Monday, November 20, 2017

touseef turnal توصیف ترنل


ادارہ، عالمی بیسٹ اردوپوئیٹری
کی انتظامیہ کی جانب 
 سے بہترین چیئر مین کا ایوارڈ
محترم جناب توصیف ترنل صاحب۔ 
کو پیش کرتے ہیں۔
داؤد حسین عطاری
بہاولپور پنجاب پاکستان

محترم توصیف ترنل صاحب کو اُن کی اردو نواز دوستی اور اردوادب کی بہترین خدمت اور عمدہ سلیقہ مند چیف ,ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوٹئٹری ,,ایوارڈ سے نوازا گیا بہت بہت بہت ڈھیروں دعاؤں جےساتھ مبارکباد پیش کرتا ہوں 
امیرالدین امیر بیدر کرناٹک




انتساب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو فکشن کے نام 

اردو فکشن ، نثری ادب میں داستانوں ،طویل افسانہ ،افسانہ ،افسانچہ جس میں کسی قدر مہماتی،تحیّر ،تخیل کی بلند پرواز اور ناول کے طرز بیاں کو لیے ہوئے ایک ایسی صنف جس میں تاریخی منظر ،پس منظر ، مکالماتی زبان ، انشائیہ کا طرز،افسانوی رنگ آمیزی اور تخیل کی بلند پرواز ہو ۔۔ 
اردو ادب میں منٹو ، بیدی،سریندر پرکاش ،کرشن چندر اور دور جدید میں انتظار حسین ، محی الدین نواب ، سلام بن رزاق ، انور خان ودیگر نے اسے فروغ دیا اور ان سب سے بڑھ کر قرة العین حیدر نے اسے ، آگ کا دریا ، میں بام عروج پر پہنچایا ۔ عصمت چغتائی کا نام بھی صف اول میں شامل ہے ۔
آج برق رفتار زمانے میں جہاں چوپال کی داستان گوئی نے افسانچہ اور پھر یک سطری افسانچہ تک سفر کیا ہے اسی طرزِ بیاں کو رنگ آمیزی کے ساتھ فکشن سے مائیکرو فکشن کا رخ دیا ۔ نہرو کی ڈسکوری آف انڈیا فکشن کی بہترین مثال ہے ۔ خشونت سنگھ نے ، ٹرین ٹو پاکستان ، فکشن کی رنگ آمیزی کے ساتھ لکھی ۔ رائیڈر ہیگرڈ نے عمدہ فکشن پیش کیا ۔
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری گروپ کی یہ پہلی برقی اور جدید دور کے تقاضوں کو پورا کرتی ہوئی اس کوشش کو اردو ادب میں پہلی بار ، چیرمین توصیف ترنل صاحب ۔ ۔ ۔

منسوب کرتے ہیں 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اردو فکشن کے نام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر ارشاد خان بھارت 




ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
 کی جانب سے پیش کرتے ہیں 

عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب مئی 2018

https://egohater.wordpress.com/2018/05/06/

http://apkibat.com/new.php?id=2541

PDF file now you can download 
https://drive.google.com/file/d/1dp2MN0SExoF1j5QDRGePHJJZ3_ijXfqo/view?usp=drivesdk

https://touseefturnal.tumblr.com/post/173642015228/ادارہ-عالمی-بیسٹ-اردو-پوئیٹری-کی-جانب-سے-پیش

http://www.barqiazmi.com/2018/05/2018.html?m=1

http://www.barqiazmi.com/2018/05/blog-post_7.html?m=1

http://lazawal.com/2018/05/08/%D8%A7%D8%AF%D8%A7%D8%B1%DB%81%D8%8C-%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%DB%8C-%D8%A8%DB%8C%D8%B3%D9%B9-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88-%D9%BE%D9%88%D8%A6%DB%8C%D9%B9%D8%B1%DB%8C/

"آسمانِ ادب" ادب کے افق پر چمکتا ماہتاب۔

شائقینِ اردو ادب اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ جدید برقی ترقیاتی دور میں ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری دنیا کا واحد برقی ادارہ ہے جو ہمہ وقت اردو ادب کی ترقی و فروغ کے لیے کوشاں ہے اور دنیا بھر کے ادیبوں کو آپس میں جوڑے ہوئے
ہے۔۔ جہاں بے شمار کامیاب علمی و ادبی پروگرامس کا سہرا ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری کے سر ہے وہاں "آسمانِ ادب" جیسے دلچسپ، معلوماتی ، علمی و ادبی برقی ماہنامہ کا اجراء ادارہ کی کارگذاریوں میں چار چاند لگائے ہوئے ہے۔۔۔
آسمانِ ادب برقی دنیا کا واحد رسالہ ہے جو اپنے اندر تمام تر ادبی رعنائیاں سموئے ہوئے ہے۔۔۔
شعر و شاعری، کہانی و افسانہ، خاکہ نگاری ، مختلف موضوعات پہ تحریر شدہ آرٹیکلز  اور سب سے بڑھ کر ادبی تنقید آسمانِ ادب کو دنیائے ادب میں اعلیٰ و ارفع مقام عطا کرتی ہے۔۔۔۔۔۔
ادب ایک سمندر ہے گہرا اور وسیع۔۔۔ جس میں ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری بہت بڑے بحری جہاز کی حیثیت رکھتا ہے جس طرح بحری جہاز کو خطروں سے نکال کر منزلِ مقصود تک کامیابی سے لے جانے کا سہرا کپتان کے سر ہوتا ہے بلکل اسی طرح آسمانِ ادب اور ادارہ کی جانب سے پیش کردہ تمام تر پروگرامس کی کامیابی کامیابی کا سہرا ادارہ کے بانی و کپتان محترم توصیف ترنل کے سر ہے جو اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی بنا پر اپنی تمام ٹیم کو ہمہ وقت چوکنا اور مصروف رکھتے ہیں اس طرح ہر ماہ وقتِ مقررہ پر " آسمانِ ادب" ادب کے افق پر مانندِ ماہتاب چمکتا ہے۔

(ثمینہ ابڑو)

ماشاءاللہ ” آسمانِ ادب… مئی 2018 کا شائع کردہ ای رسالہ اردو ادب کی فنکاری کا بے مثال شاہکار ہے.. جسے دیکھکر ہی دل چاہتا ہے… دیباچہ کو بغور پڑھا جائے… اور ہر پیج کو کھول کر مطالعہ کیا جائے… مختلف مضامین کو موضوع بنا کر پیش کرنا بڑی محنت کا کام ہے… ان سب کا سلیکشن اور اشاعت واقعی کمال ہے… اردو ادب کی ترویج کے لئے.. بے لوث محنت قابل مداح ہے… آسمان ادب کی خاصیت اپنی دیگر بہت ساری خصوصیات میں سے، یہ بھی ہے کہ یہ اردو سے محبت کرنے والے ہر شخص کےلئے ہے اس میں وہ ساری چیزیں ہیں جو کسی بھی رسالے کو بہتر سے بہترین بناتی ہے لاجواب بناتی ہیں.. اس سلسلے میں جناب توصیف ترنل صاحب ، بانی و چئیرمین اور جناب امین جسپوری صاحب اور متعلقین مبارکباد کے حقدار ہیں…. اور ان کی کاوشیں قابل ذکر، ستائش و مداح ہیں… دعا ہے کہ اللہ مسلسل کامیابیوں سے نوازتا رہے...
B.M Khan Mua'aly

عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب 

ادب کی بلندیوں پر فائز ماہنامہ *آسمان ادب* قلیل مدت میں اپنے بہترین انتخاب کی بدولت شہرت عام پانے والا واحد برقی رسالہ ہے... یوں تو ہر کوئی دو چار صفحات لکھ کر ماہنامے کا عنوان لگا دیتا ہے تاہم اصل کامیابی کے لیے شبانہ روز کی محنت درکار ہوتی ہے...ایک پوری ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے جو آنے والے کلام اور تحریروں کی جانچ پڑتال کرے اور پھر اس کی تزئین و آرائش کرے...اس لحاظ سے بھی ماہنامہ *آسمان ادب* لازوال ہے..جس کی پوری ٹیم رات دن مسلسل اس رسالے کے معیار کو بہتر سے بہترین بنانے میں کوشاں رہی... اور اس بار جبکہ *مئی* کے رسالے پر نگاہ پڑھی تو حیران رہ گیا... اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا تھا کہ کیا جو میں دیکھ رہا ہوں واقعی ایسا ہی ہے... بہر حال رسالے کو پڑھنا شروع کیا حمد و نعت نے رسالے کے داخلی دروازے کی تزئین و آرائش کا کام دیا....اگلے صفحے ہر *قرۃالعین* حیدر پر لکھا گیا مضمون پڑھا تو دل باغ باغ ہو گیا.. آگے بڑھے تو جناب *فیض* کے کلام سے فیض یاب ہوئے.. میں ہی نہیں بلکہ اس رسالے نے بھی فیض حال کرتے ہوئے مجھے مجبور کر دیا کہ میں آگے بڑھوں..آگے چلے تو ملک کے نامور صحافی *جاوید چوہدری* کے کالم کو پڑھا تو یقین ہوا کہ اس کالم نے رسالے کو *زندگیِ جاوید* بخش دی ہے... الغرض ہم تھے اور *آسمان ادب*، کچھ لمحے دنیا و مافیہا سے بے خبر ہم *آسمان ادب* پر پرواز کرتے رہے... ہر انتخاب لااااااااااجواااااااااب تھا... کیا شعراء کا کلام اور کیا شاعرات کا کلام.... اور پھر جاندار رپورٹس نے تو رسالے کو واقعی جاندار بنا دیا تھا... الغرض ایک ہی نشست میں ہم زمین سے آسمان ادب تک پرواز کر گئے.....
آخر میں مَیں آسمان ادب کے تمام معاون افراد کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ یہ رسالہ اسی طرح اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھتا رہے گا... اور رسالے کی بڑھتی افادیت کے پیش نظر جناب ترنل صاحب سے ایک گزارش بھی ہے کہ اس رسالے کو باقاعدہ کسی ملک خصوصاً پاکستان یا بھارت سے لانچ کیا جائے.. 

اخقر العباد... *عبدالحمید     صفی ربانی پاکستان*

ماشاءاللہ،  نظرِبدّور اس میں کوئی شک نہیں کہ آسمانِ ادب اُفق پر ابھرتا ایک درخشنداں ستارے کی مانند چمکا ہے، اور اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ اس کا کریڈٹ،  محترم جناب توصیف ترنل صاحب کے ساتھ ساتھ  جنابِ امین جیس پوری صاحب کو جاتا ہے، ماہِ اپریل کے اس شمارے کا ٹائیٹل نہایت خوبصورت ڈیزائن کیا گیا ہے، اساتذہ شاعروں کے ساتھ ساتھ دورِ حاضر کے شعراء کرام کا کلام، و تحقیقاتی پروگرامز اچھا اضافہ اور مفید ثابت ہوگا،  ساحر لدھیانوی،  فیض احمد فیض جیسے لیجنڈ شاعروں کی شاعری، نیز  برقی صاحب کی شاعری میں پروگرام کی رپورٹ بہت بھلی لگی،  جیسا کہ محترم ارشاد احمد خان تفصیلاً اس شمارے پر لکھ چکے ہیں، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوے میں اس suggestion  کے ساتھ اپنی رپورٹ کو قلم بند کروں گا،  کہ عالمی ماہانہ آسمانِ ادب میں قسط وار شاعری کے رموز،  اوزان اور بحور کا سبق شروع ہو جائے  تو یہ نہایت کارآمد اور اردو ادب کے فروغ میں اضافہ ہوگا اور نئے دوستوں کے دلچسپی کا باعث میگزین ہوگا، اور وہ سینئرشعراء جو استاد بنیں گے ان کے لیے نیکی کا عمل ہوگا، ہم نہ ہونگے تو ہمارے جیسے ہونگے. 
علی اکبر پاکستان 

ماہنامہ ،،،آسمان ادب ،،، کے اجرا پر میری جانب سے محترم توصیف ترنل اور ادار  ہذا کے تمام اراکین و عہدیدارن کو دلی مبارک باد 
ساتھ ہی محترم علی اکبر صاحب کی اس تجویز کی بھر پور تایید ہی نہیں بلکہ پر زور فرمایش بھی کرتی ہوں کہ  شاعری کے رموز و اوقاف اور بحور و اوزان بارے قسط وار لیکچر و معلومات شائع کی جانی چاہئیں تاکہ ادب اور ادیب کی صحیح طریقے سے خدمت ہو سکے
گلِ نسرین پاکستان

فلک پہ ابھرتا ستارہ ۔۔۔ آسمان ادب 
برقی دنیا کے ماہنامہ ۔،،آسمان ادب ،، نے قلیل مدت میں مقبولیت کی بلندیوں کو چھو لیا ۔ اس کی مقبولیت کا اندازہ مختلف ویب سائٹس ، وقارئین کی تعداد سے لگایا جاسکتا ہے ۔ صفحات و مشمولات میں بتدریج اضافہ ، اس کی بوقلمونی ، مختلف اصناف کا احاطہ کرنا نیز دیگر گروپس وادبی تنظیموں کی اردو ادب کے تئیں کارکردگی کو جگہ دینا دلیل ہے بے لوث ادبی خدمات کی نام ونمود سے پرے فروغ اردو زبان کی لیے سعی پیہم کرنا ۔ مبارکباد کی مستحق ہیں چیئرمین عزت مآب توصیف ترنل صاحب اور ان کی فعال ٹیم خصوصاً امین جس پوری صاحب جن کی انتھک محنت و بے لوث خدمت نے ماہنامہ کو آسمان ادب کی بلندیوں پھر پہنچا دیا ۔۔
مئی 18 کے شمارے کی مشمولات میں اردو فکشن کا ایک بڑا نام ،، قرةالعین حیدر ،، عینی آپی ، مزدوروں کے شاعر فیض احمد فیض پر خصوصی توجہ مرکوز رہی ، حمد ونعت کو اولین صفحات میں جگہ دی گئی کہ ،
آغاز تیرے نام سے ہر کام چھوٹا یا بڑا 

شمارہ ہذا میں نسائی ادب کا فروغ خوش آئندہ اضافہ ہے ، ساحر شاعر ۔۔ ساحر لدھیانوی پر تحریر خوب ہے ۔ برقی صاحب کی برق رفتاری پر حیرت ہے واقعی آپ زود گو ہیں ، ضرب المثال اشعار عرق ریزی کو نمونہ وگنجینئ معنی کو طلسم ، محنت شاقہ ساتھ لکھی رپورٹ ،نثری ادب کی مشمولات نے خوشگوار تاثر ذہن ودل پر انمٹ نقوش چھوڑے ۔
اول تا آخر شمارہ ادب لطیف کو سموئے ، زمینی حقائق کو الفاظ کا پیرہن دے کر آئینہ خانہ بنا دیا ۔ اس کے بعد ڈھیروں مبارکباد ۔
خاکہ نگاری توجہ طلب ہے اور تنقید نگاری تشنہ ۔ رسالہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں سرگرداں ، سوئے منزل یہ کہتے ہوئے گامزن ہے ،

میں کہاں رکتا ہوں عرش و فرش کی آور سے 
مجھکو جانا ہے بہت اونچا حد پرواز سے 

ڈاکٹر ارشاد خان

السّلام علیکم ,,,,,,,,,,,,,,,,,,
عالمی ماہنامہ ,,آسمانِ ادب ,,زیرِ ترتیب ادارہ عالمی اردو پوئیٹری,,جس کے آرگنائزر توصیف ترنل ہیں اپنے حُسنِ ظاہری و وصفِ باطنی کے سبب گزشتہ پانچ ماہ سے ادبی ,شعر وسخن,اور دیگر میعاری مضامین کے مطلع پر جلوہ فگن ہیں اور قارئین با تمکین کے ذوقِ ادب کی تسکین کا سامان بہم پہنچا رہے ہیں,لاریب! یہ کرشمہ ہے آپ کی دیدہ وری کا ان دلچسپ مشمولات جو نظر کے ذریعہ دل میں,پھر روح میں سرایت کرتے ہیں مثلاً ماہنامہ مئ کے ,آسمانِ ادب,,کی مشمولاتجن میں تحریر و تخلیق کا رشتہ اور شعروسخن ادبی اعجاز جیسے ادق اور اثقل موضوع کا احاطہ کیاگیا ہے,اس کا اندازِ نظر اپنے زمانے دے جدا مضامین میں ادبی محاسن پر روشنی ڈالی گئی ہے اور جیسے مضامین کی جلوہ سامانی ,بس یہی دیدہ وری ہے جو ,,آسمانِ ادب,,کے حُسن کو نہ صرف دوبالا کرتی ہے بلکہ اسے متنوع,ممتاز اور منفرد بناتی اور اردو زبان کو وقار و اعتبار بخشتی ہے,اس سعی مشکور کے لئے سپاس کا ہر لفظ ناکافی ہے
خاکسار 
امیرالدین امیر بیدرکرناٹک بھارت

