http://touseefturnal.blogspot.hk/2018/01/blog-post_25.html?m=1
https://touseefturnal.tumblr.com/post/170134000698/اعلان-international-program-for-most
(((( اعلان )))))
International program for most senior poets
(( ادارہ، عالمی بیسٹ اردوپوئیٹری))
کی جانب سے سب سے بہترین کاوش پیش کرنے والے شاعر کو
*میر تقی میر ایوارڈ*
سے نوازا جاۓ گا۔
منجانب انتظامیہ ادارہ
ہر بار کی طرح اس بار بھی ایک منفرد پروگرام منعقد کرنے جا رہا ہے، ادارہ اس بار ایک،،،، تنقیدی اجلاس، ( بعنوان ) غزل میں معائب ومحاسن،،،، منعقد کرنے جا رہا ہے، جس میں پوری دنیا سے شعرا شامل ہو سکتے ہیں
ادارۂ ھٰذا دنیا کا واحد ادارہ ہے، جو اس برقی ترقی یافتہ دور میں شعراء,ادباء و مصنفینِ زبانِ اردو ادب کی ذہنی آبیاری کرتا ہے اور نئے نئے لسانیاتی پروگرامز منعقد کرتا ہے...
===========================
*We present 137th Unique international Program*
International program for the best poets
طریقہ یہ ہوگا کہ، غزل میں سے شاعر کا نام اور مقطع، حزف کر کے ،،، تنقید نگاروں،،، کو غزل بھیج دی جائے گی،،، برائے تنقید،،،
یہ پروگرام بتاریخ27-01-2018 بروز ہفتہ، پاکستانی وقت کے مطابق، شام سات بجے، اور ہندوستانی وقت کے مطابق، شام ساڑھے سات بجے، ان شاءاللہ ، ادارہ کے وائس گروپ میں منعقد ہوگا، اسی وقت،،، تنقید نگار احباب،،، آن لائن تشریف لاکر غزل کے معائب ومحاسن، پر تنقید پیش فرمائیں گے،
آپ احباب سے بھی مؤدبانہ گزارش ہے، کہ وقتِ مقرہ پر تشریف لاکر پروگرام کو رونق بخشیں، اور ادارہ کو شکریہ کہنے کا موقع عنایت فرمائیں، کرم ہوگا،
منجانب، انتظامیہ
(( ادارہ، عالمی بیسٹ اردوپوئیٹری))
==========================
*🌏آرگنائزر🌏*
*توصیف ترنل ہانگ کانگ*
پروگرام آئیڈیا
توصیف ترنل
===========================
*📡 پبلشرز 📡*
محترم عثمان عاطس صاحب پاکستان
*📱ویب سائیٹ📱* onlineurdu.com
کی جانب سے سب سے بہترین کاوش پیش کرنے والے شاعر کو
*پاکستان میں کتابیں ارسال کرنے کا اعلان*
=================
محترم منظور قادر بھٹی صاحب
(چیف ایڈیٹر عکسِ جمہور رسالہ)
=================
محترم سردار امتیاز خان صاحب
(چیف ایڈیٹر روزنامہ پرنٹاس اخبار)
=================
Dr M ragib deshmukh sb
www.scholarsimpact.com
=================
توصیف ترنل ہانگ کانگ
بانی و چیئرمین
ادارہ,عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
عالمی ادب فاؤنڈیشن
عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب
touseefturnal.blogspot.com
touseefturnal.tumblr.com
https://www.youtube.com/channel/UCvWq7-0Sdc107G-yPpoaOhA
=================
محترم محمد عبدالقدیر شاہد محمدی سیفی
کی جانب سے سب سے بہترین کاوش پیش کرنے والے شاعر کو
*پاکستان سے شیلڈ شاعرکو ارسال کرنے کا اعلان*
egohater.wordpress.com
=================
محترم چوہدری جان محمد
روزنامہ لازوال جموں ایڈیشن بھارت
http://epaper.lazawal.com/index.aspx?page=5
=================
Ishraq a hashmi sb web developer plus founder CEO of TV East West News
=================
Graphic designer
محترم داؤد حسین عطاری
بہاولپور پنجاب پاکستان
============================
محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ
چئیر پرسن ادب سرائے انٹرنیشنل
کی جانب سے سب سے بہترین کاوش پیش کرنے والے شاعر کو
*گولڈ میڈل کا اعلان*
===========================
علی مزمل کی جانب سے اول آنے والی غزل کے خالق کو غلام محمد قاصر کی کلیات تحفہ دی جاۓ گی۔
===========================
صدور
30-محترم مسعود حساس صاحب کویت
31-محترم شہزاد نیّر صاحب پاکستان
مہمانانِ خصوصی
28-محترم ریاض شاہد بحرین
29-محترم سہیل ثاقب سعودی عرب
مہمانانِ عزازی
25-محترم سعد جمشید کینیڈا
26-محترمہ ثمینہ گل۔ سرگودھا۔ پاکستان
27-محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل۔ لاہور۔ پاکستان
نظامت
محترم ضیاء شادانی صاحب مرادآباد انڈیا
2-4-6-8-10.....
