Monday, December 25, 2017

پروگرام اصلاح (نوواردانِ ادب ایوارڈ)




ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری۔

"رپورٹ"

"ثمینہ ابڑو لاڑکانہ" سندھ۔ پاکستان

حسبِ روایت ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کی جانب سے ٣٠ دسمبر بروز ہفتہ شام ٧ بجے ایک محفل بعنوان "نوواردانِ ادب ایوارڈ" کا انعقاد محترم توصیف ترنل صاحب کی سربراہی میں کیا گیا۔ محفل کی صدارت محترم ظہیر احمد مغل صاحب "کشمیر" نے کی ۔مہمانانِ خصوصی اور منصفین کے فرائض
محترم مختار تلہری صاحب،
محترم علی مزمل صاحب اور
محترم ضیا شادانی صاحب نے انجام دیے جبکہ نظامت
محترمہ ثمینہ ابڑو نے کی۔
محفل کا آغاز  مختار تلہری صاحب کی دل افروز حمد باری تعالیٰ سے ہوا
بعد ازاں
محترم ڈاکٹر نبیل احمد نبیل،
محترم شوزیب کاشر
محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی اور
محترم یار باجواہ نے  بارگاہِ رسالت میں نذرانہء عقیدت پیش کیا۔
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری ہمیشہ ہی شعراء و ادباء کی حوصلہ افزائی کرتا رہا ہے اور یہ پروگرام اس لیے خصوصی اہمیت کا حامل رہا کہ اس میں نہ صرف نئے شاعروں کی بذریعہ داد و تحسین حوصلہ افزائی کی گئی بلکہ ان کے کلام کی اصلاح استاد شعراء نے کی اور بہترین کاوش کو ایوارڈ بھی دیا گیا۔
پہلی پوزیشن پانے والے خوش نصیب
محترم ا شرف علی اشرف "سندھ پاکستان" رہے۔

ایوارڈ یافتہ غزل:

تیری خاطر بھلا کیا کیا نہیں کرنا چاہا
دور کر دوں تجھے ایسا نہیں کرنا چاہا

میں نے اک بار کہا تھا کہ بھلا دوں گا تجھے
میں نے اس عہد کو ایفا نہیں کرنا چاہا

اتفاق ایسا ہوا ہو گا کہ اس نے مجھ سے
سامنے آ کے جو پردہ نہیں کرنا چاہا

اس فقیری میں شہنشاہی کے لیتا ہوں مزے
میں نے اقدار کا سودا نہیں کرنا چاہا

اب وہ کس لہجے میں اقرارِ وفا تجھ سے کرے
تونے جس شخص کو اپنا نہیں کرنا چاہا

یہ بڑے حوصلے کی بات ہے صاحب میں نے
دھوکے کھا کھا کے بھی دھوکا نہیں کرنا چاہا

پارسا بن کے جو بیٹھے ہو یہاں پر حضرت
میرا ہی ظرف ہے رسوا نہیں کرنا چاہا

بے وفائی کے ترے شہر میں چرچے ہیں مگر
میں نے اس شہر کو کوفہ نہیں کرنا چاہا

مجھ کو تو خاک نشینی بڑی راس آتی ہے
میں نے اصنام کو آقا نہیں کرنا چاہا

اپنی ہی فکر کو معیار سمجھ بیٹھےہیں
ہم نے اسلاف کا چرچا نہیں کرنا چاہا

تم نے اغیار سے رکھی ہیں بڑی امیدیں
اپنے اشرف پہ بھروسا نہیں کرنا چاہا

اشرف علی اشرف

اسی طرح محفل میں شریک تمام شعراء نے داد و تحسین پائی۔
شرکاء محفل کے نام اور نمونہء کلام:
ظہیر احمد مغل:

میں سب کو بھول چکا ہوں مگر ظہیراحمد
یہ کیا ستم کہ تجھے بھولتا نہیں ہوں میں

مختار ساگر قریشی:

ساگر ذرا لہجے کو شیریں تو بنا پہلے ۔
دشمن کو حسیں لہجہ ہی دوست بناتا ہے

     
  محمد عبدالقدیر

کسی محبوب کی دنیا میں غم آۓ تو پھر شاہد
ہم اس کی چاہ میں الفت کے مارے ڈوب جاتے ہیں۔

نصیر حشمت گرواہ:

یہ میرا  وعدہ  ہے ثابت  قدم  رہوں گا  نصیر
تو میرے  دوست  مجھے  جب بھی آزمائے گا

 عبدالحمید
 ابنِ ربانی:

جانے ربانی وہ سانحہ.......کب ہوا
جس کا احساسِ درد آج بھی دل میں ہے

 محمد رضوان عالم:

