء کو پندرہ منٹ کا وقت دیا جاۓ گا یعنی شعر ہی میں اس دئیے گئے شعر کا جواب دینا ہے۔ پندرہ منٹ بعد اس شاعر کو شعر پیش کرنے کا کہا جاۓ گا جسے ادارے کی طرف سے ایک نمبر الاٹ کیا گیا تھا۔ اس کے چند منٹ بعد اس شاعر کو اپنا شعر پیش کرنے کی دعوت دی جاۓ گی جسے 2 نمبر الاٹ ہوا اور پھر چند منٹ بعد تیسرا اور پھر آخری۔
آخری شاعر کے شعر پیش کرنے پر پہلا راؤنڈ مکمل ہو جاۓ گا۔
اس کے بعد دوسرے نمبر کے شاعر کو ادارہ ایک شعر دے گا جس کا شعر ہی میں جواب سب شرکاء لکھیں گے اور پندرہ منٹ بعد دو نمبر کا شاعر سب سے پہلے اپنا شعر پیش کرے گا اور سب سے پہلے نمبر کا شاعر اپنا شعر سب سے آخر میں پیش کرے گا۔
جب سب کی باری مکمل ہو جاۓ گی  تو منصفین فیصلہ کریں گے کہ کس شاعر کے شعر معیاری ہیں۔ لہذا اول آنے والے شاعر کو "سخن شناس" ایوارڈ سے نوازا جاۓ گا اور بتدریج دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والوں کے ناموں کا اعلان بھی کیا جاۓ گا۔
نوٹ 👇
ان شاء اللہ بروز ہفتہ
تاریخ 16 دسمبر 2017ع
رات 7 بجے
نوٹ۔
اس "شعر گرد" مشاعرہ میں اول آنے والے خوش نصیب کو "سخن شناس" ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔
منجانب
انتظامیہ ادارہ
===========================
*🌏آرگنائزر🌏*
*توصیف ترنل ہانگ کانگ*
پروگرام آئیڈیا
توصیف ترنل

===========================
*📡 پبلشرز 📡*
محترم عثمان عاطس صاحب پاکستان
*📱ویب سائیٹ📱* onlineurdu.com
=================
محترم منظور قادر بھٹی صاحب
(چیف ایڈیٹر عکسِ جمہور رسالہ)
=================
محترم سردار امتیاز خان صاحب
(چیف ایڈیٹر روزنامہ پرنٹاس اخبار)
=================
Dr M ragib deshmukh sb
www.scholarsimpact.com
=================

بانی و چیئرمین 
ادارہ,عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
بانی و سرپرست اعلیٰ
عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب
توصیف ترنل

touseefturnal.blogspot.com

touseefturnal.tumblr.com

https://www.youtube.com/channel/UCvWq7-0Sdc107G-yPpoaOhA

=================
محترم محمد عبدالقدیر شاہد محمدی سیفی
egohater.wordpress.com
=================
محترم محمد بشیر مہتاب صاحب
روزنامہ لازوال جموں ایڈیشن  بھارت
=================
سیدہ کوثر منور شرقپوری
ڈیلی دھنک انٹرنیشنل یوکے
www.dailydhanak.com
=================
Ishraq a hashmi sb web developer plus founder CEO of TV East West News
=================
Graphic designer
محترم داؤد حسین عطاری
بہاولپور پنجاب پاکستان

============================
صدارت  
محترم اشرف علی اشرف صاحب سندھ پاکستان

مہمانانِ خصوصی
محترم مسکین رائچوری صاحب کرناٹک انڈیا
محترم ضیاء الاسلام ضیاء شادانی صاحب۔ انڈیا

مہمانانِ اعزازی
محترم سرفراز مقدم صاحب ساؤتھ افریقہ
محترم شاہین فصیح ربانی صاحب

نظامت و رپورٹ
محترم علی مزمل صاحب کراچی پاکستان

ججیز پینل
محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی صاحبہ مرادابادبھارت
محترم امیرالدین امیر بیدر صاحب کرناٹک بھارت
محترم مسعو د حساس صاحب کویت

حمد باری تعلیٰ
محترم حمد علیم طاہرصاحب (انڈیا)
محترمہ نفیسہ حیاصاحبہ احمدنگرمہاراشٹر, ( انڈیا )

نعت
محترم ڈاکٹر سراج گلاؤٹھوی صاحب بھارت
محترم حسنین عباس جوادی صاحب جامشورو پاکستان
============================