محترمہ گل نسرین پاکستان
1-3-5-7-9.....
رپورٹ
محترم علی مزمل۔ کراچی۔ پاکستان
مقالہ
محترم خالد صدیقی صاحب دمام، سعودی عربیہ
محترم ڈاکٹر ارشاد خان بھارت
محترم امیرالدین امیر بیدر۔ کرناٹک۔ انڈیا
ناقدین
محترم سعید اقبال پسروری صاحب لاہور
محترم علی مزمل کراچی پاکستان
مبصرین
محترم مختار تلہری صاحب بھارت
محترم انور کیفی صاحب بھارت
حمد
1-محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل۔ لاہور۔ پاکستان
2-محترم ڈاکٹر نبیل احمد نبیل
نعت
3-محترم ڈاکٹر بلنداقبال نیازی۔ انڈیا
===========================
4-محترم ضیاء شادانی۔ مرادآباد۔ انڈیا
5-محترم شوزیب کاشر۔ راولا کوٹ۔ آزاد کشمیر
6-محترم شاہد اقبال شاہد
7-محترم ثمریاب ثمر۔ انڈیا
8-محترم احتشام حسن (بہاولپور ) پاکستان
9-محترم قاضی جلال۔ شکاگو۔ امریکہ
10-محترم امین جس پوری۔ انڈیا
11-محترم امیرالدین امیر بیدر۔ کرناٹک۔ انڈیا
12-محترم ارشد محمود ارشد۔ سرگودھا۔ پاکستان
13محترم اظہر فراغ۔ بہاولپور۔ پاکستان
14-محترم سہیل احمدصدیقی کراچی
15-محترم احسن لکھنوی بھارت
16-محترم عبدالرزاق ایزد پاکستان
17-مضترم امین اڈیرائی۔ سندھ۔ پاکستان
18محترم علی مزمل۔ کراچی۔ پاکستان
19-محترم سعید اقبال پسروری صاحب لاہور
20-محترم شفاعت فہیم صاحب بھارت
21-محترم مختار تلہری صاحب بھارت
22-محترم شہزاد نیّر صاحب پاکستان
23-محترمہ مہ جبین غزل انصاری انگلینڈ
24-محترمہ نوشی گیلانی۔ آسٹرلیا
25- ڈاکٹر نبیل احمد نبیل۔ لاہور
http://touseefturnal.blogspot.hk/2018/01/blog-post_25.html?m=1
بسم تعالیٰ
رب زدنی علما
مقالہ
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری ہمیشہ سے منفرد پروگرام پیش کرنے کے لیے کوشاں رہا ہے ۔ اس نے نت نئے تجربات کرکے کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں ، اب ایک سو سینتیسواں سنگ میل عبور کرکے کامیابی کی منزل کی جانب رواں دواں ہے جس کا سہرا عزت مآب توصیف ترنل صاحب کے سر بندھتا ہے ۔ بلا شبہ ان کی ٹیم کی شب وروز کاوشیں کو اگر سراہا نہ گیا تو یہ ان کی حق تلفی ہوگی ۔
پروگرام ہذا ۔۔ بعنوان ،، غزل کے محاسن و معائب ،، اپنے تئیں انفرادیت لیے ہوئے ہے ۔ وہ اس لیکن بھی کہ شعراء کے ایک طبقے نے غزل کو ہمیشہ شجر ممنوعہ سمجھا جس میں ترقی پسند شعراء پیش پیش رہے ۔ بعض نقاد نے غزل پر کھل کر تنقید کی ۔ کلیم الدین احمد نے غزل کو نیم وحشی صنف سخن تک کہہ دیا ۔ جدیدیوں میں ن۔ م راشد نے غیر مقفیٰ شاعری میں بہت سے تجربات کیے ۔ اختر الایمان کا رویہ بھی یوں ہی رہا ۔
