رپورٹ
گل نسرین ملتان پاکستان
مورخہ 21 اپریل 2018 بروز ہفتہ ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کی جانب سے 150 واں منفرد پروگرام مشاعرہ بعنوان " غمِ دوراں " پاکستان کے وقت 7 اور بھارت کے وقت کے مطابق 30. 7 بجے منعقد کیا گیا جس میں دنیا بھر سے شعراء کرام نے شرکت کی اور اپنا اپنا کلام پیش کیا ۔ اس پروگرام کے توسط سے تمام شعراء کرام نے اپنے ارد گرد، پھیلی سماجی، معاشی، معاشرتی نیز حکومتی برائیوں کی نشاندہی ا پنے کلام کے ذریعے بہترین انداز میں کی ۔
مزید براں تمام شعرا کے کلام پر تنقید پیش کی گئ کیونکہ عالمی ادارہ بیسٹ اردو پویٹری واحد ایسا ادارہ ہے جو شعراء و ادبا کی ذہنی آبیاری کے لے تنقید برائے اصلاح کا بھی اہتمام کرتا ہے چنانچہ دنیا بھر سے منجھے ہوئے سینئر و نامور شعراء و ادبا اس پروگرام میں باقاعدہ رموزواقاف اور اوزان و بحر کی موزونیت کیساتھ تنقیدی نوٹس بھی موقع پر ہی بیان کرتے جاتے ہیں جو کہ اس پروگرام میں چار چاند لگا دیتے ہیں ۔۔ تنقید نگار احباب،،، آن لائن تشریف لاکر معائب ومحاسن، پر گفتگو کرتے ہیں
اس خوبصورت اور منفرد پروگرام میں شرکاء محفل کی تفصیل یہ ہے
صدارت
محترمہ نیر رانی شفق پاکستان
مہمانِ خصوصی
محترمہ سیما گوہر رام پور بھارت
محترمہ غزالہ انجم پاکستان
مہمانِ اعزازی
محترم شاہد اقبال راٹھور شاھؔد، آزاد کشمیر
محترم مشرف حسین محضر علی گڑھ انڈیا
محترم شبیرشاہد ساہیوال پاکستان
نظامت
محترم علیم طاہر بھارت
رپورٹ
محترمہ گلِ نسرین پاکستان
ناقد ین
محترم ضیا شادانی صاحب انڈیا
محترم شفاعت فہیم صاحب انڈیا
حمد
محترمہ صبیحہ صدف بھوپال بھارت
نعت
محترم غزالہ انجم پاکستان
شعرا
محترمہ گلِ نسرین پاکستان
محترم ارشد مینا نگری (بھارت )
محترم علیم طاہر .....(بھارت)
محترم ثمریاب ثمرسہارنپوراترپردیش انڈیا
محترم عامر حسنی ملائیشیا
محترم اصغر شمیم ،کولکاتا ،انڈیا
محترم ساحل تماپوری بھارت
محترم احمد عقیل جذبی اٹک پاکستان
محترم ارسلان فیض کھوکھر سیالکوٹ پاکستان
محترمہ عرشیہ احسان خان مفتیؔ پاکستان
محترم علی اکبر پاکستان
محترم مصطفٰی دلکش ممبئی مہاراشٹر انڈیا
محترم ڈاکٹر سمی شاہد پاکستان
محترم ملک سکندر۔چنیوٹ پاکستان
محترم امیرالدین امیر بیدرکرناٹک بھارت
محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی مرادآبادبھارت
محترمہ صبیحہ صدف بھو پال بھارت
محترم علیم اسرار بھارت
دوستو اب ۔۔ تمام شرکاء محفل شعراء و شاعرات کا منتخب کلام پیش خدمت ہے
مشاعرہ کا آغاز محترمہ صبیحہ صدف صدیقی کی خوبصورت تخلیق نعت رسول مقبول سے ہوا۔
میں یہاں دیکھوں وہاں دیکھوں کہاں تک دیکھوں
نظر آتا ہے وہی اسکو جہاں تک دیکھوں
محترمہ غزالہ انجم صاحبہ نے بھی رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں نعت شریف کا نذرانہ پیش کیا
بعدازاں انتہائی خوبصورت و دلفریب غزلیات اور نظمیں پیش کی گئیں
اندھیری رات ہوں بگڑا ہوا مقدر ہوں
زمیں جگہ نہیں دیتی مگر زمیں پر ہوں