محترم علیم طاہرصاحب (انڈیا

محترم منور علی خان بارکزئی صاحب

محترم رفیع اللہ صاحب کراچی پاکستان

محترم محمد علی بٹ عالیؔ صاحب اٹک پاکستان

محترم سید ندیم شاہ بخاری صاحب بہاولپور پنجاب

محترم مختار تلہری صاحب انڈیا

Saturday, December 9, 2017

زیرِ انتظام ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری۔رودادِ ١٢٨ واں منفرد طرحی مشاعرہ




رودادِ  ١٢٨ واں منفرد طرحی مشاعرہ
زیرِ انتظام ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری۔ ہانگ کانگ۔

مرتب۔
علی مزمل کراچی۔ پاکستان۔

مشاعرہ ٧ دسمبر بروز ہفتہ حسبِ سابق ٧ بجے شام شروع ہوا۔
مشاعرہ کی نظامت کے فرائض محترمہ ثمینہ ابڑو صاحبہ لاڑکانہ سندھ پاکستان سے ادا کر رہی تھیں۔
یاد رہے کہ طرحی مشاعرہ کے لیے دو کلاسیکل شعراء کے مصرعے دیۓ گیۓ تھے۔
پہلا طرحی مصرعہ استاد الاساتذہ حضرت امیر خسرو (رح) کے دوھے سے لیا گیا۔
"لکڑی جل کوئلہ بھئی کوئلہ جل بھئو راکھ"
جبکہ دوسرا مصرعہ ڈاکٹر احمد حسین مائل کا دیا گیا۔
"میں ہی مطلوب خود ہوں تو ہے عبث"
اس طرحی مشاعرہ میں اول آنے والے خوش نصیب کو "امیر خسرو" ایوارڈ سے نوازے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
حسبِ روایت اس مشاعرہ کے مہتمم ادارے کے چیئرمین توصیف ترنل صاحب خود تھے۔ جب کہ اس تاریخ ساز مشاعرہ کی صدارت محترم مختار تلہری صاحب (انڈیا) اور محترم ڈاکٹر شاہد رحمان صاحب۔ فیصل آباد (پاکستان) کو سونپی گئی۔
مہمانانِ خصوصی میں محترم جناب اشرف علی اشرف صاحب سندھ (پاکستان) اور محترم اللہ راضی صاحب (پاکستان) کے نام شامل تھے۔
جب کہ اس پروگرام کا تصور محترم محمد اسماعیل سیال نورانی صاحب کے زرخیز ذہن کی اختراع تھا۔

ٹھیک سات بجے ناظمہ مشاعرہ جنابہ ثمینہ ابڑو صاحبہ نے حمدِ باری تعالی کے لیے محترم احمد کاشف صاحب ناندورہ بلڈانہ مہاراشٹر انڈیا کو دعوتِ کلام دی۔
احمد کاشف صاحب کی حمد نے فضا کو سبحان اللہ اور ماشاءاللہ کی صداؤں سے معطر کردیا۔

نمونہء کلام۔

تپتے صحراؤں کو گلزار بنا دیتا ہے
پھول پتھریلی زمینوں پہ کھلا دیتا ہے
شاخ کو سبزہء نوخیز عطا کرتا ہے
اور کلیوں کو چٹخنے کی ادا دیتا ہے

نہایت پر تاثیر حمد کے بعد نعتِ رسولِ عربی (ص) کے لیے نفیس احمد نفیس ناندوروی انڈیا کو دعوتِ کلام دی گئی۔
نفیس احمد نفیس کی نعتِ پاک نے سامعین کی ارواح کی مقدس پھوار سے آبیاری کی اور خوب دعائیں اور تحسین سمیٹی۔

نمونہء کلام۔

آقاۓ دو جہاں تری عظمت نفیس ہے
اس ربِ ذوالجلال کی قدرت نفیس ہے
عشقِ نبی نہ پوچھ ریاکار میں نہیں
رحمان کی عطا سے محبت نفیس ہے

بعد ازاں دل کش کلاسیکل طرحی مشاعرہ کا باقائدہ آغاز کرتے ہوئے محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی جن کا تعلق مراد آباد انڈیا سے ہے کو دعوتِ کلام دی گئی۔
ڈاکٹر مینا نقوی صاحبہ نے دونوں طرحی مصرعوں پر طبع آزمائی کی اور خوب خوب اشعار کہے۔
محترمہ کے ہر ہر شعر پر سامعین نے داد و تحسین کے ڈونگرے برساۓ۔

نمونہء کلام۔

بسرایا سنگھار سب اور کاجل بھئو راکھ
تیرے عشق کی آگ سے میں پاگل بھئو راکھ
روح بھٹکتی پریم کی ندیا پوکھر تال
اک برہن کے واسطے جل اور تھل بھئو راکھ