مولانا الطاف حسین حالی نے مقدمہ شعر وشاعری میں ، غزل کے محاسن پر ، پرمغز تبصرہ کیا ، باوجود باد مخالف کے خدائے سخن سے لے کر شہنشاہِ تغزل تک ۔ چچا سے لے کر علامہ تک اور ابوالاثر سے لے کر مزدوروں کے شاعر تک ،
سب اسی زلف کے اسیر ہوئے
غزل وہ رنگ ہیں جو سر چڑھ کر بولتا جو اساتذہ کو بھی کف افسوس ملنے پر مجبور کرتا ہے ۔
نہ ہوا پر نہ ہوا میر کا انداز نصیب
تم نے اے داغ بہت زور غزل میں مارا
کہ
سنتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میر بھی تھا
اور ان یہ کوئی بازیچۂ اطفال نہیں ، جگر لخت لخت کرنا پڑتا ،
بقول میر
رنج و غم کتنے جمع کیے تو دیوان ہوا
غزل کی مقبولیت کا ثبوت اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتا ہے کہ ترقی پسندوں سے جڑے مجروح نے اپنے شعری مجموعہ کا نام ،، غزل ،، رکھا ۔
فیض نے غزل سے فیض حاصل کیا ، قتیل کو غزل نے قتل کیا تو فراز کو سرفرازی ۔ غزل ، ناصر کی ہمیشہ حامی وناصر رہی ۔
دور حاضرہ میں غزل جدید لب و لہجہ لیے کمٹمنٹ سے جڑی صنف سخن سخن ہے جو ادب برائے زندگی کی علمبردار ہے ۔ انسانی مسائل سے بحث کرتی ہے ۔ تلخ حقائق سے روشناس کرتی ہے اس کی پردہ پوشی نہیں ۔ سیاست کو آئینہ دکھتاتی ہے اور غلامانہ ذہنیت کو اکھاڑ پھینکنے کی سعی مسلسل کرتی ہے ۔ جوش، ولولہ ححرکت و عمل کا پیغام لیے غزل نئے سانچے میں ڈھلی ہے ۔
اسی معرکتہ الآرا پیغام کو عام کرنے کی کوشش ، غزل کے نئے مفاہیم ، نئے پیرائے و نئے رنگ وآہنگ کو پیش کرنے کی کاوش ادارے کا نصب العین ہے ۔
ان شاءاللہ یہ پروگرام بھی ایک یادگار پروگرام ہوگا ۔
ڈاکٹر ارشاد خان
بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم
,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,مقالہ,,,,,,,,,,,,,,
ادبی تنقید کے اصول
ادبی تنقید کے اپنے اصول اورضابطے ہیں جن کا احاطہ کرنے لئے ایک مکمل کتاب درکار ہے,یہاں نہایت اختصار کے ساتھ ان کا ذکر کیا جا رہاہےاور چند سطور میں صرف اسی کی گنجائش بھی ہے,
فن پارے کو دوپہلووں سے دیکھا اور پرکھا جا سکتا ہے,اس میں کیا پیش کیا گیا ہےاور کس طرح پیش کیا گیا ہے,اس کیا ؟ اور کیسے؟ کے لئے ہماری زبان میں دونام موجود ہیں ,,,مواد اور ہئیت,ان دونوں کا آپس میں جان وتن کاسا رشتہ ہے, انہیں ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جاسکتا لیکن فن پارے کو سمجھنے اور سمجھانے اور اس کی قدر و قیمت کا تعین کرنے کےلئے نقاد انھیں الگ الگ کرکے دیکھنے پر مجبور ہے,
ادبی تنقید کا پہلا کام یہ دیکھنا ہے کہ فن پارے میں جو تجربہ پیش کیا گیا ہے یا یوں کہئے کہ جو جذبہ یا خیال سمویا گیا ہے اس کی کیا اہمیت ہے,جو بات کہی گئی ہے وہ معمولی ہے یا فرسودہ ہے یا تازہ اور فکرانگیز !