محترم امیر الدین امیر بیدر حیدر انڈیا
اینٹیں ڈھو ڈھو اتری بندیا
کس مورکھ کو بیچی نندیا
بالک پھر بھی بھوکا تیرا
تن کا پنجرہ سوکھا تیرا
گل نسرین ملتان پاکستان
میرے بچوں کے قاتل پر کچھ ایسا زہر نازل ہو
بدن کے چیتھڑے اڑ جائیں ایسا قہر نازل ہو
محترم عامر حسنی صاحب
حرف دل ہے آج پھر نوحہ کناں قرطاس پر
آنسوؤں کا ہو گیا دریا رواں قرطاس پر
ثمریاب ثمر
سوچتا ہوں تو بہت ہے حیرانی مجھے
چھوڑ کر جاتی نہیں ہے دل کی ویرانی مجھے
اصغر شمیم صاحب
ہمیں امید ہے پالیں گے ہم منزل نشان اپنا
نہ بھٹکا ہے نا بھٹکے گا کبھی یہ کارواں اپنا
مشرف محضر
سنگ بے مایہ کو کہسار سمجھ لیتے ہیں
جو انا زادوں کو خوددار سمجھ لیتے ہیں
امین جس پوری صاحب
جس دم خودی کو بیچ کے نیلام ہو گۓ
انمول کوہ نور سے بے دام ہو گۓ
نفیس احمد ناندوری
اسی وادی میں میں بھی رہتا ہوں
جس جگہ برف جمی رہتی تھی
اب وہ بارود سے پگھلتی ہے
ڈاکٹر ارشاد خان
پروگرام میں بہترین کاوش پییش کر نےپر
ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
کی انتظامیہ کی جانب سے راحت اندوری ایوارڈ
محترمہ نیر رانی شفق پاکستان کو پیش کیا گیا
کرچی کرچی من کے اندر سارے خواب چھپائے ہیں
سچ کی خاطر دیکھو ہم نے کیا کیا درد اٹھاۓ ہیں
نیر رانی شفیق
پامال ہو رہی ہے حیا شہر شہر میں
کیو ں چھن رہی ہے سر سے ردا شہر شہر میں
ارسلان کھوکھر
لوگ فاقہ کشی سے مرتے ہیں
حکمرانی کو آگ لگ جائے
علی اکبر کرنالوی ملتان پاکستان
سمندر کو وہ قطرہ لکھ گۓ ہیں
جو اک قطرے کو دریا لکھ گۓ ہیں
عرشیہ احسان
سلیقے سے غزل کہتا ہوں مکاری نہیں کرتا
غزل پڑھتا ہوں شاعر ہوں اداکاری نہیں کرتا
مصطفی دلکش
شہر کا شہر مر رہا ہے
یہاں انساں بیچارہ مر رہا ہے
سیما گوہر بھارت
راستہ کیوں نہیں نکلتا ہے
وہ جو منزل کی طرف نکلتا ہو
تروینی گیت
محترم علیم طاہر انڈیا
اف یہ ماحول کے آسیب زدہ سناٹے
پی گۓ ہیں میرے الفاظ کی گویائی کو
ڈاکٹر مینا نقوی بھارت
کہیں پر راکھ ہوے گھر دار
کہیں پر اندھا گولی مار
کہیں پر چاقو اور تلوار
کہیں پر لاشوں کے انبار
ارشد مینا نگری
آئین حکومت کا مضمون نرالا ہے
سو قتل کے پیمانے ہر خون نرالا ہے
حالات وطن کے اب جنگل سے بھی ابتر ہیں
ظالم کی حکومت کا ہر قانون نرالا ہے
ڈاکٹر سراج گلاوٹھوی انڈیا
نہ ہوا نہ روشنی ہے آجکل
اک عجب تشنہ لبی ہے آجکل
ہر قدم اک امتحاں ہے زنگی
کسقدر بیچارگی ہے آجکل
صبیحہ صدف بھوپال بھارت
جہیزی دار پر چڑھتی رہیں گی بیٹیاں کب تک
ضمیر و عقل ایماں پہ لگیں گی چیپیاں کب تک
منور پاشا ساحل تمنا پوری بھارت
تمہیں معلوم ہے ؟
اک کھیل ہوتا ہے
کہ جس مین ننھے خرگوشوں پہ کتے چھوڑ ے جاتے ہیں
نظم نیا کھیل ۔۔۔ڈاکٹر عدیل ارشد
آخر میں شاہد اقبال شاہد صاحب نے اپنا خوبصورت کلام کیا
میں اپنے دیس کے حالات کیا بتاؤں تمہیں
میں جل رہا ہوں تو اب ساتھ کیا جلاؤں تمہیں
پیش کیے جانے والی تمام غزلوں نظموں اور قطعات پرمحترم شفاعت فہیم صاحب بھارت اور محترم ضیا شادانی صاحب بھارت کی طرف سے تنقیدی اور اصلاحی نوٹ پیش کیے گۓ اور یوں یہ خوبصورت و منفرد محفل مشاعرہ اختتام پذیر ہوا۔