السلام علیکم.
عالمی ماہانہ آسمان ِ ادب مئی  2018 کا شمارے بہت محنت سے تیار کیا گیا ہے.
چیئرمین ادارہ بیسٹ اردو پوئٹری
توصیف ترنل
اور مدیرِ اعلی جناب
امین جس پوری صاحب جو کہ گرافکس ڈیزائنر بھی ہیں. شمارے کو بہت خوبصورتی سے ڈیزائن کیا جس پہ میں مبارک باد پیش کرتا ہوں.
اس بار کا شمارہ فنی اعتبار سے بہت جاندار پیش کیا گیا
روایتی طور پہ آغاز حمد و نعت سے کیا گیا. جس کے بغیر شمارہ کا آ غز ممکن نہ ہوتا.
شمارے میں لیجنڈ کو حمد و نعت کے بعد رکھا گیا. قرۃالعین حیدر اور فیض احمد فیض کے ناموں نے آغاز میں ہی شمارے میں جان پھونک دی.
شمارے میں شاعرات کو بھی سراہا گیا جو کہ خوش آئین ہے.
جناب سحر لدھیانوی صاحب کی شاعری پر بھی ایک مضمون پیش کیا گیا. 
اس کے علاوہ سب سے بھر کے یہ چیز مجھے سب سے اچھے لگی کہ اپنا ادارہ ہونے کے باوجود شمارے میں دوسری ادبی تنظیموں کی کارگزاریوں کو بھی سراہا گیا.
 قوس قزح ادبی فورم
کا مکمل تعارف اور اس میں ہونے والی تمام سرگرمیوں کو بیان کیا گیا.
مختلف تنظیموں کے ماتحت ہونے مشاعروں کی رپورٹس بھی شامل کی گئیں.
اب اپنے ادارے  ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری کی بات کرتا ہوں.
ہمارا ادارہ منفر اور یونیک پروگرامز پیش کرتا ہے.
جس کی مکمل دو رپورٹس حرف بہ حرف پیش کی گئی بما  تنقید برائے اصلاح کے.
اس کے علاوہ یہ بات باعث مسرت ہے کہ ادارے کی کارگزاریاں محترمہ ثناء شاہد صاحبہ کی طرف سے پی ایچ ڈی کے تھیسز میں شامل کی گئیں. جس پہ ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں 

شمارے میں حمد و نعت.
غزل، نظم، افسانہ نگاری، کالم، تعارف، تبصرے، تخقیقی مضمون وغیرہ پیش کئے گئے. جو فنی اعتبار سے خوب ہیں.

کامیاب شمارہ نکالنے پر چیئرمین ادارہ، مدیرِ اعلی اور تمام ٹیم صاحب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ گرافیکلی ایک بہت ہی خوبصورت شمارہ پیش کیا ہے.


ارسلان فیض کھوکھر پسرور سیالکوٹ

ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
 کی جانب سے پیش کرتے ہیں 

عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب اپریل 2018

https://egohater.wordpress.com/2018/03/24/

http://touseefturnal.blogspot.hk/2018/03/2018_24.html?m=0


https://touseefturnal.tumblr.com/post/172219076688/عالمی-ماہنامہ-آسمان-ادب-اپریل-2018








ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
 کی جانب سے پیش کرتے ہیں 

عالمی ماہنامہ آسمانِ ادب مارچ 2018

http://touseefturnal.blogspot.hk/2018/03/2018.html?m=0

https://egohater.wordpress.com/2018/03/02/

https://drive.google.com/file/d/1pkbFEVnyt-sQf-DQ2g2_Jly64LdXPSrb/view?usp=drivesdk

https://touseefturnal.tumblr.com/post/171442359218/ادارہ-عالمی-بیسٹ-اردو-پوئیٹری-کی-جانب-سے-پیش

https://twitter.com/AbdulQa37799508/status/969600415120723969?s=08


http://lazawal.com/2018/01/16/%D8%AA%D9%88%D8%B5%DB%8C%D9%81-%D8%AA%D8%B1%D9%86%D9%84-%DA%A9%D8%A7%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%DB%8C-%D8%A7%D8%AF%D8%A8-%D9%81%D8%A7%D9%88%D9%94%D9%86%DA%88%DB%8C%D8%B4%D9%86/

تبصرہ نگار: حبیب گوہر
توصیف ترنل کیا منفرد نام ہے!یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ترنل کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟ ذریعہ معاش کیا ہے؟ بس اتنا پتا چلا ہے کہ اردو کا دیوانہ ہے تو ہم نے ان پر لکھنے کی ٹھان لی اور گوگل کو قبلہ کیا۔
توصیف ترنل جب انگریزی میں گوگل (امیج) ہوا تو ایک دنیا کھل گئی۔ ۔۔۔۔امرتاؤں کے پریم پتر، شہزادیوں کے انٹرویوز، سحر کاروں کی جادو بیانیاں، پرنٹاس کے تراشے! آنکھیں اس وقت پھٹ گئیں جب ترنل کی انگریزی شاعری سے چار ہوئیں
How’s your question
make me difficult to live
ہم ایسوں کے لیے اس کا اردو ترجمہ بھی دھنک رنگوں میں دستیاب ہے
آپ کیسا سوال کرتے ہیں
میرا جینا محال کرتے ہیں
گوگل ہونے والا صفحہ بتاتا ہے کہ توصیف ترنل ایک منشوری شخصیت ہیں۔ چیئرمین، کنوینر، موڈیریٹر، منتظم، ناظم، خادم، معاون، فاننسر، شاعر، لکھاری، مصلح، مبلغ، مرتب، ناشر۔۔۔۔۔ سو طرح سے ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔ ہم نے اردو میں گوگل کیا تو پتا چلا کہ ترنل پرل ویلی کا نگینہ ہے۔ شوزیب کاشر کا برادرِ اکبر ہے۔ جون قبیلے سے تعلق ہے۔ وکھرا اسٹائل رکھتے ہیں۔ شاعروں کا نام منتخب کرنے کے لیے لاٹری سسٹم چلائے ہوئے ہیں۔ اسی سسٹم کے تحت اظہر فراغ تک کا انٹرویو کر چکے ہیں۔

گوگل بتاتا ہے کہ وٹس اپ، فیس بک اور ویب سائٹس پر چھائے ہوئے ہیں۔ دیس سے محبت کی آنچ انہیں آن لائن رکھتی ہے۔ جس میں ترنل نے تخلیقی خمیر کچھ ایسے گھولا ہے کہ دھنک رنگ بکھر گئے ہیں۔ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کے نام سے آن لائن سٹور چلاتے ہیں۔ ہم نے ونڈو شاپنگ کے بہانے تانک جھانک کی تو کافی شرمندگی ہوئی کہ دکان میں دل کے ٹکڑے لو دے رہے تھے۔ حساس طبیعت کے مالک ہیں۔ وطن کے حالات  ان کا دل  مضطرب اور آنکھیں نم رکھتے ہیں۔۔۔۔۔ آشوب شدید ہو جائے تو چشم شعروں کی مالائیں پرونے لگتی ہے۔
روز اخبار پڑھ رہا ہوں پر
کوئی اچھی خبر نہیں آتی
جب سے پردیس آ گیا ہوں ماں
نیند بلکل ادھرنہیں آتی
چور بیٹھے ہیں لوٹنے مجھ کو
بجلی اب میرے گھر نہیں آتی
غم دوراں سے جو فرصت ملے تو غمِ پنہاں کی آبیاری کرتے ہیں۔ لہجے میں درد، حلاوت اور جدت نمایاں ہے۔
روز جیتا روز مرتا میں رہا
آپ کو دیکھا تو اچھا ہو گیا
کوئی رستہ کوئی منزل اب نہیں
اسقدر اجڑا کے صحرا ہو گیا
توصیف ترنل محبتوں کے متلاشی ہیں۔ محبت کو ایمان جانتے ہیں۔ اسی کے گیت گاتے ہیں۔ اسی کے پیام بر ہیں۔
کوئی آئے سیراب ہو جائے آ کر
محبت کی مجھ میں ندی موجزن ہے
محبت کرو اہلِ دل بس محبت
کہ نفرت کا رستہ بہت ہی کٹھن ہے
نہ کرپایا اُس کی محبت میں حاصل
یہی اک کسک ہے یہی اک چبھن ہے
نوائے جہاں میں وہی تو ہے ترنل
وہ ساون کےجوبن کی ٹھنڈی اگن ہے
جو رقم اخراجات سے بچ جاتی ہے اسے آن لائن ادب کی خدمت پر خرچ کر دیتے ہیں۔ مسلسل محنت سے خود کو بزمِ اردو کا حصہ بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ صلہ و ستائش سے بے نیاز ہیں۔۔۔۔! داد ملے نہ ملے سرشاری کم نہیں ہوتی۔۔۔۔!
پھرملے گا مجھے وہ کہیں نہ کہیں
میں جسے دیکھ کر دیکھتا رہ کیا
“وہ اکیلا ہر کسی کا ہو گیا”
یوں تو میں اندر سے تنہا ہو گیا
باغ سمجھے ہیں مرے دل کو صنم
گھومنے کا جیسے رستہ ہو گیا
توصیف کے ذوقِ شعر کا اندازہ ان کے محبوبِ نظر شوزیب کاشر سے لگایا جا سکتا ہے۔ ان کا آن لائن انتخاب مرتب کر چکے ہیں۔ طرحی و غیر طرحی اور صوتی و غیر صوتی مشاعرے کرواتے ہیں۔ مہ جبینوں کے ساتھ شامیں مناتے ہیں۔ ان کا نوید افزا تعارف کراتے ہیں۔  اعزاز نامے اور توصیف نامے جاری کرتے ہیں۔ بہترین غزلیات کا انتخاب چھاپتے ہیں۔ منتخب کلام ڈیزائن کرتے ہیں، ویڈیوز تیار کرتے ہیں۔ یہ خدمت سال ہا سال سے جاری ہے۔ایونٹس کی سنچری کب کی ہو چکی ہے۔ ڈبل سنچری کی رسکی رننگ سے بھی گریز نیں کرتے۔
توصیف ترنل کا ایک مشغلہ برقی کتابیں چھاپنا ہے۔ آج کل چشمِ آگہی وا کیے ہوئے ہیں۔ شہ پارے چنتے رہتے ہیں۔ نظرِ بد سے بچنے کے لیے فقیر کا ایک مضمون نما ۔۔۔۔ ”آزاد پتن” بھی شامل کر لیا ہے۔ یہ الفاظ اسی احسان کی توصیف میں ہیں۔ ہل جزاء الاحسان الا الاحسان !

ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کے بانی وچیرمین توصیف ترنل ہانگ کانگ میں رہتے ہوئے بھی اپنے وطن کی مٹی سے جڑے ہوئے ہیں اور ان رشتوں کے تقدس کو بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں توصیف ترنل  صاحب  کی  مثبت سوچ کا ہی استعارہ ہے کہ انھوں نے ہانگ کانگ میں رہتے ہوئے بھی  بہت خوش اسلوبی سے یہ کام سر انجام دیئے ہوئے ہیں کہ  دنیا بھر کے بہت سے شعراء کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیے ہوئے ہیں آج کے سائنٹفیک دور میں جہاں ہر کوئی  ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں ہے وہیں توصیف ترنل صاحب اپنے ادراے عالمی بیسٹ  اردو پوئیٹری گروپ  کو اپنے منفرد اور بے مثال کارناموں کے باعث اپنی جگہ ادبی منظر نامے پر نمایاں کامیابی حاصل کیے ہوئے ہیں
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری واٹس  اپ گروپ دنیا میں نہایت منفرد اور اعلی کارکردگی کا حامل ہے ادراہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری گروپ اپنا  منفرد مقام اور ادب کی دنیا میں اپنی ایک الگ پہچان بنائے ہوئے ہے جو کہ ادب کی خدمت میں دن رات مصروف ہے  جس کے باعث  دوسری زبانوں کے شعراء کو بھی ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے اگر آج  ادارہ عالمی بیسٹ پوئیٹری گروپ  اپنی ترقی کی جانب  رواں دواں ہے تو  اس کا سارا کریڈیٹ توصیف ترنل صاحب  کو ہی  جاتا ہے
دعؔاعلی

روز اخبار پڑھ رہا ہوں پر
کوئی  اچھی خبر نہیں  آتی

پانی بھرنے جو آیا کرتی تھی
اب وہ لڑکی نظر نہیں آتی

سوچتا ہوں کہیں چلا جاؤں 
بات ویزے پہ گرنہیں آتی 

اب تو پردیس آ گیا ہوں پھر
"نیندکیوں رات بھرنہیں آتی"

جب سے پردیس آ گیا ہوں ماں
نیندبلکل ادھرنہیں آتی

چور بیٹھے ہیں لوٹنے مجھ کو
بجلی اب میرےگھر نہیں آتی 

آپ کی یہ غزل مرصع ہے
داد کھل کرمگر نہیں آتی

توصیف ترنل

آپ کی یہ غزل مرصع ہے 
داد کھل کر مگر نہیں آتی 
بہترین شعر 
آتا جاتا کچھ نہیں ہے ہاں اگر 
بزمِ اردو کا تُو حصّہ ہو گیا 
عمدہ شعر 
محبت کرو اہلِ دل بس محبت 
کہ نفرت کا رستہ بہت ہی کٹھن ہے 
بہت ہی عمدہ شعر 
روٹھ کر دفعتاً چلے جانا 
وہ بھی کیسا کمال کرتے ہیں 
واہ,,,,,واہ,,,,بہت خوب 
بہترین غزلیات کے بہترین اشعار جدید لب ولہجہ میں عمدہ تراکیب اور خوش اسلوبی,مبارکباد,,,
محترم توصیف ترنل صاحب میں مکمل طور پر آپ کی تخلیقات پر بغور نظر دوڑائی تو مجھے محسوس ہوا کہ جدید اور منفرد لہجہ کا اسلوب بہت ہی عمدہ پایا,مجھے بےابتہا مسرت ہوئی کہ آپ نے عمدہ غزلیں کہی ہیں بہت خوب کیا کہنے منفرد کلام,,,اور بہت بہت بہت مبارکبادمحترم توصیف ترنل صاحب,,,,,امیرالدین امیر بیدرکرناٹک بھارت

توصیف ترنل صاحب واہ واہ. 
پانی بھرنے جو آیا کرتی تھی. 
اب وہ لڑکی نظر نہیں آتی.... 

غالب کی زمین میں آپ خوبصورت اور بالکل نیا شعر کہدیا ھے. جس کی جسقدر تعریف کی جائے کم ہے. 

خادمِ اردو. انصاری لطیف شاھد. حریر پورہ. برہانپور.. ایم. پی. 450331. انڈیا

توصیف ترنل 
شوخ چنچل لہجے کا منفرد شاعر 

"توصیف ترنل"
 کی شاعری میں زندگی کے ہر رنگ کی حقیقت نظر آتی ہے 
محترم توصیف ترنل ابھرتے ہوۓ نوجوان شاعر ہیں 

پانی بھرنے جو آیا کرتی تھی
اب وہ لڑکی نظر نہیں آتی
ویسے تو اردو ادب پہلے ہی میٹھا لہجہ رکھتا ہے مگر توصیف ترنل جیسے شاعر اس میں خوبصورت الفاظ کی چاشنی ڈال کر اسے اور بھی میٹھا کر دیتے ہیں 

تو صیف ترنل

" عجب ہے نزاکت غضب بانکپن ہے"
محبت کے سورج کی پہلی کرن هے

اور پھر 

وہ امبر کا چندا  کلی وہ چمن کی
وہ شیریں سُخن ہے وہی گُلبدن ہے

وہ جو نوجوان شعرا کی ہر دل عزیز شخصیت کے طور پر پوری دنیا میں جانے جاتے ہیں اس کی بنیادی وجہ ان کی ادب سے گہری دلچسپی اور ادب کے لئے دن رات انتھک  محنت ہے 
میں تو بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ توصیف ترنل اس دور میں سب سے زیادہ اور اچھی اردو ادب کی پہچان ہیں 
اللہ ان کو ہمیشہ ادب سے وابستگی رکھنے کی توفیق عطا فرمائے 
آمین 
خالد سروحی گکھڑ سٹی گوجرنوالہ پاکستان

"توصیف ترنل"
منفرد لب و لہجے کے جدید شاعر
ہیں شاعری خواب کا خوبصورت عکس, حقیقت کا دلنشیں نقش اور روح کا دلفریب رقص ہے..
ہر شاعر اپنے دور کا وہ آئینہ ہے جس میں ہمیں اپنے دکھ  سکھ,کلفت الفت ,جیت اور مات کی شبیہہ نظر آتی ہے...
محترم توصیف ترنل کا شمار ایسے ہی خوبصورت شعرا میں ہوتا ہے جن کا ہر شعر پڑھنے والے کے دل میں اتر جاتا ہے.
غم جاناں سے لے کر غم دوراں تک کے موضوعات کو وہ اس قدر سادگی, روانی اور جدت سے بیان کرتے ہیں کہ پڑھنے والا محسور ہو جاتا ہے.. 
جیسے کہ:

پانی بھرنے جو آیا کرتی تھی
اب وہ لڑکی نظر نہیں آتی

"غم جاناں"

روز اخبار پڑھ رہا ہوں پر
کوئی اچھی خبر نہیں آتی

"غم دوراں"

اس طرح کے بہت سے دلکش اشعار اردو ادب میں ان کی ایک منفرد پہچان ہیں.