ادبی تنقید کا اگلا قدم یہ دیکھنا ہے کہ فنکار اپنے تجربہ کو پُراثر انداز میں پیش کر سکا ہے یا نہیں, کیونکہ پیشکش کا انداز ہی وہ شئے ہے جو کسی فن پارے میں دلکشی پیدا کرتا ہےاور اس کے لئے فنکار کو متعدد فنی وسائل سے کام لینا پڑتا ہے ,
جس طرح مصوّر اپنے تجربہ کو رنگوں کے ذریعے پیش کرتا ہے اسی طرح شاعر یا ادیب اپنے خیالات و جذبات کو لفظوں کے ذریعے پیش کرتا ہے,لفظ ہی اس کا میڈیم یعنی ذریعہ ہوتے ہیں,شعر و ادب محض لفظوں کا کھیل نہیں لیکن فن پارہ الفاظ اور ان کی موزوں ترتیب سے ہی وجود میں آتا ہے اس لئے یہی ادبی تنقید کی خصوصی توجہ کا مرکز رہتے ہیں,,,,,,,,,,,
چیف وبانی توصیف ترنل ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری نے اپنے کارناموں کی نوعیت سے آج برقی دنیا کی افق پر سورج کی طرح جگمگاتے نظر آرہے ہیں اور ساری برقی دنیا میں ان کے پیش کردہ پروگرامز اس قدر منفرد زاویہ سے پھیل چکے ہیں کہ وہ برقی دنیا کے بے تاج بادشاہ کہلانے لگے ہیں,ان ہی پروگرامز کی بدولت ہی ساری دنیا میں اپنی منفرد اور عالی شان شناخت ہوئی ہے,
اس ادارہ کے پروگرامز کی خصوصیت ہےکہ ہر پروگرام تنقیدی ہوتا ہے جس سے شعراء و ادبا و دیگر قلم کار کو سیکھنے سیکھانے کا راستہ ہموار ہوتا ہے ,اس طرح کے پروگرام اس ادارہ کے علاوہ اور کسی گروپ میں منعقد نہیں ہوتے, دیگر گروپ میں صرف واہ واہ کے پروگرام ہوتے ہیں مگر ادارہ ہذا نے ہر پروگرام منعقد کرتے ہوئے اپنی ایک بےمثال ومنفرد شناخت قائم کی ہے جس کا ساری برقی دنیا تسلیم کرتی ہے اس ساری کامیابی کا سہرا توصیف ترنل کے سر جاتا ہے اور ادارہ ہذا کے تمام معزز ومعتبر شامل حضرات کوجاتا ہے
توصیف ترنل نے اپنی انتھک جستجو اور سخت کاوشوں سے دنیا بھر کے قلم کاروں کو اکٹھا کرتے ہوئے اردوزبان اور ادب کی آبیاری کی جانب توجہ مبذول کروائی ہے جو ناقابلِ فراموش ہے جنھوں نے اپنی مصروفیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اردوزبان وادب کی خدمت میں دن دونی رات چوگنی ترقی کی ہے۔ وہ اس کام کو انجام دے رہے ہیں جو قابلِ ستائش ہے,
آج کے منعقدہ تنقیدی ہروگرام ایک بہت ہی اہمیت کا حامل ہے اس لئے کہ اس پروگرام میں شامل تمام شعراء حضرات تقریباً کہنہ مشق اور استادانہ صلاحیت کے حامل ہیں ,اور ناقدین ان کی تخلیقات پر معائب و محاسن دیکھیں گے یہ کوئی معمولی بات نہیں,توصیف ترنل کا یہ اقدام واقعی لائق تحسین ہے,اللہ ربُّ العزت سے دعاگو ہوں کہ اس پروگرام کو عظیم الشان کامیابی عطا فرمائے امین ثم آمین ,,,
اللہ حافظ
خاکسار و خادمِ اردو
امیرالدین امیر بیدرکرناٹک بھارت