مقالہ
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کا آج غیر طرحی مشاعرہ بعنوان ’’غمِ دوراں‘‘ منعقد کیا گیا جس میں گوشہ گوشہ سے شعراء وشاعرات نے شرکت فرمائی اور اپنی غزلیں,نظمیں اور قطعات پیش کیے اور اس مشاعرہ کی بہترین نظامت نے مشاعرہ کو دلکش ودلنشین اور پُر رونق بنا دیا رات دیر تک مشاعرہ اپنی عظیم الشان کامیابی کو سمیٹتا ہوا اختتام کو پہنچا ,اس مشاعرہ کو مکرم توصیف ترنل صاحب نے ترتیب دیا تھا جو آج برقی دنیا میں اپنی منفرد شناخت بنائے ہوئے ہیں۔ اس ادارہ کا ہر ایک پروگرام تنقیدی ہوتا ہے جس کی وجہ سے دلچسپی کا باعث بنتا ہے اور منفرد بھی کہلاتا ہے توصیف ترنل کی شخصیت ہی منفرد ہوتو ادارہ کی نوعیت بھی منفرد ہوتی ہے جس کا تہلکہ ساری ادبی دنیا میں مچا ہوا ہے ۔
توصیف ترنل کو قلبی تہنیت ومبارکباد پیش کرتا ہوں اور منجملہ منتظمین اور شعراء و شاعرات کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ جنھوں نے شرکت فرماکر اپنی اپنی تخلیقات پُرعزم طور پر پیش فرمائیں اور مشاعرہ کو کامیابی کی سمت رواں دواں رکھا اس طرح یہ مشاعرہ عظیم الشان ومنفرد کہلانے کا مستحق رہا اور ایک مرتبہ پھرتوصیف ترنل کو ڈھیروں دعاؤں کے ساتھ ساتھ مبارکباد کہتا ہوں ۔ اللہ حافظ ۔ والسّلام
خاکسار
امیرالدین امیر بیدرکرناٹک بھارترپورٹ
گل نسرین ملتان پاکستان
مورخہ 21 اپریل 2018 بروز ہفتہ ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کی جانب سے 150 واں منفرد پروگرام مشاعرہ بعنوان " غمِ دوراں " پاکستان کے وقت 7 اور بھارت کے وقت کے مطابق 30. 7 بجے منعقد کیا گیا جس میں دنیا بھر سے شعراء کرام نے شرکت کی اور اپنا اپنا کلام پیش کیا ۔ اس پروگرام کے توسط سے تمام شعراء کرام نے اپنے ارد گرد، پھیلی سماجی، معاشی، معاشرتی نیز حکومتی برائیوں کی نشاندہی ا پنے کلام کے ذریعے بہترین انداز میں کی ۔
مزید براں تمام شعرا کے کلام پر تنقید پیش کی گئ کیونکہ عالمی ادارہ بیسٹ اردو پویٹری واحد ایسا ادارہ ہے جو شعراء و ادبا کی ذہنی آبیاری کے لے تنقید برائے اصلاح کا بھی اہتمام کرتا ہے چنانچہ دنیا بھر سے منجھے ہوئے سینئر و نامور شعراء و ادبا اس پروگرام میں باقاعدہ رموزواقاف اور اوزان و بحر کی موزونیت کیساتھ تنقیدی نوٹس بھی موقع پر ہی بیان کرتے جاتے ہیں جو کہ اس پروگرام میں چار چاند لگا دیتے ہیں ۔۔ تنقید نگار احباب،،، آن لائن تشریف لاکر معائب ومحاسن، پر گفتگو کرتے ہیں
اس خوبصورت اور منفرد پروگرام میں شرکاء محفل کی تفصیل یہ ہے
صدارت
محترمہ نیر رانی شفق پاکستان
مہمانِ خصوصی
محترمہ سیما گوہر رام پور بھارت
محترمہ غزالہ انجم پاکستان
مہمانِ اعزازی
محترم شاہد اقبال راٹھور شاھؔد، آزاد کشمیر
محترم مشرف حسین محضر علی گڑھ انڈیا
محترم شبیرشاہد ساہیوال پاکستان
نظامت
محترم علیم طاہر بھارت
رپورٹ
محترمہ گلِ نسرین پاکستان