(ثمینہ ابڑو)

touseefturnal.tumblr.com








بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم
الحمداللہ,,,,,,,,
السّلام علیکم ,,,,,,,,,,,,,,,,,,,
,,,,,,,,,,,,,,,,,,,مقالہ,,,,,,,,,,,,,,,
(((((((توصیف ترنل))))))
ایک حرکیاتی وماہرانہ شخصیت
,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری(وائس)نے ایک اورمنفردپروگرام پیش کرنے جارہا ہے اور یہ ادارہ دنیا کاواحد و امتیازی کہلائے جانے والا ہے جو انٹرنیٹ ترقی یافتہ دَور میں دنیا کے تمام ممالک کے شعراء و شاعرات,ادباءومصنفین کی ذہنی آبیاری کے ساتھ ساتھ اردوزبان وادب کی خدمت ادبِ سخن کی شناخت بھی کرتا ہے ,اسی کی ایک کڑی آئندہ ہفتہ اور ایک منفرد پروگرام بعنوان,,انٹر نیشنل فی البدیہہ,,طرحی مشاعرہ منعقد کرنے جارہا ہے اور خصوصیت یہ ہے طرحی مصرع پروگرام کے آغاز سے ددمنٹ قبل دیا جائے گا اور تمام شعراء و شاعرات طبع آزمائی فرمائیں گے اس مشاعرہ کی صدارت محترم احمد کاشف صاحب فرمائیں گے,مہمانانِ خصوصی کے طور پر محترم امین اڈیرائی,امیرالدین امیر ,,مہمانانِ اعزای محترم شکیل انجم ,,وسیم احسن,,محترمہ جہاں آرا تبسّم فرمارہےہیں اور نظامت محترم مختار تلہری کی ہے,
توصیف ترنل انٹر نیٹ آن لائین پروگرامس کےلئے ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں وہ یہ کہ دنیا میں تمام گروپس کے طور پر کام انجام دیتے ہیں صرف اور صرف واہ,واہی کے لئے مشاعرہ منعقد کرتے ہیں لیکن توصیف ترنل ایک ادارہ قائم کئے ہوئے ہیں ان کے ہاں ایک سے ایک اعلٰی پروگرامس منعقد کئے جاتے ہیں,جس میں شاعر وشاعرہ کے کلام پر واہ,واہی کے علاوہ تنقیدوتبصرہ کا عمل بھی ہوتا ہےجو شعراء اور شاعرات کے لئے اس طرح کا عمل سود مند واقع ہوتا ہے ,
توصیف ترنل اردو زبان وادب اور فنِ شعروسخن سے یکساں دلچسپی رکھتے ہیں اور اس طرح کے پروگرامس منعقد کرنے کےلئے ان کا دائرہ انتہائی لامحدود ہے,بڑے لطف کی بات یہ ہےکہ وہ تنقید اور تبصرہ کے میدان میں بھی خاصے ادراک رکھتے ہیں,انہوں نے کم عرصہ میں اپنی ماہرانہ صلاحیت کے ساتھ کمال کی دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے انٹرنیٹ کی دنیا میں بہتر سے بہتر آن لائین پروگرامس کی عکاسی کی ہےاور ان کا یہ ماہرانہ فن بہت حد تک عظیم کامیابی کی نشان زد کرنے میں نمایاں مقام حاصل کرچکا ہے اور کررہا ہے,
توصیف ترنل ایک بہتر چیف آرگنائزر ہونے کے اتھ ساتھ عمدہ ناقدوں کی صفات سے بھی بخوبی واقف ہیں,انہوں نے شعراء,شاعرات کے فکروفن کا بھی خاصہ تجربہ حاصل ہےاور ہ اس مل سے مطمئین ہیں کہ شعراء,شاعرات کی شاعری پر تنقید پر سنجیدگی سےعمل کرنا بہتر سمجھتے ہیں تاکہ شعراء,شاعرات اور ناقدوں کے تعینِ قدر کی راہیں ہموار ہوں,
توصیف ترنل کی فکرمندی قابلِ توجہ اس لئے ہےکہ شعراء,شاعرات کو اپنی ادبی لچسپی ے آگاہ کرنا بہت ضروری سمجھتے ہیں,
توصیف ترنل اس لئے ابلِ لائقِ تحسین ہیں کہ شعری ادب کے شناس اور نیم شناس دونوں شانہ بہ شانہ ہیں اور فی البدیہہ مصرع پر طبع آزمائی کے لئے محفل سجائی ہے ,
توصیف ترنل دَورِ حاضر افبی دنیا میں ایک منفرد و مستحکم شناخت بنائے رکھے ہیں اور انہیں اس دَور کے انٹرنیٹ برقی آن لائین پروگرامس منعقد کرنے والوں میں سرِ فہرست شمار کیا جاتا ہے ,ان میں جو خودافکاریت اور ماہرانہ دانشمندی کا اظہار پیش کرتے ہیں اس کی مثال کم دیکھنے کوملتی ہے,
توصیف ترنل ایک بہترین چیف آرگنائزر کے اتھ ساتھ بہترین ماہنامہ رسالہ,,,,آسمانِ ادب,,,جو عنقریب منظرِ عام ہونے جاہا ہے اد کے مدیر بھی ہیں ,اردوزبان ادب اور شعراء وشاعرات ,ادباء,ناقدین سے شغف بھی رکھتےہیں اور تنقید,تبصرہ اور تحقیق کی نئی راہیں نکالنے کی خواہش رکھتے ہیں اور شعراء وشاعرات کی حوصلہ افزائی کا ہمیشہ خیال رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ ان کے فنِ مہارت میں بھی ان کی دلچسپی جھلکتی ہے اور وہ فعال وحرکیاتی کارناموں کی وجہ سے بھی لائقِ مرکزِ توجہ ہیں,
آخردعاؤں کےساتھ مقالہ تکمیل کرتا ہوں اللہ سلامت,عمر دراز,صحتیاب,سرسبز شاداب رہیں,اور اردوزبان وادب کی آخری سانس تک خدمت کرتے رہیں,آمین,باقی والسّلام,اللہ حافظ
کہیں ٹائپنگ اغلاط ہوں تو درگزر فرمائیں,

خیراندیش,خادمِ اردوزبان وادب ,خاکسار

امیرالدین امیر بیدرکرناٹک بھارت,
سکریٹری ادارہ ہذا

آواز تیری اچھی سر تیرے نرالے ہیں
قدرت نے تجھے اچھا فنکار بنایا ہے
ڈاکٹر شاھد رحمان فیصل آباد
==============================
توصیف ہےادب کے گلستاں کا اک گلاب
نظم و غزل کے نشّے کی پیتا ہے جو شراب

ہر دم قلندری کی طبیعت بے حساب
ڈھونڈوگے نیٹ پر تو ملے گا نہیں جواب

خدمت میں فکر و فن کی جو تصویر بن گیا
شعر و ادب کے خواب کی تعبیر  بن گیا

مینا نقوی بھارت
==============================
یہ توصیف ترنل کا ہے کارنامہ
غضب شاعری کی جو یہ انجمن ہے
ریحانہ روحی
==============================

توصیف میاں تم نے اک رنگ جمایا ہے
کتنے ہی ستاروں سے محفل کو سجایا ہے
یہ تیری محبت ہے یہ تیری عنایت ہے
ہم نے بھی یہاں شعروں سے لطف اٹھایا ہے
ڈاکٹر شاھد رحمان فیصل آباد
==============================

یہی جذبہ رہا تو ایک دن ایسا بھی آئےگا
ہر اک جانب مرا توصیف ترنل جگمگا ئے گا
مختار تلہری  بریلی، انڈیا
==============================

برق رو کتاب لئیے برق رفتاری سے فی البدیہہ لکھا گیا منظوم  توصیف نامہ
 رستہ توصیف تجھے ایسا ملا ہو جیسے
 گل کوئی دشت میں صحرا میں کھلآ ہو جیسے