دوسری غزل

جب محبت کی آرزو ہے عبث
زندگی تیری جستجو ہے عبث
حالِ دل ہو گیا ہمیں معلوم
بات اب اس کے روبہ رو ہے عبث

ڈاکٹر مینا نقوی صاحبہ کے بعد شمعِ محفل مینانگری جلگاؤں انڈیا کے خوش کلام شاعر شکیل انجم صاحب کے رو بہ رو لائی گئی۔
جنہوں نے صرف ڈاکٹر احمد حسین مائل کے مصرعہ پر غزل سرائی کی۔
سامعین نے ان کے کلام کو سراہا۔

نمونہء کلام۔

تم سے ملنے کی آرزو ہے عبث
مستقل کیا کبھو کبھو ہے عبث
ہر کوئی ہے شکارِ حرص و ہوس
نیک نامی کی جستجو ہے عبث

اس کے بعد جناب علی مزمل۔ کراچی کے نام کی پکار ہوئی۔ آپ نے دونوں طرحی مصرعوں پر طبع آزمائی کی اور حاضرینِ محفل کو اپنے اشعار سے تسکین بہم پہنچائی اور بہت تحسن پائی۔

نمونہء کلام۔

یم بہ یم خواہشِ وصالِ جمال
اب یہ میلانِ جستجو ہے عبث
یہ جو بین البدن رواں ہے شکیب
سرپریشانِ جو بہ جو ہے عبث

اور دوسری غزل

راجہ پرجا کر چھوڑے ناگ اجل بھئو راکھ
کریا کرم سب ہو جاوے جنتا دَل بھئو راکھ
نفرت نے سنسار اجاڑا چاروں اور مگر
پریم اگن بھی کرتی ہے گنگا جل بھئو راکھ

اس کے بعد محترم جناب علیم طاہر صاحب انڈیا کو دعوتِ کلام دی گئی
آپ نے اپنے کلام کے زور پر ڈھیروں داد سمیٹی۔ آپ نے دئیے گئے دونوں پر طبع آزمائی فرمائی۔ 

نمونہء کلام۔

زندگی تیری جستجو ہے عبث
یہ بھٹکنا بھی کو بہ کو ہے عبث
آرزوؤں کو اتنے گھاؤ ملے
ان کا کرنا بھی اب رفو ہے عبث

دوسری غزل۔

موری اکھیاں نیر بہاویں میں پاگل بھئو راکھ
توری یاد میں رستہ تاکوں میں جل تھل بھئو راکھ
مہکی ہیں فضائیں ساری ماحول ہوا ہے دھندلاہٹ
لگی آس کی جگ میں تیلی میں صندل بھئو راکھ

اس کے بعد محترم جناب ڈاکٹر سراج گلاٹھوی صاحب۔ انڈیا کو کلام پیش کرنے کے لیے مدعو کیا گیا۔ آپ نے بھی دونوں طرحی مصرعوں پر کلام پیش کیا۔ اور سامعین سے خوب داد پائی۔

نمونہء کلام۔

پیڑ محبت کا ہی کیا یہ جنگل بھئو راکھ
اک نفرت کی آگ میں۔ سب جل تھل بھئو راکھ
پیار میں دامن پر لگا رسوائی کا داغ
تار گریباں ہوگیا دل گھائل بھئو راکھ

دوسری غزل۔

جام و مینا کوئی سبو ہے عبث
مست آنکھوں کے رو بہ رو ہے عبث
اتنے ٹکڑے ہوۓ مرے دل کے
اس پہ مرہم کوئی رفو ہے عبث

اس کے بعد محترم جناب ضیاء شادانی صاحب۔ مراد آباد۔ انڈیا کو دعوتِ کلام دی گئی۔
آپ نے ایک مصرعہ پر کہی غزل پیش کی جسے سامعین نے بہت پسند کیا۔

نمونہء کلام۔

سوچ لو ساری جستجو ہے عبث
کچھ نہیں بس یہ گفتگو ہے عبث
جس کی فطرت میں صاف گوئی نہیں
آئینہ اس کے رو بہ رو ہے عبث

مشاعرہ اپنے عروج پر تھا کہ باری آئی محترم جناب مسکین رائچوری صاحب۔ رائچور۔ انڈیا کی۔
آپ نے ایک طرحی مصرعہ پر غزل کہنا پسند فرمائی۔ آپ کی شاعری کو سامعین نے پسند کیا۔

نمونہء کلام۔

دیکھ لی میں نے تیری نیت بھی
مجھ کو پانے کی آرزو ہے عبث
میرا دل صاف ہے بہت مسکین
آئینے تجھ سے گفتگو ہے عبث