ناقد ین
محترم ضیا شادانی صاحب انڈیا
محترم شفاعت فہیم صاحب انڈیا
حمد
محترمہ صبیحہ صدف بھوپال بھارت
نعت
محترم غزالہ انجم پاکستان
شعرا
محترمہ گلِ نسرین پاکستان
محترم ارشد مینا نگری (بھارت )
محترم علیم طاہر .....(بھارت)
محترم ثمریاب ثمرسہارنپوراترپردیش انڈیا
محترم عامر حسنی ملائیشیا
محترم اصغر شمیم ،کولکاتا ،انڈیا
محترم ساحل تماپوری بھارت
محترم احمد عقیل جذبی اٹک پاکستان
محترم ارسلان فیض کھوکھر سیالکوٹ پاکستان
محترمہ عرشیہ احسان خان مفتیؔ پاکستان
محترم علی اکبر پاکستان
محترم مصطفٰی دلکش ممبئی مہاراشٹر انڈیا
محترم ڈاکٹر سمی شاہد پاکستان
محترم ملک سکندر۔چنیوٹ پاکستان
محترم امیرالدین امیر بیدرکرناٹک بھارت
محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی مرادآبادبھارت
محترمہ صبیحہ صدف بھو پال بھارت
محترم علیم اسرار بھارت
دوستو اب ۔۔ تمام شرکاء محفل شعراء و شاعرات کا منتخب کلام پیش خدمت ہے
مشاعرہ کا آغاز محترمہ صبیحہ صدف صدیقی کی خوبصورت تخلیق نعت رسول مقبول سے ہوا۔
میں یہاں دیکھوں وہاں دیکھوں کہاں تک دیکھوں
نظر آتا ہے وہی اسکو جہاں تک دیکھوں
محترمہ غزالہ انجم صاحبہ نے بھی رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں نعت شریف کا نذرانہ پیش کیا
بعدازاں انتہائی خوبصورت و دلفریب غزلیات اور نظمیں پیش کی گئیں
اندھیری رات ہوں بگڑا ہوا مقدر ہوں
زمیں جگہ نہیں دیتی مگر زمیں پر ہوں
محترم امیر الدین امیر بیدر حیدر انڈیا
اینٹیں ڈھو ڈھو اتری بندیا
کس مورکھ کو بیچی نندیا
بالک پھر بھی بھوکا تیرا
تن کا پنجرہ سوکھا تیرا
گل نسرین ملتان پاکستان
میرے بچوں کے قاتل پر کچھ ایسا زہر نازل ہو
بدن کے چیتھڑے اڑ جائیں ایسا قہر نازل ہو
محترم عامر حسنی صاحب
حرف دل ہے آج پھر نوحہ کناں قرطاس پر
آنسوؤں کا ہو گیا دریا رواں قرطاس پر
ثمریاب ثمر
سوچتا ہوں تو بہت ہے حیرانی مجھے
چھوڑ کر جاتی نہیں ہے دل کی ویرانی مجھے
اصغر شمیم صاحب
ہمیں امید ہے پالیں گے ہم منزل نشان اپنا
نہ بھٹکا ہے نا بھٹکے گا کبھی یہ کارواں اپنا
مشرف محضر
سنگ بے مایہ کو کہسار سمجھ لیتے ہیں
جو انا زادوں کو خوددار سمجھ لیتے ہیں
امین جس پوری صاحب
جس دم خودی کو بیچ کے نیلام ہو گۓ
انمول کوہ نور سے بے دام ہو گۓ
نفیس احمد ناندوری
اسی وادی میں میں بھی رہتا ہوں
جس جگہ برف جمی رہتی تھی
اب وہ بارود سے پگھلتی ہے
ڈاکٹر ارشاد خان
پروگرام میں بہترین کاوش پییش کر نےپر
ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
کی انتظامیہ کی جانب سے راحت اندوری ایوارڈ
محترمہ نیر رانی شفق پاکستان کو پیش کیا گیا
کرچی کرچی من کے اندر سارے خواب چھپائے ہیں
سچ کی خاطر دیکھو ہم نے کیا کیا درد اٹھاۓ ہیں
نیر رانی شفیق
پامال ہو رہی ہے حیا شہر شہر میں
کیو ں چھن رہی ہے سر سے ردا شہر شہر میں
ارسلان کھوکھر
لوگ فاقہ کشی سے مرتے ہیں
حکمرانی کو آگ لگ جائے
علی اکبر کرنالوی ملتان پاکستان
سمندر کو وہ قطرہ لکھ گۓ ہیں
جو اک قطرے کو دریا لکھ گۓ ہیں