وہ جانتی ہے کہ میں کچھ نہیں کہوں گا اسے
سو مطمئن ہے بہت مجھ کو چھوڑ جانے سے

یقیناً اس طرح کے اصلاحی پروگرامس میدانِ ادب میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ نوجوان کسی بھی قوم و ادب کا بیش بہا سرمایہ ہوتے ہیں اور ان تمام نوواردانِ ادب کی خوبصورت کاوشیں اردو ادب کی کامیابی و کامرانی کی نوید ہیں۔

مقالہ
نوواردانِ ادب ایوارڈ
تحریر: ظہیراحمد مغل (حویلی کہوٹہ آزاد کشمیر)

 دنیا میں جہاں جہاں اردو زبان بولی اور سمجھی جاتی ہے وہاں وہاں اردو ادب کی ترویج اور خدمت کے لیے اردو کے چاہنے والوں نے ادبی تنظیمیں بنا رکھی ہیں اور رسائل و جرائد کی اشاعت بھی کر رہے ہیں۔ اردو زبان بہت میٹھی اورمہذب زبان ہے۔
راوش صدیقی کا شعر ہے

اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے
وہ شخص مہذب ہے جس کو یہ زباں آۓ

جہاں ہر شہر میں مقامی سطح پر ادبی تنظمیں کام کر رہی ہیں وہیں برقی دور میں جہاں دنیا ایک عالمی گاؤں بن چکی ہے اور روزمرہ کے کام کاج میں مصروفیات اس قدر در آئی ہیں کہ کسی کو گھر والوں کے لیے بھی وقت میسر نہیں ہے۔ وہاں توصیف ترنل نامی شخص اٹھ کے واٹس ایپ پہ ادب کی خدمت کے  جذبے سے بیسٹ اردو پوئیٹری گروپ بناتا ہے جو توصیف ترنل کی لگن، محنت اور جانفشانی سے کام کرنے کی بدولت ایک مشہور ادارہ بن چکا ہے۔ دنیا میں رائج معاشی اور معاش کے حصول نے انسانوں کو ایک دوسرے سے بہت دور کر دیا ہے ایسے میں اس ادارے کی بدولت ہر ملک سے علمی ادبی دوستوں کو ایک پلیٹ فارم پر اگٹھا کرنے کا سہرا توصیف ترنل کے سر جاتا ہے۔ اس ادارے کی بدولت ہم ایک دوسرے تک اپنے اپنے خیالات و جذبات کی ترسیل با آسانی کر سکتے  ہیں، ایک دوسرے سے سیکھ سکتے ہیں۔ یقینا بہت سارے ذاتی مسائل و مشکلات کے باوجود توصیف ترنل اپنے کام کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور مسائل کا سامنا کر کے ان کو حل بھی کرتے ہیں۔ جب کہ فی زمانہ مصروفیات سے وقت نکال کر ادب نواز دوستوں کے لیے کام کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ الطاف حسین حالی کا ایک شعر یاد آ رہا ہے۔