 برق رو دور میں دیکھو تو برق رفتاری
آسماں پر کوئی شاھین اڑا ہو جیسے

کیسے کر پائیں گے توصیف کی توصیف بیاں
تند طوفاں میں کوئی دیپ جلا ہو جیسے

آج توصیف تری کرتی ہے دنیا ایسے
تری توقیر کا باعث ہو خدا  بھی جیسے

ہر گھڑی تیرے لئیے کرتی دعائیں شہناز
اس کی آواز  میں بھی رب کی ندا ہو جیسے

==============================

ڈاکٹر شہناز مزمل
مادر ۔ دبستان ادب لاہور
بانی  چئیرپرسن ادب سرائےاننٹرنیشنل

غزل.....علیم طاہر...
بھائی توصیف ترنل کی نذر

جا دو تیرے چل جائیں گے
سارے دشمن جل جائیں گے

تجھ سا سورج کون ا ُگے گا
سارے سورج ڈھل جائیں گے

تجھ پہ کرم ہے رب کا ایسا
ہاتھ عدو سب مل جائیں گے

 وہ   بھی  آ یا  تجھ  سے   ملنے 
اُس  کے دل سے چھل جائیں گے

چل  بھائی  توصیف  سے  ملنے
پل غزلوں میں ڈھل جائیں گے

آئے ہیں  توصیف  شہر  میں
شاید  طاہر  کل  جائیں    گے

ادارہ،عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری

==============================

ادارہ بیسٹ اردو پوئیٹری تعریف کے قابل
هوا هے إس کو پروازِ ثریّا کا هنر  حاصل

همیشہ منفرد انداز کی محفل سجاتے ہیں
اراکین ادارہ ساتھ هر لمحہ نبهاتے هیں

گل نسرین نے مہکایا گلشن کو نظامت سے
بڑها هے کارواں توصیف ترنل کی قیادت سے

امیرالدین   کی   وہ   خوب   اندازِ   پذیرائی
رهی ارشاد صاحب کی نظر تنقیدو اصلاحی

ادارہ بیسٹ  اردو  پوئیٹری  کا  بول بالا هے
جہاں کے هر اداروں سے ادارہ یہ نرالا هے

ادب   کا ساتھ   مینا   صاحبہ   اکثر نبهاتی هیں
کبهی سنتی هیں غزلیں اور کبهی غزلیں سناتی هیں

کئی بهاشوں  کا سنگم هورها هے اس ادارے میں
سخن کی خامیاں  دکهلائی جاتی  ہیں اشارے میں

دعا هے دن بدن پرواز اس کی اور اعلیٰ هو
سدا  اردو  کے  سورج  کا  اجالا  هو  اجالا هو

یونہی عمران جذبے سے کرو محنت مسلسل کی
کہ دیکهو رنگ لائی  کاوشیں  توصیف  ترنل کی
محمدعمران سدی باپا بهٹکلی بھارت

==============================

ہم ہیں ڈبے اور انجن ہیں یہاں توصیف جی
آپ جیسا اور اب کوئی کہاں توصیف جی
محمد شیراز غفور

==============================

,,,,,,,فخرِ بانی و چیف,,,,,
ماہرِ فن منفرد پروگرامس
محترم توصیف ترنل کے لئے
,,,,,,,,,,,,نذرانہء تہنیت,,,,,,
دنیائے فن کی صبح درخشاں ہے توصیف
شعر و ادب کے نور کا ساماں ہے توصیف
وہ گُل کہ جس پہ آج گلستاں کو ناز ہے
وہ دلکش وحَسین گُلِ خنداں ہے توصیف
جس کی مثال دے نہ سکی یہ سخن کی خاک
وہ بے مثال صاحبِ فن ہاں ہے توصیف
اصنافِ سخن کی دولت ہے جس کے پاس
وہ صوفیء قلندرِ دوراں ہے توصیف
بے مایا ہوں امیر بیاں وصف کیا کروں
کہتا ہوں بس کہ حضرتِ انساں ہے توصیف
امیرالدین امیر بیدرکرناٹک بھارت

==============================

محبت کرو اہلِ دل ! بس محبت

توصیف ترنل ۔۔۔۔ کیا منفرد نام ہے ۔۔۔! کشمیر کے رہنے والے ہیں۔۔۔۔ ہانگ کانگ میں رہتے ہیں ۔۔۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ فردوس کے کس نکے پر ان کی جنت ہے۔ ترنل کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟ ذریعہ معاش کیا ہے؟ بس اتنا پتا چلا ہے تھا کہ اردو کا دیوانہ ہے تو ہم نے ان پر لکھنے کی ٹھان لی اور گوگل کو قبلہ کیا۔

توصیف ترنل جب انگریزی میں گوگل (امیج) ہوا تو ایک دنیا کھل گئی۔ ۔۔۔۔امرتاؤں کے پریم پتر، شہزادیوں کے انٹرویوز، سحر کاروں کی جادو بیانیاں، پرنٹاس کے تراشے۔۔۔۔! آنکھیں اس وقت پھٹ گئیں جب ترنل کی انگریزی شاعری سے چار ہوئیں
How's your question. make me difficult to live
ہم ایسوں کے لیے اس کا اردو ترجمہ بھی دھنک رنگوں میں دستیاب ہے۔۔۔ آپ کیسا سوال کرتے ہیں ۔ میرا جینا محال کرتے ہیں

گوگل ہونے والا صفحہ بتاتا ہے کہ توصیف ترنل ایک منشوری شخصیت ہیں۔ چیئرمین، کنوینر، موڈیریٹر، منتظم، ناظم، خادم، معاون، فاننسر، شاعر، لکھاری، مصلح، مبلغ، مرتب، ناشر۔۔۔۔۔ سو طرح سے ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔

ہم نے اردو میں گوگل کیا تو پتا چلا کہ ترنل پرل ویلی کا نگینہ ہے۔ شوزیب کاشر کا برادرِ اکبر ہے۔ جون قبیلے سے تعلق ہے۔ وکھرا اسٹائل رکھتے ہیں۔ شاعروں کا نام منتخب کرنے کے لیے لاٹری سسٹم چلائے ہوئے ہیں۔ اظہر فراغ تک کا انٹرویو کر چکے ہیں۔

گوگل بتاتا ہے کہ وٹس اپ، فیس بک اور ویب سائٹس پر چھائے ہوئے ہیں۔ دیس سے محبت کی آنچ انہیں آن لائن رکھتی ہے۔ جس میں ترنل نے تخلیقی خمیر کچھ ایسے گھولا ہے کہ دھنک رنگ بکھر گئے ہیں۔ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کے نام سے آن لائن سٹور چلاتے ہیں۔ ہم نے ونڈو شاپنگ کے بہانے تانک جھانک کی تو کافی شرمندگی ہوئی کہ دکان میں دل کے ٹکڑے لو دے رہے تھے۔ حالات انہیں مضطرب رکھتے ہیں۔
 آنکھیں نم رہتی ہیں۔۔۔۔ آشوب شدید ہو جائے تو چشم شعروں کی مالائیں پرونے لگتی ہے۔

روز اخبار پڑھ رہا ہوں پر
کوئی  اچھی خبر نہیں  آتی
جب سے پردیس آ گیا ہوں ماں
نیند بلکل ادھرنہیں آتی
چور بیٹھے ہیں لوٹنے مجھ کو
بجلی اب میرے گھر نہیں آتی

غم دوراں سے جو فرصت ملے تو غمِ پنہاں کی آبیاری کرتے ہیں۔ لہجے میں درد، حلاوت اور جدت نمایاں ہے۔

 روز جیتا روز مرتا میں رہا
آپ کو دیکھا تو اچھا ہو گیا
کوئی رستہ کوئی منزل اب نہیں
اسقدر اجڑا کے صحرا ہو گیا

توصیف ترنل محبتوں کے متلاشی ہیں۔ محبت کو ایمان جانتے ہیں۔ اسی کے گیت گاتے ہیں۔ اسی کے پیام بر ہیں۔

کوئی آئے سیراب ہو جائے آ کر
محبت کی مجھ میں ندی موجزن ہے
محبت کرو اہلِ دل بس محبت
کہ نفرت کا رستہ بہت ہی کٹھن ہے
نہ کرپایا اُس کی محبت میں حاصل
یہی اک کسک ہے یہی اک چبھن ہے
نوائے جہاں میں وہی تو ہے ترنل
 وہ ساون کےجوبن کی ٹھنڈی اگن ہے

جو رقم اخراجات سے بچ جاتی ہے اسے آن لائن ادب کی خدمت پر خرچ کر دیتے ہیں۔ خود کو بزمِ اردو کا حصہ بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ صلے کی تمنا ہے نہ ستائش کی پروا۔۔۔! داد ملے یا نہ ملے سرشاری کم نہیں ہوتی۔۔۔۔!