عرشیہ احسان
سلیقے سے غزل کہتا ہوں مکاری نہیں کرتا
غزل پڑھتا ہوں شاعر ہوں اداکاری نہیں کرتا
مصطفی دلکش
شہر کا شہر مر رہا ہے
یہاں انساں بیچارہ مر رہا ہے
سیما گوہر بھارت
راستہ کیوں نہیں نکلتا ہے
وہ جو منزل کی طرف نکلتا ہو
تروینی گیت
محترم علیم طاہر انڈیا
اف یہ ماحول کے آسیب زدہ سناٹے
پی گۓ ہیں میرے الفاظ کی گویائی کو
ڈاکٹر مینا نقوی بھارت
کہیں پر راکھ ہوے گھر دار
کہیں پر اندھا گولی مار
کہیں پر چاقو اور تلوار
کہیں پر لاشوں کے انبار
ارشد مینا نگری
آئین حکومت کا مضمون نرالا ہے
سو قتل کے پیمانے ہر خون نرالا ہے
حالات وطن کے اب جنگل سے بھی ابتر ہیں
ظالم کی حکومت کا ہر قانون نرالا ہے
ڈاکٹر سراج گلاوٹھوی انڈیا
نہ ہوا نہ روشنی ہے آجکل
اک عجب تشنہ لبی ہے آجکل
ہر قدم اک امتحاں ہے زنگی
کسقدر بیچارگی ہے آجکل
صبیحہ صدف بھوپال بھارت
جہیزی دار پر چڑھتی رہیں گی بیٹیاں کب تک
ضمیر و عقل ایماں پہ لگیں گی چیپیاں کب تک
منور پاشا ساحل تمنا پوری بھارت
تمہیں معلوم ہے ؟
اک کھیل ہوتا ہے
کہ جس مین ننھے خرگوشوں پہ کتے چھوڑ ے جاتے ہیں
نظم نیا کھیل ۔۔۔ڈاکٹر عدیل ارشد
آخر میں شاہد اقبال شاہد صاحب نے اپنا خوبصورت کلام کیا
میں اپنے دیس کے حالات کیا بتاؤں تمہیں
میں جل رہا ہوں تو اب ساتھ کیا جلاؤں تمہیں
پیش کیے جانے والی تمام غزلوں نظموں اور قطعات پرمحترم شفاعت فہیم صاحب بھارت اور محترم ضیا شادانی صاحب بھارت کی طرف سے تنقیدی اور اصلاحی نوٹ پیش کیے گۓ
ملا حظہ فرمایے چند نمونہ تنقید ۔
اور یوں یہ خوبصورت و منفرد محفل مشاعرہ اختتام پذیر ہوا۔
مقالہ
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کا آج غیر طرحی مشاعرہ بعنوان ’’غمِ دوراں‘‘ منعقد کیا گیا جس میں گوشہ گوشہ سے شعراء وشاعرات نے شرکت فرمائی اور اپنی غزلیں,نظمیں اور قطعات پیش کیے اور اس مشاعرہ کی بہترین نظامت نے مشاعرہ کو دلکش ودلنشین اور پُر رونق بنا دیا رات دیر تک مشاعرہ اپنی عظیم الشان کامیابی کو سمیٹتا ہوا اختتام کو پہنچا ,اس مشاعرہ کو مکرم توصیف ترنل صاحب نے ترتیب دیا تھا جو آج برقی دنیا میں اپنی منفرد شناخت بنائے ہوئے ہیں۔ اس ادارہ کا ہر ایک پروگرام تنقیدی ہوتا ہے جس کی وجہ سے دلچسپی کا باعث بنتا ہے اور منفرد بھی کہلاتا ہے توصیف ترنل کی شخصیت ہی منفرد ہوتو ادارہ کی نوعیت بھی منفرد ہوتی ہے جس کا تہلکہ ساری ادبی دنیا میں مچا ہوا ہے ۔
توصیف ترنل کو قلبی تہنیت ومبارکباد پیش کرتا ہوں اور منجملہ منتظمین اور شعراء و شاعرات کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ جنھوں نے شرکت فرماکر اپنی اپنی تخلیقات پُرعزم طور پر پیش فرمائیں اور مشاعرہ کو کامیابی کی سمت رواں دواں رکھا اس طرح یہ مشاعرہ عظیم الشان ومنفرد کہلانے کا مستحق رہا اور ایک مرتبہ پھرتوصیف ترنل کو ڈھیروں دعاؤں کے ساتھ ساتھ مبارکباد کہتا ہوں ۔ اللہ حافظ ۔ والسّلام
خاکسار
امیرالدین امیر بیدرکرناٹک بھا/ رت
No comments:
Post a Comment