زمانہ اگر ہم سے زور آزماہے
تو وقت اے عزیزو! یہی زور کا ہے

 بیسٹ اردو پوئیٹری کے زیر اہتمام ہر ہفتہ شام ٧ بجے ایک شعری محفل منعقد کی جاتی ہے جو ہر گزشتہ محفل سے منفرد اور اچھوتی ہوتی ہے۔ ان محافل میں ادب دوستوں کی حوصلہ افزائی کے لیے جیتنے والے کو ایوارڈ بھی دیا جاتا ہے اور شاعری پر تنقید بھی کی جاتی ہے جس سے نوواردانِ ادب کے علم میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان منفرد ادبی محافل کی بدولت ہم بظاہر ایک دوسرے سے  ہزاروں میل کی تفاوت کے باوجود مل بیٹھتے ہیں یہ توصیف ترنل کا ادبی دنیا میں وہ کارنامہ ہے جو کبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ منفرد ادبی محافل کا سلسلہ چلتے چلتے سال کے آخری ہفتہ بتاریخ ٣٠ دسمبر ٢٠١٧ تک آ پہنچتا ہے جس میں توصیف ترنل نے ادب میں نئے آنے والے نو آموز شعراء کے لیے ایک منفرد پروگرام کا اعلان کیا۔ اس پروگرام میں شامل ہونے والے شعراء نے اپنی ایک غزل اصلاح کروا کر پیش کرنا تھی اور جیتنے والے کو ''نوواردانِ ادب ایوارڈ'' سے نوازا جانا تھا۔
 نوواردانِ ادب کی اس محفل کے مہمانانِ خصوصی جو پروگرام کے منصفین بھی تھے ان میں
محترم مختار تلہری بھارت سے، محترم علی مزمل کراچی پاکستان سے اور محترم ضیاء شادانی بھارت سے، شامل تھے۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض پاکستان سے جدید لہجے کی شاعرہ محترمہ ثمینہ ابرو صاحبہ نے کی اور نوواردان ادب کے اس پروگرام میں صدارت کے منصب پر توصیف ترنل نے نوواردانِ ادب میں سے ہی ظہیر احمد مغل کو صدارت تفویض کی۔ جو کہ ایک نیا اقدام تھا جس سے نو آموز شعراء کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ اس پروگرام میں ٧ نوآموز شعراء نے حصہ لیا جن میں
محمد رضوان عالم، ڈیرہ اسماعیل خان
ابن ربانی (مانسہرہ پاکستان)،
نصیر حشمت گرواہ (چنیوٹ پاکستان)،
اشرف علی اشرف (سندھ پاکستان)،
مختار ساگر (مہاراشٹر انڈیا)،
محمد عبداللہ شاہد سیفی اور راقم ظہیر احمد مغل شامل تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز مقررہ وقت پر ٹھیک ٧ بجے شام پاکستانی وقت کے مطابق مختار تلہری صاحب کی کہی گئی حمد پاک سے ہوا۔ نعت رسول مقبول ۖ کی سعادت ڈاکٹر نبیل احمد، شوزیب کاشر اور یار باجوہ صاحب نے حاصل کی۔ محترمہ ثمینہ ابڑو صاحبہ نے جاندار نظامت کی اور ہر آنے والے شاعر کو ایک خوبصورت منتخب شعر پڑھ کر دعوت کلام دی ۔ شعراء اپنی اپنی باری پر کلام پیش کرتے رہے اوربزم  میں موجود تمام احباب انہیں دادو تحسین سے  نوازتے رہے۔ پروگرام کی فہرست میں جن احباب کے نام تھے ان کے علاوہ بھی ادارے کے احباب نے داد و تحسین سے محفل میں اپنی موجودگی کا بھرپور احساس دلایا۔
 پروگرام تقریباً ٩ بجے کے لگ بھگ اختتام پذیر ہوا جس کے بعد منصفین کی جانب سے جیتنے والے شاعر کا نام سننے کے لیے تمام شرکاء بڑی بے تابی سے انتظار کرتے رہے۔ آخر کار چند منٹ کے انتظار کے بعد اعلان ہوا کہ آج کی بزم کو محترم اشرف علی اشرف نے لوٹ لیا اور سال ٢٠١٧ کے آخری پروگرام ''نوواردانِ ادب '' کا ایوارڈ اشرف علی اشرف کی عمدہ تخلیق پر ان کے نام ہوا۔ ایوارڈ یافتہ غزل سے چند اشعار بطور نمونہ پیش خدمت ہیں
تیری خاطر بھلا کیا کیا نہیں کرنا چاہا
دور کر دوں تجھے ایسا نہیں کرنا چاہا
میں نے اک بارکہا تھا کہ بھلا دوں گا تجھے
میں نے اس عہد کو ایفا نہیں کرنا چاہا
پارسا بن کے جو بیٹھے ہو یہاں پر حضرت
میرا ہی ظرف ہے رسوا نہیں کرنا چاہا
بے وفائی کے ترے شہرمیں چرچے ہیں مگر
میں نے اس شہر کو کوفہ نہیں کرنا چاہا
تم نے اغیار سے رکھی ہیں بڑی امیدیں
اپنے اشرف پہ بھروسا نہیں کرنا چاہا

 ایک منفرد اور جاندار پروگرام پیش کرنے پر تمام شرکاء نے توصیف ترنل اور بیسٹ اردو پوئیٹری  کے تمام ممبران و عہدیدارن کا شکریہ ادا کیا ۔ ایسی منفرد اور اچھوتی ادبی محافل اردو ادب کی تاریخ میں منفرد حیثیت رکھتی ہیں اور اس جدید دور میں ایسے ادارے اور ایسے ادبی اجتماعات کی اشد ضرورت ہے ۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ توصیف ترنل کو جزائے خیر عطافرمائے اور ادارے کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔ آخر میں توصیف ترنل کی نذر داغ دہلوی کے دو اشعار

خط ان کا بہت خوب عبارت بہت اچھی
اللہ کرے حسنِ رقم اور زیادہ
صد شکر کے نواب کے الطاف سے اے داغ
چند اہلِ سخن جمع ہیں کم اور زیادہ