موجودہ دور میں مواصلاتی نظام میں دن دونی رات چوگنی ترقی نے دنیا کو سمیٹ کر رکھ دیا ہے جو کچھ کبھی آپ کے تصور سے بھی بالاتر تھا وہ چشمِ زدن میں آپ کے روبرو ہوتا ہے۔ اس برقی ترقی یافتہ دور نے دنیا کو ایک گلوبل قریہ میں تبدیل کردیا ہے، جہاں ہر کوئی اپنے ذوق و شوق کی مطابقت سے بھانت بھانت کی چوپالیں سجائے بیٹھا ہے،کہیں فن موسیقی کی محافل، تو کہیں نثر و افسانہ نگاری کی تقاریب تو کہیں مشاعرہ و شعر و ادب کی نشستیں، غرض ہر کس وناکس کے ذوق و شوق کی آبیاری کے بھر پور مواقع بہم ہیں۔
ادارہ بیسٹ اردو پوئٹری (وائس) بھی انہیں تحریکات کا ایک جزو لا ینفق ہے جس نے اپنی انفرادی کا وشوں اور منفرد پروگرامس کے سبب بڑے ہی مختصر وقفے میں اس برقی دنیا میں اپنا ایک منفرد مقام پیدا کر لیا ہے،
ادارے نے نو مشق شعراء کی ذہنی تربیت اور رہنمائی میں ایک نمایاں کردار ادا کیا ہے اس لئے کہ ادارے کے ذریعہ منعقدہ پروگرامس "من تورا حاجی بگویم تو مورا حاجی بگو " کے مترادف نہ ہو کر مبنی بر تنقید ہوتے ہیں، جہاں ادیب و شاعر کی کاوشات کے محاسن و معائب پر کھلے ذہن کے ساتھ گفتگو ہوتی ہے جو نئے لکھنے والوں کی ذہنی تربیت و آبیاری کے لئے بے حد ہی معاون ثابت ہوتی ہے۔
ادارے کے بانی و چیرمین
جناب توصیف ترنل صاحب نے اپنی مسحور کن شخصیت کے طفیل جس طرح لوگوں کو ایک لڑی میں پرو کر رکھا ہوا وہ واقعی لائقِ صد توصیف ہے۔ ان کی اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے ادارے کے تئیں جو فکر نظر آتی ہے وہ نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔ اللہ ان کی مخلصانہ کوششوں کو بہرہ ور کرے آمین۔
خالد صدیقی
(ایک نظر ادھر بھی)
ماضی بعید سے لیکر عہدِ حاضر کی تمام ادبی کار گزاریوں کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ ہر دور میں بڑے بڑے ادباء و شعراء حضرات نے اردو کی ارتقا کیلئے تن من دھن سے کام کیا ہے جس کے نتائج خوب سے خوب تر سامنے آتے رہے
عہدِ حاضر میں بھی خدمتِ اردو ادب کے لئے مقامی طور پر بیشمار تنظیمیں کام کرتی نظر آ رہی ہیں لیکن موجودہ دور میں جو ترقی برقی دنیا نے حاصل کی ہے وہ اپنی مثال خود ہے آج تمام فیس بک اور واٹس اپ کے گروپس اچھے اچھے پروگرام کرتے نظر آ رہے ہیں کہیں فی البدیہہ مشاعرے ہو رہے ہیں تو کہیں تصاویر کے حوالے سے تو کہیں ردیف کے حوالے سے المختصر مختلف ذاویوں سے ادب کی آبیاری کی جا رہی ہے اس کا اعتراف نہ کرنا بے انصافی ہوگی لیکن ان تمام گروپس میں واحد ادارہ ایسا ہے جو اپنی شناخت اپنی پہچان الگ بنائے ہوئے ہے وہ ہے ( ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری) یعنی ادارہ ہٰذہ
یہی ایک ایسا منفرد ادارہ ہے جو ہر پروگرام تنقید کے حوالے سے منعقد کرتا ہے نیز ایوارڈ دیکر شعراء حضرات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے
یہ سب محترم توصیف ترنل صاحب کی بے لوث خدمات کا نتیجہ ہے کہ کئی ممالک کے ممتاز شعراء ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری میں شامل ہونے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں
مختار تلہری بریلی اترپردیس انڈیا
No comments:
Post a Comment