پھرملے گا مجھے وہ کہیں نہ کہیں
میں جسے دیکھ کر دیکھتا رہ کیا
"وہ اکیلا ہر کسی کا ہو گیا"
یوں تو میں اندر سے تنہا ہو گیا
باغ سمجھے ہیں مرے دل کو صنم
گھومنے کا جیسے رستہ ہو گیا
 توصیف کے ذوقِ شعر کا اندازہ ان کے محبوبِ نظر شوزیب کاشر سے لگایا جا سکتا ہے۔ ان کا آن لائن انتخاب مرتب کر چکے ہیں۔
 طرحی و غیر طرحی اور صوتی و غیر صوتی مشاعرے کرواتے ہیں۔ بہترین غزلیات کا انتخاب چھاپتے ہیں۔ اعزاز نامے اور توصیف نامے جاری کرتے ہیں۔ منتخب کلام ڈیزائن کرتے ہیں، ویڈیوز تیار کرتے ہیں۔ یہ خدمت سال ہا سال سے جاری ہے۔ مہ جبینوں کے ساتھ شامیں مناتے ہیں۔ ان کا نوید افزا تعارف کراتے ہیں۔  ایونٹس کی سنچری کب کی ہو چکی ہے۔ ڈبل سنچری کی رسکی رننگ سے بھی گریز نیں کرتے۔

برقی کتابیں چھاپتے ہیں۔ چشمِ آگہی وا کیے ہوئے ہیں۔ شہ پارے چنتے رہتے ہیں۔ نظرِ بد سے بچنے کے لیے فقیر کا ایک مضمون نما ۔۔۔۔ ''آزاد پتن'' بھی شامل کر لیا ہے۔ یہ الفاظ اسی احسان کی توصیف ہیں۔ ہل جزاء الاحسان الا الاحسان !

حبیب گوہر

*ادارہ,عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری*
کی جانب سے  ایک اور منفرد پروگرام پیش کرتے ہیں
https://m.youtube.com/watch?v=pjc0dhuA0hE&feature=youtu.be

Poetry Shozaib Kashir sung by Wazir Ahmed Bajwati
Published on 3 Nov 2017

Poet: Shozaib Kashar

Naat Khuan: Wazir Ahmed Bajwati

Video & Edit: Futura Islamic Studio

Audio: Shahdab Studio

شوزیب کاشرؔ
گزشتہ رات ''نعت اکیڈمی'' کے فورم پر منعقدہ فی البدیہہ طرحی نعتیہ ایونٹ میں کہی گئی نعتِ پاک ﷺ

مری نس نس جو یوں مہکی ہوئی ہے
دیارِ جاں میں خوشبو نعت کی ہے

دلوں میں زندہ شوقِ پیروی ہے
''یہ سب عشقِ نبی کی روشنی ہے''

نبی کی سیرت و سنت پہ چل کر
حیات آسودہ خاطر کٹ رہی ہے

زمین و آسماں پر تا قیامت
حکومت آپ کی تھی آپ کی ہے

ارے او زائرِ کوئے رسالت
ادب سے جا ! حضوری کی گھڑی ہے

مکمل آپ پر قصرِ نبوّت
یہی تھی جو کہ خشتِ آخری ہے

شفاعت کا جسے مژدہ سنا دیں
وہ عاصی تو مقدر کا دھنی ہے

اغثنی یا رسول اللہ اغنی
چلے آؤ کہ وقتِ جاں کنی ہے

فرشتے چار سو سایہ فگن ہیں
درود ِ پاک کی محفل سجی ہے

جو اپنے دشمنوں کو بھی اماں دے
کمال اس شاہ کی دریا دلی ہے

جو پتھر کھا کے بھی پیہم دعا دے
مرے سرکار جیسا کیا کوئی ہے

پسِ مرگ آپ کا جلوہ عطا ہو
یہی میری تمنا آخری ہے

ثنائے مصطفی  پر صرف ہو گی
خدایا تو نے جو توفیق دی ہے

ملک عارض بچھائے منتظر ہیں
سواری مصطفی کی آ رہی ہے

دلوں کے بھید جانت ہے مرا رب
مری نیت کہاں اس سے چپھی ہے

علی شیرِ خدا ہے شاہ مرداں
علی خیبر شکن، سیف الجلی ہے

علی کو واقفِ اسرارِ کُن، جان
علی تو بابِ شہرِ آگہی ہے

بحمد اللہ حسینی ہوں حسینی
مارا ملجا مرا ماویٰ علیؓ ہے

علامانِ علی کی شاں نرالی
قلندر مست نعرہ حیدری ہے

اسے کیا فکرِ محشر ،خوفِ دوزخ
نبی کا امتی جو پنجتنی ہے

تمہارے شہر کی آب و ہوا میں
کشش جیسے کہ مقناطیس کی ہے

نکل جائے نہ ساعت حاضری کی
اسی کارن ہمیں جلدی پڑی ہے

مرے وارے نیارے ہو گئے ہیں
مدینے میں ڈیوٹی لگ گئی ہے

وہ جب سے خواب میں تشریف لائے
مرے اندر کی حالت دیدنی یے

اسی کارن ہوں میں خوشحال  کاشر
فروغِ نعت میری نوکری ہے

فروغِ نعت کا صدقہ ہے کاشرؔ
جو دنیا میں مجھے عزت ملی ہے

http://wp.me/p8eEPE-1f

https://touseefturnal.tumblr.com/post/167440725083/مشتری-ہوشیار-باش-خصوصی-اطلاع-ادارہ-عالمی-بیسٹ

For example send us like that 
http://www.duaalipoetry.com/2017/11/Dua-Ali-Poetry.html?m=1

مشتری ہوشیار باش
خصوصی اطلاع

 ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری حسب, معمول اردو ادب کی بے لاگ خدمت کا اعادہ کرتے ہوئے ایک اچھوتا منصوبہ پیش کرتے ہوئے احساس, تفاخر سے لبریز ہے۔
جس کا لب, لباب یہ ہے کہ ادارے کے معذز اداکین میں سے صرف 15 ایسے اراکین کا چناؤ عمل میں لایا جائے گا جن کا کلام عمومی نقائص سے پاک ہے۔
ان 15 افراد کے چناؤ کے بعد مذکورہ افراد اپنے معروف کلام سے 25 غزلوں پر مشتمل ایک پی۔ڈی۔ایف کتاب ترتیب دیں گے۔ (یہ کام معذز اراکین خود بھی انجام دے سکتے ہیں یا کسی ماہر سے مفت یا اجرت پر بھی کروا سکتے ہیں)
1- ہر شاعر اپنی کتاب کے سرورق پر ادارے کا نام اور مونوگرام لازمی چسپاں کرائے گا۔ بہ صورت دیگر کتاب مقابلے سے خارج کر دی جائے گی۔
2- شاعر کتاب کا نام خود منتخب کرے گا۔
3- شاعر کتاب کا سر ورق ( ٹائٹل) اپنی مرضی سے منتخب کرے گا۔
4- معیاری کلام موصول ہونے کی صورت میں مقابلہ میں منتخب 15 افراد کی تعداد حسب, ضرورت بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔
5- موصولہ کتب ججز پینل کو ارسال کی جائیں گی جن کی تعدار تین ہو گی۔ کم از کم دو یا تین کی مثبت رائے سے کتب کا انتخاب ممکن ہوگا۔
6- ججز کی رائے اور انتخاب حتمی ہوگا۔ جس پر کسی کو احتجاج یا رائے زنی کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی۔
7- ادارہ کتاب کی تکمیل کے سلسلے میں کسی قسم کی تیکنیکی معاونت فراہم نہیں کرے گا۔
8- منتخب کتب کو ادارہ ہر ممکن طریقہ سے دنیا بھر کے اشاعتی و برقی ذرائع سے مشتہر کرنے کا مجاز ہو گا۔ شاعر کی طرف سے جس کا تحریری اجازت نامہ ادارہ کو ارسال کرنا ضروری ہے۔
9- منتخب کتب کے چناؤ اور اول دوئم اور سوئم انعام پانے والے خوش نصیبوں کے ناموں کا اعلان ہر دوسرے مہینے کی پہلی اتوار کو بوقت سات بجے شام کیا جائے گا۔
10- مقابلے میں اول آنے والی کتاب کے خالق کو (عالمی ادب ایوارڈ) سے نوازا جائے گا جو ادارے کا سب سے معتبر ایوارڈ ہے۔
بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والے اراکین کو ادارہ اعترافی اور توصیفی اسناد سے نوازے گا۔
11- تمام محترم اراکین سے ملتمس ہوں کہ اپنا کلام اس نمبر پر ارسال کریں۔ 923340210394+
کسی دوسرے ذریعہ سے بھیجا گیا کلام قابل, قبول نہیں ہوگا۔
نیاز مند
توصیف ترنل

چیئرمین۔  ادارہ،عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری۔ ہانگ کانگ











عالمی ادب فاونڈیشن

(اراکین کابینہ)