*نوواردانِ ادب ایوارڈ*

*We present 132th Unique Program*

*ادارہ،عالمی بیسٹ اُردو پوئیٹری*

دُنیائے اردو ادب میں *ادارہ،عالمی بیسٹ اُردو پوئیٹری* واحد عالمی سطح کا ادارہ ہے جو نئے نئے آئیڈیاز پر کام کرتا ہے اور نت نئے پروگرامز کا انعقاد عمل میں لاتا رہتا ہے۔ادارہ کے روحِ رواں جناب توصیف ترنل صاحب اُردو زبان و ادب سے والہانہ حد تک عشق کرتے ہیں اور ٹیکنولوجی کی دنیا میں یونیک پروگرامز پر نئے نئے آئیڈیاز کے تحت تہلکہ خیز تخیقی کام سرانجام دیتے رہتے ہیں۔وہ ہر پروگرام میں ایوارڈز کا بھی اہتمام کرتے رہتے ہیں۔توصیف ترنل صاحب اب اگلا پروگرام اپنی پوری ٹیم کے ساتھ کریں گے۔
*نوواردانِ ادب ایوارڈ* پروگرام اصلاح
اس پروگرام میں تازہ واردانِ بساطِ ادب حصہ لیں گے۔
پہلی 
دوسری 
اور
تیسری پوزیشن
کا اعلان کیا جاے گا مگر ایوارڈ صرف اوّل پوزیشن پر ہی دیا جاے گا۔
اس پروگرام کے منصفین کے اسماے گرامی کا اعلان بہت جلد کر دیا جاے گا۔
نو آموز قلم کار/تخلیق کار بروز منگل شام 6بجے تک اپنی ایک عدد غزل اور مختصر تعارف مع مقام جناب توصیف ترنل صاحب کو ارسال فرمائیں۔اگر اصلاح کی گنجایش ہو تو پروگرام میں کلام شایع کرنے سے پیش تر کلام کو ماہرین جانچ سکیں۔

منصفین:
محترم مختار تلہری صاحب بھارت

محترم علی مزمل صاحب پاکستان

محترم ضیاء شادانی صاحب بھا رات

نوٹ 👇

ان شاء اللہ بروز ہفتہ
تاریخ 30 دسمبر 2017ع
رات 7 بجے 

منجاب:
*ادارہ*

===========================
*🌏آرگنائزر🌏*
 *توصیف ترنل ہانگ کانگ*

پروگرام آئیڈیا
توصیف ترنل

===========================
*📡 پبلشرز 📡*
محترم عثمان عاطس صاحب پاکستان
*📱ویب سائیٹ📱* onlineurdu.com
=================
محترم منظور قادر بھٹی صاحب
(چیف ایڈیٹر عکسِ جمہور رسالہ)
=================
محترم سردار امتیاز خان صاحب 
(چیف ایڈیٹر روزنامہ پرنٹاس اخبار)
=================
Dr M ragib deshmukh sb
www.scholarsimpact.com
=================
بانی و چیئرمین 
ادارہ,عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
بانی و سرپرست اعلیٰ
عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب
توصیف ترنل
touseefturnal.blogspot.com

touseefturnal.tumblr.com

https://www.youtube.com/channel/UCvWq7-0Sdc107G-yPpoaOhA
=================
محترم محمد عبدالقدیر شاہد محمدی سیفی
egohater.wordpress.com
=================
محترم محمد بشیر مہتاب صاحب 
روزنامہ لازوال جموں ایڈیشن  بھارت

=================
سیدہ کوثر منور شرقپوری
ڈیلی دھنک انٹرنیشنل یوکے
www.dailydhanak.com

=================

Ishraq a hashmi sb web developer plus founder CEO of TV East West News

=================
Graphic designer
 محترم داؤد حسین عطاری
بہاولپور پنجاب پاکستان

========================

نظامت و رپورٹ 
محترمہ ثمینہ ابڑو صاحبہ پاکستان 

============================

1) *🍁حمدباری تعالیٰ🍁*
 محترم مختار تلہری صاحب بھارت 

2) *🍁نعتِ رسول عربیﷺ🍁*
محترم نبیل احمد نبیل صاحب پاکستان 

==========================
محترم محمد رضوان عالم صاحب

محترم ظہیر احمد مغل صاحب  کہوٹہ آزاد کشمیر

محترم ابنِ ربانی صاحب مانسہرہ پاکستان

محترم نصیر حشمت گرواہ صاحب چنیوٹ پاکستان

محترم اشرف علی اشرف  صاحب سندھ پاکستان

محترم مختار ساگر قریشی صاحب مہاراشٹر انڈیا

محترم محمد عبدالقدیر شاہد محمدی سیفی

No comments:

Post a Comment