جناب مسکین رائچوری کےبعد دعوت کلام نہایت عمدہ شاعر محترم جناب اللہ راضی صاحب۔ جن کا تعلق پاکستان سے ہے کو دی گئی۔ آج کے اس عظیم الشان مشاعرہ میں آپ مہمانِ خصوصی بھی تھے۔ آپ نے اپنا کلام سامعین کی نذر کیا اور خوب داد سمیٹی۔

نمونہء کلام۔

جس تصور کی آرزو ہے عبث
اس کے بارے میں گفتگو ہے عبث
وہ ترے دل میں ہی تو ہے موجود
یار آوازہ کو بہ کو ہے عبث

جناب اللہ راضی صاحب کے بعد سخن طراز ہوئے وادئ سندھ پاکستان سے تعلق رکھنے والے جواں سال و رواں فکر شاعر جناب اشرف علی اشرف صاحب۔ جنہیں آج کے مشاعرہ کے دوسرے مہمان خصوصی ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ِ  آپ نے بھی ایک ہی مصرعہ پر مشقِ سخن فرمائی۔
نہایت اعلی اشعار پیش کیے جو سب نے پسند کیے واثق امید ہے کہ آپ مستقبل قریب میں بہت اچھا کہنے والوں کی صف میں شمار ہونے لگیں گے۔ ان شاءاللہ۔

نمونہء کلام۔

تیرے ہوتے ہوۓ سبو ہے عبث
مے کشی تیرے رو بہ رو ہے عبث
مجھ سے میرا ہی بیر کافی ہے
یہ زمانہ مرا عدو ہے عبث

جناب اشرف علی اشرف صاحب کے بعد مشاعرہ کے پہلے صدر محترم جناب شاہین فصیح ربانی صاحب کو مدعو کیا گیا کہ وہ آئیں اور سامعین کو اپنے شستہ کلام سے سرفراز فرمائیں۔ آپ نے بھی دو طرحی مصرعوں میں سے ایک کا انتخاب کیا۔ آپ کے کلام کو بے حد سراہا گیا اور خوب داد سے نوازا گیا۔

نمونہء کلام۔

تو مجھے دیکھ کر سنورتا ہے
آئینہ تیرے رو بہ رو ہے عبث
آ گیا ہے فصیح غصے میں
یعنی اب اس سے گفتگو ہے عبث

جناب شاہین فصیح ربانی کے بعد محترم المقام جناب مختار تلہری صاحب۔ بریلی۔ اترپردیش۔ انڈیا بصد احترام مدعو کیے گیے کہ آپ آئیں اور کلام کے ساتھ ساتھ خطبہء صدارت سے نوازیں۔ آپ نے کلام پیش کیا تو ہاتھوں ہاتھ لیا گیا بہت داد سے نوازے گئے اور بجا طور پر نوازے گئے کہ آپ استاد شعراء میں شمار ہوتے ہیں اور ہندوستان بھر میں سیکڑوں شاگرد بکھرے پڑے ہیں اور تین مجموعہ ہائے کلام کے خالق ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
آپ نے بھی دو طرحی مصرعوں میں سے ایک پر طبع آزمائی فرمائی۔

نمونہء کلام۔

مستقل طور پر ہی تو ہے عبث
زندگی تیری آرزو ہے عبث
جب کسی کام کا نہیں مختار
کوئی مختار کا عدو ہے عبث

محترم جناب مختار تلہری صاحب نے خطبہء صدارت سے نوازا۔

جہاں اس مشاعرہ کی کامیابی کا سہرا ادارہ کے چیئرمین جناب توصیف کے سر جاتا ہے وہیں اس بات کا برملا اظہار بھی ضروری ہے کہ جب تک اجتمائی کوشش نہ ہو کامیابی کا منہ دیکھنا نصیب نہیں ہوتا۔ اس لیے مشاعرے کی کامیابی پر ادارے کا ہر شخص مباک باد کا مستحق ہے۔
خصوصاَ ثمینہ ابڑو صاحبہ جن کی کامیاب نظامت مشاعرہ کی کامیابی میں ریڑھ کے مماثل ہے کو بے پناہ داد و تحسین اور ڈھیروں دعائیں۔ 

آخر میں اول آنے والے کلام کے تعین کا صبر آزما سلسہ شروع ہوا طویل بحث مباحثہ کے بعد کامیابی کی نوید علی مزمل۔ کراچی  کو دی گئی اور یوں "امیر خسرو ایوارڈ" کی تفویض اپنے انجام کو پہنچی۔