بانی وچئیرمین۔ توصیف ترنل

وائس چئیر پرسن۔ ڈاکٹر شہناز مزمل

صدر۔  شہزاد نیر

نائب صدر۔ شاہین فصیح ربانی

جنرل سیکریٹری۔ علی مزمل

جوائنٹ سیکریٹری۔ ڈاکٹر صابرہ شاہین

پروپیگنڈہ سیکریٹری۔ قاضی جلال

خزانچی۔ وزیر بجواتی Treasurer
شوزیب کاشر راولاکوٹ آزادکشمیر

لیگل ایڈوائزر

زندہ اور باشعور اقوام کا وطیرہ رہا ہے کہ وہ اپنی ثقافت اور فنونِ لطیفہ کی بقاء اور ترقی کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں چھوڑتے۔ کہا جاتا ہے کہ معاشرے کا اصل چہرہ دیکھنا ہو تو اس معاشرے میں موجود فنونِ لطیفہ سے متعلق افراد کا طرزِ حیات دیکھ لیں حقیقت واضع ہو جاۓ گی۔
شومئ قسمت کہ ہم جیسے پسماندہ ممالک جہاں اربابِ اقتدار کی بنیادی ترجیحات کی فہرست میں ادب شمار ہی نہیں ہوتا۔ لہذا ادب اور فنونِ لطیفہ سے منسلک اکثر اشخاص کی عمومی حالت دگرگوں ہے۔ بہت سے مایہ ناز فنکاروں کی تخلیقات مسودات کی صورت میں دیمک کی شکم سیری کے کام آتا ہے یا پھر رحلت فرما جانے کی صورت میں کسی ردی کے ٹھیلے پر منتقل ہو جاتا ہے۔ مقامِ افسوس ہے کہ ایک تخلیق کار کی زندگی بھر کی محنت اکارت جاتی ہے۔ یا کوئی موقع شناس صورتِ حال کا فائدہ اٹھاتے ہوۓ وہ مسودات اپنے نام سے شائع کروا کے اپنی پگڑی کے پیچ بڑھا لیتا ہے۔
جب حکومتیں ادبی فنون کی فلاح سے لاچار ہوں تو معاشرے ہی سے چند حساس افراد اس فریضہ کی انجام دہی کے لیے کمربستہ ہو جآتے ہیں۔
لہذا وقت کی اہم ترین ضرورت کے پیش نظر ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کے چئیرمین جناب توصیف ترنل صاحب نے اس کارِ  مستحیل کا بیڑہ اٹھاتے ہوۓ "عالمی ادب فاؤنڈیشن " کا اعلان کرتے ہوۓ کہا کہ ادارہ،عالمی اردو بیسٹ پوئیٹری کے پلیٹ فارم سے عالمی ادب فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ جو فنونِ لطیفہ کی تمام اصناف سے وابستہ مستحق افراد کی قانونی اور مالی معاونت کرے گی۔
کتنے ہی شعراء ادباء گلوکار اور فنکار کسمپرسی کے عالم میں افلاس کے ہاتھوں شکستِ فاش کھا کر ابد سدھار چکے جن میں فہیم ردولفی جیسے بے تحاشہ شعراء اور ادیب شامل ہیں۔

میں اپنے گھر میں خوشی بانٹنے کو زندہ ہوں
وگرنہ کب مرے حالات خودکشی کے نہ تھے

اور

میں خواب ہی میں بجھا لوں گا اپنے پیٹ کی آگ
شدید بھوک کے عالم میں نیند آۓ تو

عالمی ادب فاؤنڈیشن  ایسے شعراء اور ادباء کی کتابیں مفت چھاپے گی جو اشاعت کی استطاعت سے محروم ہیں۔

ایسے شعراء و ادباء جو بیمار ہیں اور اپنا علاج کروانے سے قاصر ہیں عالمی ادب فاؤنڈیشن  ان کے علاج معالجہ میں بھرپور معاونت کرے گی۔
ایسے گلوکار شعراء و ادباء جو قانونی نوعیت کے معاملات میں مقدمات کی پیروی سے محروم ہیں عالمی ادب فاؤنڈیشن ان کی مفت قانونی معاونت کرے گی۔
الغرض تجہیز و تکفین تک کے مراحل اور بعد از مرگ معصوم اور کمزور پسماندگان کی مناسب دیکھ بھال میں بھی عالمی ادب فاؤنڈیشن اپنے معزز اراکین کے شانہ بہ شانہ رہے گی۔
ان تمام امور کی انجام دہی آپ کی معاونت کے بغیر ممکن نہیں لہذا آپ سب سے التماس ہے کہ حتی المقدور اپنے مایہ ناز ساتھیوں کے کام آئیں جو کہ آپ کا فرض ہے احسان نہیں۔
کم از کم دس ڈالر زیادہ کی کوئی قید نہیں ہر ماہ ادارے کی بینک اکاؤنٹ میں جمع کروا کر روحانی سکون حاصل کیجئیے۔
کل وقت آپ کے دروازے پر بھی دستک دے سکتا ہے۔

کاروان میں شرکت کے متمنی افراد کی فہرست۔

١- وزیر احمد۔ بجواتی۔ پاکستان

٢- نفیس احمد نفیس۔ بلڈانہ۔ مہاراشٹر۔ انڈیا

٣- مزمل علی۔ کراچی۔ پاکستان

٤- مینا نقوی۔ مراد آباد۔ انڈیا

٥- اشرف علی اشرف۔ سندھ۔ پاکستان

٦- ظہیر احمد مغل۔ آزاد کشمیر

٧- نصیر حشمت گرواہ۔ چنیوٹ۔ پاکستان

٨- خاور حسین۔ جھنگ۔ پاکستان

٩- محمد علی بھٹی۔سیالکوٹ۔ ساکن عمان

١٠- محمد عبدالقدیر شاہد(پاکستان)

١١- ڈاکٹر نبیل احمد نبیل لاہور پاکستان

١٢- شہزاد نیر پاکستان

١٣- ڈاکٹر صابرہ شاہین ڈیرہ غازی خان (پاکستان)

١٤- شوزیب کاشر راولاکوٹ آزادکشمیر

١٥- توصیف ترنل ہانگ کانگ

١٦- ڈاکٹر ارشاد خان ممبرا  ضلع تھانےمہاراشٹر انڈیا

١٧- قاضی جلال۔ شکاگو۔ امریکہ

١٨- ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ۔ لاہور۔ پاکستان

١٩- ثمینہ ابڑو۔ لاڑکانہ۔ پاکستان

٢٠- امیرالدین امیر بیدر۔ کرناٹک۔ انڈیا

٢١- منور پاشا ساحل۔ تماپوری

٢٢- عتیق العالم گرواہ ۔ چنیوٹ۔ پاکستان

٢٣- ضیاء شادانی۔ مرادآباد۔ انڈیا

٢٤- محمد عبدالقدیر شاہد۔ پاکستان

٢٥- خالد سروحی۔ گکھڑ سٹی۔ گوجرانوالہ۔ پاکستان

٢٦- سرفراز مقدم۔ ساؤتھ افریقہ

٢٧- سعید اقبال پستوری۔ لاہور

٢٨- ملک عرفان خانی۔ راولپنڈی۔ پاکستان

٢٩- پردیپ سنگھ موج۔ ڈوڈہ۔ سرینگر۔ انڈیا

٣٠- ھیولنگ نیح اینجل۔ چین

٣١- ہیروائیکی ساٹو۔ جاپان

٣٢- جاوید اختر۔ انڈیا

٣٣- گوہر خان۔ کراچی۔ پاکستان

٣٤- کپل شرما۔ انڈیا

٣٥- راحت اندوری۔ انڈیا

٣٥- علیم طاہر۔ انڈیا

٣٦- علی عارفین۔ مظفر آباد۔ آزاد کشمیر

٣٧- ندیم ارشد۔ مالیگاؤں۔ مہاراشٹر۔ انڈیا

٣٨- اظہر فراغ۔ بہاولپور۔ پاکستان

٣٩- انور کیفی۔ مرادآباد۔ انڈیا

٤٠- محمد صداقت طاہر۔ ضلع سدھنوتی۔ آزاد کشمیر

٤١- ہمراز اوچوی۔ اوچ شریف۔ پنجاب۔ پاکستان

٤٢- شہباز گردیزی۔ آزاد کشمیر

٤٣- محمد نبیل ظفر۔ ہانگ کانگ

٤٤- قیصر مختار۔ ہانگ کانگ

٤٥- عثمان عاطس۔ سرگودھا۔ پاکستان

٤٦- مختار تلہری۔ بریلی۔ اترپردیش۔ انڈیا

٤٧- ارشد مینانگری۔ انڈیا

٤٨- جرار حسین۔ نیویارک۔ امریکہ

No comments:

Post a Comment