🎖🍁🎖🍁🎖🍁🎖🍁🎖
*🖌رپورٹ🖌*
*🖌نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی(انڈیا)...*
*منفرد ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئٹری*, یقیناََ دورِ حاضر میں دنیا کا واحد ادارہ ہے جو اس برقی ترقی یافتہ دور میں شعراء, ادباء و مصنفینِ زبانِ اردو ادب کی ذہنی آبیاری کرتا ہے اور نئے نئے لسانیاتی پروگرامز منعقد کرتا ہے... ادارۂ ھٰذا کی اوّلین خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تمام پروگرامز بلا تفریق برائے تنقید کئے جاتے ہیں... *تدبیرِ مزمّلی اور جذبۂ توصیفی نے کامیابی کے اس سفر کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے، بین الاقوامی سطح پر مورخہ ١٣جنوری ٢۰١٨، بروز سنیچر، آن لائن پروگرام "صنعتِ توشیح (خواجہ حیدر علی آتش ایوارڈ)" کے ذریعہ بہترین ادبی کارنامہ سر انجام دیا ہے* اس عالمی آن لائن محفلِ مشاعرہ کے *صدر* محترم شہباز نئیر صاحب (پاکستان) اور *مہمانانِ خصوصی* محترم شکیل انجم صاحب (انڈیا)، محترم سیّد محمود احمد صاحب(انڈیا) تھے... نیز *جنابِ محترم علی مزمّل خان صاحب (کراچی) نے اپنے منفرد لب ولہجہ اور دَم دار اندازِ نظامت سے محفلِ مشاعرہ میں جادوئی سَما باندھ دیا...* مشاعرہ کا باقائدہ آغاز ربِّ ذوالجَلال کی پاک وشفّاف حَمد وثنا کے ساتھ محترمہ شہناز مزمل صاحبہ نے کیا۔
وہی واحد وہی احد ٹھہرا
حد نہیں ماوراۓ حد ٹھہرا
اس کا عرفان بھی ضروری ہے
لم یلد اور ولم یولد ٹھہرا
بعدازاں بندۂ ناچیز نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی (انڈیا) نے کچھ یوں کیا...کہ
نظر چار سُو آئے رحمت خُدا کی
دو عالم پہ چھائی عنایت خُدا کی
ذرا مَن کی آنکھوں کو کھولو تو جانو
ہر اک شئے سے ظاہر ہے قدرت خُدا کی
اور رسول اکرم نُور مُجسّم محمّدﷺ کی شانِ اقدس میں نعتیہ کلام کا نظرانۂ عقیدت محترم شوزیب کاشر صاحب (کشمیر) نے پیش کیا...
رب نے تمہیں ہے صورتِ مہتاب دی ہوئی
یا چاند کو ہے طلعتِ سیماب دی ہوئی
کاشر میں ہوں سپاس گزار اس ندیم کا
جس نےہےدل کوسوزشِ شاداب دی ہوئی
*پروگرام کے تحت شعرائے عالم نے ادارے کی جانب سے تجویز کردہ ناموں پر صنعتِ توشیح کا استعمال کرتے ہوئے اپنے کلامِ بلاغت سے محفلِ مشاعرہ کو فائزالمرامی عطا کی۔۔۔ نمونۂ کلام۔۔۔*
1) پہلی جوڑی۔۔۔👬
عالی جناب...! آپ تو مقصد سے ہٹ گئے
سب فاصلے میں سوچ رھا تھا سمٹ گئے
*محترم ضیاء شادانی صاحب(انڈیا)...*
2) دوسری جوڑی۔۔۔👬
اگر ہے پیار تو شکوہ گلہ ضروری ہے
جنوں کو راستہ رخنوں بھرا ضروری ہے
*محترم شکیل انجم مینانگری(انڈیا)*
شب بھر تم کو سوچوں میں
اور آنکھوں میں رکھوں میں
*محترم اشرف علی اشرف(پاکستان)*
3) تیسری جوڑی۔۔۔👬
مے خانہ کھلا رکھنا
پیمانہ بھرا رکھنا...
*محترم ہمراز اوچوی (پاکستان)*
ہمنوائی کا حق ادا کیا ہوتا
کوئی وعدہ تو وفا کیا ہوتا
*محترم محمد عبدالقدیر شاہد(پاکستان)*
4) چوتھی جوڑی۔۔۔👬
نقش کیوں عکس کا بدل جائے
کس طرح آئنہ بدل جائے۔۔۔؟
*محترم شاہین فصیح ربانی(عمان)*
سُنو کہ جستجو باقی نہ انتظار ہے اب
غمِ فراق میں ہی دل کو بس قرار ہے اب
*محترم قاضی جلال (امریکہ)*
5) پانچویں جوڑی۔۔۔👬
عدل اورسچائی کےہیں کتنےدعوے دار اب
کتنے ہیں ایمان پر مَر مِٹنے کو تیار اب۔۔۔
*محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی (انڈیا)...*
میرے افکار شبِ تار میں ڈھالے ہوۓ ہیں
تب کہیں جا کے مقدر میں اجالے ہوۓ ہیں
*محترم علی مزمل خان(کراچی)*
پروگرام کے آخر میں ججیز کمیٹی نے بہ اعتبارِ فکروفن عمدہ کلامِ توشیح کا اعلان کیا... جس کے تخلیق کار محترم قاضی جلال کیلیفورنیا، (امریکہ) تھے جنھیں *خواجہ حیدر علی آتش ایوارڈ* سے نوازہ گیا...
محفلِ ھٰذا نے، نہ صرف ادب و ثقافت کو جلا بخشی بلکہ دشمنانِ ادب کو باخبر کرادیا کہ *دورِ حاضر بھی اپنے زمرۂ ادب میں ایسے شعراء و ادباء کو اپنے سر کا تاج بنائے ہوئے ہے جن کی کہنہ مشقی سے ادب کی دقیق اصناف بھی ماہِ کامل کی طرح روشن ہو اٹھتیں ہیں۔۔۔۔* مشاعره میں شامل شعراء کا کلام پڑھنے سے پتہ چلا کہ جہاں روایت کے سانچے میں ڈھلنے والے اور مشکل لے پر سر دھنّے والے میدانِ شاعری میں رقص کناں ہیں، تو وہی آج کے اس انہماکی دور میں شعرائے عالم کو ایک جامع پلیٹ فارم پر منجمد کرنے والے، نیز حوصلہ افزائی کے ساتھ انھیں اسنادِ ادب سے نوازنے والے، ادارے کے بانی و چئیرمن محترم توصیف ترنل صاحب جیسے ادب کے دیوانے بھی حاضر ہیں۔۔۔
اس تاریخی پروگرام میں شریک تمام شعرائے عالم نیز رفقائے بزم کو اپنی اور ادارے کی جانب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں....
🙏احقر.....🙏
*🖌نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی....*
ضلع,بُلڈانہ,مہاراشٹر(بھارت)۔۔۔
🍁🎖🍁🎖🍁🎖🍁🎖🍁
No comments:
Post a Comment